You are currently viewing ۔ توت۔۔شہتوت۔Morus alba
۔ توت۔۔شہتوت۔Morus alba

۔ توت۔۔شہتوت۔Morus alba

۔ توت۔۔شہتوت۔Morus alba

۔ توت۔۔شہتوت۔Morus alba
۔ توت۔۔شہتوت۔Morus alba

21 ۔ توت۔۔شہتوت۔Morus alba

تحریر:
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان

الطب النبوي لابن طولون (ص: 165)۔وأخرج الخطيب في تاريخه عن البراء بن عازب رضي الله تعالى عنه قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل توتاً في قصعة.قال في الموجز: التوت الأبيض قريب من التين لكنه أقل غذاء وأردئ للمعدة.وأما الشامي فهو بارد رطب وفيه قبض يمنع سيلان المواد إلى الأعضاء وخصوصاً الفج والفج كالسماق في أفعاله ومنه يعمل ربه وهو نافع جداً لأورام الحلق غرغرة ومشروباً وأكلاً, ويشهي الطعام ولهذا ينبغي أن يؤكل قبله ويزلق ويسرع انحداره عن المعدة ويبطئ في الأمعاء ولذا ينبغي أن يشرب عليه الماء البارد وفيه إدرار.
توت سفید۔توت حلو۔شہتوت۔Mulberry۔مشہور پھل ہے سفید رنگ کا اعصابی غدی ہے۔سیاہ اعصابی عضلاتی ہے۔محلل جگر ہے پاخانہ کھول کر لاتا ہے،پیچس و مروڑ سوزش آؤں پیشاب کی جلن کو نافع ہے مسمن بدن حسن میں نکھار پیدا پیدا کرتا ہے۔بہترین مفرح قلب ہے ۔مفتح سدہ ملین طبع محرک دماغ مولد چربی ہے۔جبکہ سیاہ مبرد قابض حابس رطوبات محلل اورام۔مسکن حدت خون بخارات کو دماغ کی طرف چڑھنے سے روکتا ہے ۔امراض گلے کے لئے شربت توت مشہور چیز ہے۔
۔۔

اردو، سرائکی،پنجابی،ہندی میں توت یا شہوت کے نام ہی سے معروف ہے انگریزی میں Morus albaکہتے ہیں۔
وسطی ایشیاء ، وسطی روس ، پرومیوری ، مشرق بعید ، کریمیا ، مالڈووا اور کاکیشس میں شہتوت کاشت ہوتی ہے۔ بہت اکثر ، شہتوت ساحلی جنگلات اور پہاڑوں میں بھی مل سکتی ہے ، یہاں تک کہ سطح سمندر سے 1 کلومیٹر کی اونچائی پر بھی۔ شہتوت کا استعمال سجاوٹ کے مقاصد کے لئے اور قدرتی طور پر پھلوں کے درخت کی حیثیت سے ہوتا ہے،پاک و ہند میں عام پایا جانے والا بکثرت کھایا جانے والا پھل ہے کئی رنگوں ،سفید،لال،کالے میں پائے جاتے ہیں،سیاہ رنگ کے شہتوت کی ایک قسم بے دانہ سب سے اعلیٰ تسلیم کی گئی ہے، اسکا رس ٹپکتا رہتا ہے اور یہ شیریں ہوتا ہے۔جب پک کر تیار ہوتا ہے تو گویا شہد بھر کیپسول ہوتا ہے،ہلکا سا دبائو یا چوٹ لگنے سے رس ٹپکنے لگتا ہے،،شروع موسم بہار کا تحفہ ہوتا ہے،لیکن اسے مناسب انداز میں خشک کرکے بھی کھایا جاتا ہے،خشک حالت میں پورے سال دستیاب رہتا ہے۔اس کا شربت بخار میں فائدہ دیتا ہے اور جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے۔

پھلوں سے استفادہ۔

پھلوں کو تازہ اور خشک کھایا جاتا ہے۔ ان سے پیسٹل ، کمپوٹس ، سیرپس ، جیلی اور جام بناتے ہیں۔ کھانے کی پیداوار میں ، شہتوت سائٹرک ایسڈ ، سرکہ اور چینی کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔ رس نچوڑ مختلف قسم کے پیسٹری میں شامل کیا جاتا ہے۔ خشک پھل اور کیک کافی متبادل پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
استعمال شدہ خام مال پھل ، کلیوں ، چھال اور شہتوت کے پتے ہیں۔ اگست کے آخر میں ختم ہونے والے جولائی سے خام مال کی خریداری شروع ہوتی ہے۔ مستقبل میں پھلوں کو منجمد کرنے کی اجازت ، منجمد درجہ حرارت -20 ڈگری ہے۔ تندور میں یا ڈرائر میں پھلوں کو خشک کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ، جس کا درجہ حرارت 80 ڈگری سے زیادہ نہیں ہوتا ہے۔ جب خشک ہوجائے تو ، پھل ایک برابر کی پرت میں رکھے جاتے ہیں اور باقاعدگی سے ملا جاتے ہیں۔

شہتوت کی کونپلیں،منہ کے چھالے

شہتوت کی نشوونما بہت تیزی سے ہوتی ہے، کے درخت 15،−20 میٹر کی بلندی تک پہنچتے ہیں، شہتوت کے درخت کی شاخیں لمبی لمبی اور لچکدار ہوتی ہیں اور اس کا استعمال مختلف ادویات میں بھی کیا جاتا ہے
معدہ و جگر میں جب گرمی بڑھ جاتی ہے تو اس کے اثرات عموماً زبان پر چھالوں کی صورت میں پڑتے ہیں، اس کے علاوہ گلے میں درد بھی شروع ہو جاتا ہے،متاثرہ فرد کھانے سے بھی عاجز ہوجاتا ہے۔ایسے میں اگر شہتوت کے درخت سے نرم نرم کونپلیں توڑ کر اچھی طرح چبائی جائیں تو منہ کے چھالے دور ہوجاتے ہیں۔

قبض سے چھٹکارا۔

*قبض کو اُم الامراض بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے کئی دوسری بیماریاں جنم لیتی ہیں۔اس کے لیے شہتوت آدھا پاؤ روزانہ کھانے سے ہفتے ڈیڑھ ہفتے میں انتڑیوں کا فعل ٹھیک ہوجاتا ہے۔اس طرح دائمی قبض سے نجات مل جاتی ہے۔شہتوت کے موسم میں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے
شہتوت کو غذائیت کا پاور ہاؤس کہا جاتا ہے اس میں پروٹین کی کثیر مقدار موجود ہوتی ہے اس کی دو اقسام ہیں ایک سفید زردی مائل اس کو سفید شہتوت کہا جاتا ہے یہ ذائقے میں لذیذ اور میٹھا ہوتا ہے دوسرا سیاہ سرخی مائل ہو تا ہے اسے کالا شہتوت بھی کہا جاتا ہے یہ ذائقے میں کھٹا ہوتا ہے شہتوت انسانی جسم کے لئے بہت مفید ہے مختلف قسم کی بیماریوں میں اسے استعمال کرایا جاتا ہے۔

دل کی صحت بہتر کرے

کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ ان پتوں کا ایکسٹریکٹ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر لیول کے ساتھ ورم میں کمی لاتا ہے اور شریانوں میں چکنائی کے جمع ہونے کی روک تھام کرتا ہے، جو امراض قلب کا باعث بننے والا عنصر ہے۔ ایک تحقیق میں ہائی کولیسٹرول کے شکار افراد کو دن میں 3 بار 280 ملی گرام ان پتوں کا سپلیمنٹ استعمال کرایا گیا، 12 ہفتے بعد محققین نے دریافت کیا کہ ان افراد میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں 5.6 فیصد کمی آئی ہے جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح 19.7 فیصد بڑھ گئی۔
ورم میں کمی
یہ پتے ورم کش مرکبات سے بھرپور ہوتے ہیں جن میں فلیونوئڈز اینٹی آکسائیڈنٹس بھی شامل ہیں، کچھ تحقیق رپورٹس کے مطابق یہ پتے ورم اور تکسیدی تناؤ سے لڑ سکتے ہیں جو مختلف امراض کا باعث بنتے ہیں۔ چوہوں میں ہونے والی تحقیق رپورٹس کے مطابق اس پتے کے سپلیمنٹ سے ورم کا باعث بننے والے عناصر جیسے سی کریٹیو پروٹین کے ساتھ ساتھ تکسیدی تناؤ میں کمی آتی ہے۔

امراض گردہ۔

یہ گردے کے امراض میں بھی مفید ہے اس کے پتے اور جڑیں بھی مفید ہیں اس کے پتے اور جڑ کے جوشاندے سے غرارے کرنا گلے کے لئے بہت مفید ہے
گردوں میں ریگ جمع ہوجائےیاپتھریاں بننے کا عمل شروع ہوجائے،اس کی جڑوں کا جوشاندہ یا پھل کا شیک بناکر پینے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
خاس طور پر حلق کے ورم میں نہایت مفید ہے اس کی چھال کا دانتوں پر استعمال بہت اچھا ہے شہتوت کا شربت بھی تیار کیا جاتا ہے یہ پیاس میں تسکین دیتا ہے اور خون کی تیزی کو ختم کرتا ہے یہ گرم مزاج لوگوں کے لئے انتہائی مفید ہے شہتوت جگر اور خون کو طاقت دیتا ہے اور اور نیا خون پیدا کرتا ہے توت سیاہ دماغی کمزوری کو دور کرتا ہے اور خون کی تیزابیت کو دور کرتا ہے دائمی نزلہ زکام گلے کی خراش اور پیشاب کی جلن میں شہتوت کا استعمال کرنے سے افاقہ ہوتا ہےدائمی قبض کی صورت میں صبح ناشتے کی صورت میں توت سیاہ کا استعمال کریں دائمی قبض دور ہو جائے گی۔۔۔
اس حوالے سے زیادہ تحقیق تو نہیں ہوئی مگر اس کے کچھ دیگر فوائد اور بھی ہیں جیسے اس کا ایکسٹریکٹ جگر کے ورم میں کمی اور نقصان سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے، اسی طرح یہ پتے چربی گھلانے میں بھی مدد دے سکتے ہیں جس سے جسمانی وزن میں بہت تیزی سے کمی آسکتی ہے

الرجی سے نجات

*کسی چیز کے اضافے یا کمی سے الرجی ہوجاتی ہے، جسے عرفِ عام میں پتی بھی کہا جاتاہے۔ جب یہ الرجی ہوتی ہے تو جسم پر سرخ رنگ کے چکتے پڑ جاتے ہیں۔ اس سے جسم پر خارش ہوتی ہے اور بہت تکلیف رہتی ہے۔ ایسے میں کچے شہتوت پیس کر جو کے سرکے میں ملائیں، اس میں تھوڑا سا عرقِ گلاب بھی شامل کرلیں۔ انھیں باہم اس قدر ملائیں کہ یک جان ہوجائیں۔ اس دوا کو متاثرہ جگہ پر لیپ کریں۔ اس کے بیس منٹ کے بعد نہا لیں۔ پتی کا خاتمہ ہوجائے گا۔

بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح میں کمی

شہتوت کے پتے میں ایسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو ذیابیطس سے لڑنے میں مدد دے سکتے ہیں، یہ مرکبات معدے میں کاربوہائیڈریٹس کے جذب ہونے کی روک تھام کرسکتے ہیں، جبکہ بلڈ شوگر لیول اور انسولین کی سطح میں کمی لاسکتے ہیں۔ ایک تحقیق میں 37 افراد کو بلڈ شوگر لیول بڑھانے والے ایک سفوف کھلایا گیا اور پھر شہتوت کے پتوں کا ایکسٹریکٹ دیا گیا، نتائج سے معلوم ہوا کہ اس سے بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے۔ اسی طرح ایک اور تحقیق میں ان پتوں کے ایکسٹریکٹ کی دن میں تین بار ایک ہزار ملی گرام مقدار ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کو استعمال کرائی گئی اور ان میں بلڈ شوگر لیول میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

غذائی اہمیت

شہتوت میں وٹامن اے،بی،سی،ڈی اور ای پائے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ اس میں کیلشیم،پوٹاشیم،فولاد،تھایا مین،ہائیر ڈاکسن اور فائیبر بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔اس میں اینٹی آکسیڈنٹ کے اجزاء کی موجودگی کی وجہ سے کینسر جیسے موذی مرض سے بچا جا سکتا ہے۔ جبکہ شہتوت کھانے سے ہمیں کیا کیا فوائد ہو سکتے ہیں یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

شہتوت کے فوائد

شہتوت چڑچڑاپن، غصہ اور گھبراہٹ سے محفوظ رکھتا ہے۔
اس کے علاوہ شہتوت سکون پہنچاتا ہے۔
شہتوت پیدائش خون کا سبب بنتا ہے۔
مزید یہ کہ شہتوت جگر اور تلی کے لئے نہایت مفید چیز ہے۔
شہتوت ام الامراض قبض کو دور کرتا ہے۔
اسی طرح شہتوت سر درد سے نجات دلاتا ہے۔
شہتوت ہیضہ اور بخار میں کھانا فائدہ مند رہتا ہے۔
جبکہ شہتوت کھانے سے کھانسی میں آرام ملتا ہے۔
شہتوت کھانے سے ٹانسلز میں فائدہ ہوتا ہے۔
ایک اور فائدہ یہ کہ شہتوت کھانے سے انسان معدے کی تیزابیت سے بچا رہتا ہے۔
شہتوت کھانے سے دل کی دھڑکن نارمل رہتی ہے۔
مزید یہ کہ شہتوت کھانے سے بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے۔
شہتوت پھیپھڑوں کو طاقت دیتا ہے۔
کالا شہتوت دماغی کمزوری کو دور کرتا ہے۔
شہتوت نزلہ و زکام میں مفید ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ شہتوت پیشاب کی جلن میں استعمال کرنا فائدہ مند رہتا ہے۔
شہتوت بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرتا ہے۔
اسی طرح شہتوت جلد کی خوبصورتی کو بڑھاتا ہے۔
شہتوت کھانے سے رنگت بھی نکھر جاتی ہے۔
شہتوت شریانوں کی سختی کو دور کر تا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔

شربت شہتوت کے فوائد۔

اس پھل میں مصفا پانی،گوشت بنانے والے اجزاء،نشاستے دار شکر شامل ہوتی ہے۔
اکثر طبیب اپنے مریضوں کو شہتوت کا رس پینے کو کہتے ہیں۔اس سے آپ اس کے فوائد کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ شہتوت قدرت کا کتنا انمول تحفہ ہے۔جو شخص روزانہ ان کا استعمال کرتا ہے وہ قبض جیسے مرض سے محفوظ رہتا ہے۔شہتوت انسان کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔ لہذا شہتوت دو گھنٹوں میں ہضم بھی ہو جاتا ہے۔شہتوت کا شربت اگر گرمی کے موسم میں استعمال کیا جائے تو اس سے گرمی کی شدت کم محسوس ہوتی ہے۔
اس کا شربت بخار میں فائدہ دیتا ہے اور جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے۔
*شہتوت کا شربت بخار میں فائدہ دیتا ہے اور جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے۔اس کے استعمال سے بلغمی مادہ خارج ہو جاتا ہے۔یہ شدید کھانسی، خاص طور پر خشک کھانسی میں اور گلے کی دکھن میں بے حد مفید ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شہتوت کے اجزاء کی مدت استعمال

1. 3 سال تک کی چھال.
2. پھل اور 2 سال تک پتے.
The. گردے ایک سال کی عمر میں ہیں۔
شہتوت کی چھال flavonoids ، tannins ، نائٹروجن پر مشتمل مرکبات ، triterpinoids اور سٹیرایڈ سے مالا مال ہے۔
پتے میں ٹیننز ، کیروٹین ، الڈیہائڈز ، وٹامن سی اور اسٹیرائڈز ہوتے ہیں۔
نامیاتی تیزاب میں پھل بہت زیادہ ہوتے ہیں: سوسکینک ، مالیک اور سائٹرک۔ ان میں پی پی ، اے ، بی ، سی جیسے وٹامن ہوتے ہیں نیز فلاونائڈز ، فیٹی ایسڈز اور کیروٹین ہوتے ہیں۔
شہتوت کے جوس میں ڈایورٹک ، ڈایافورٹک اور کفایتی خصوصیات ہیں۔ قلبی ، ہاضمہ اور اعصابی نظام کے افعال کو باقاعدہ کرتا ہے۔ مقامی استعمال سے ، یہ زخموں کو بھرنے میں مدد کرے گا اور اس کا بیکٹیری دوا متاثر ہوگا۔
شہتوت کے پتے اور کلیوں سے چربی اور کاربوہائیڈریٹ کے تحول کو منظم کرنے میں مدد ملے گی۔
پھلوں کا ادخال اسہال ، دمہ ، نمونیا ، دائمی برونکائٹس اور اس کی پیچیدگیوں سے اچھی طرح مدد کرتا ہے ، جو ایک کفشی کے لئے کام کرتا ہے۔
پھل دل اور خون کی وریدوں ، موٹاپا کے dystrophy کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے ، اچھی طرح سے دل کی بیماری میں مدد ملتی ہے.
اینٹی پیریٹک کے طور پر ، نزلہ زکام کے لئے ، چائے کی شکل میں پتیوں کو پالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔
روایتی دوائی اکثر زخموں کے علاج اور علاج میں شہتوت کی چھال کا استعمال کرتی ہے۔ چھلکے سے پاؤڈر میں سبزیوں کا تیل شامل کیا جاتا ہے ، ایک مرہم تیار ہوتا ہے اور اسے خروںچ ، کٹ اور السر پر لگایا جاتا ہے۔
ذیابیطس mellitus میں ، بلڈ شوگر کو کم کرنے کے ل you ، آپ کو خشک پتے اور سفید شہتوت کی کلیوں کا استعمال کرنا چاہئے ، کھانے سے پہلے کھانا چھڑکنا۔ بہت سے ذیابیطس کے مریضوں نے شہتوت کے پتوں کی کاڑھی پینے کے بعد بلڈ شوگر کو کم کرنے کے اثر کو دیکھا ہے۔ ایک رائے ہے کہ اس طرح کے antidiabetic نتیجہ شہتوت میں بی وٹامن کے مواد ، اور خاص طور پر B2 کی وجہ سے ہے۔
بدقسمتی سے ، ذیابیطس کے ساتھ شہتوت کا مثبت اثر ہمیشہ ظاہر نہیں ہوتا ہے۔ بہت سے شوگر کم کرنے والے پودوں کی طرح ، شہتوت کا بھی ایک محدود اثر ہوتا ہے ، لہذا ٹائپ II ذیابیطس ، غیر انسولین پر منحصر ، کے ساتھ استعمال کرنے کے لئے کاڑھی کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔ ادخال اس طرح تیار ہے. آپ کو خشک پھولوں کے 2 چائے کا چمچ لینے کی ضرورت ہے ، ابلتے ہوئے پانی کا 1 کپ ڈالیں اور 4 گھنٹے کے لئے چھوڑ دیں ، آپ تھرموس کے ساتھ اسی تناسب میں پکا سکتے ہیں ، یہ اور بھی بہتر ہوگا۔ آپ انفیوژن کو باقاعدہ چائے کی طرح پی سکتے ہیں ، اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
آپ چائے اور شہتوت پھلوں کا ادخال دونوں پی سکتے ہیں۔ تناسب حسب ذیل ہیں: 2 لیٹر ابلتے ہوئے پانی کے لئے آدھا گلاس خشک میوہ ، 4-6 گھنٹے کا اصرار کریں ، آپ فروٹٹوز یا کسی اور چینی کے متبادل کو چکھنے میں شامل کرسکتے ہیں۔
سفید شہتوت کی شفا بخش خصوصیات واضح ہیں ، اس سے درجہ حرارت کم ہوگا ، اور بلڈ شوگر درست ہوجائے گا ، اور یہ پھیپھڑوں کو صاف کردے گا۔ لیکن پھر بھی ، اگر آپ شہتوت کو ہائپوگلیسیمک کے طور پر استعمال کرنے جارہے ہیں تو ، گلوکوومیٹر یا دوسرے ذرائع سے اپنے شوگر کی سطح کو کنٹرول کریں۔کسی مرض کے سلسلہ میں اپنے معالج سے ضرور مشورہ کیا کریں

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply