You are currently viewing فاسٹ فوڈ،چٹخارے،کے نقصانات ہماری خوراک اور دن بدن بڑھتے امراض
فاسٹ فوڈ،چٹخارے،کے نقصانات ہماری خوراک اور دن بدن بڑھتے امراض

فاسٹ فوڈ،چٹخارے،کے نقصانات ہماری خوراک اور دن بدن بڑھتے امراض

فاسٹ فوڈ،چٹخارے،کے نقصانات
ہماری خوراک اور دن بدن بڑھتے امراض

مساوئ الوجبات السريعة والوجبات الخفيفة
نظامنا الغذائي والأمراض المتنامية

Disadvantages of fast food, snacks
Our diet and growing diseases

فاسٹ فوڈ،چٹخارے،کے نقصانات ہماری خوراک اور دن بدن بڑھتے امراض
فاسٹ فوڈ،چٹخارے،کے نقصانات
ہماری خوراک اور دن بدن بڑھتے امراض

 

فاسٹ فوڈ،چٹخارے،کے نقصانات
ہماری خوراک اور دن بدن بڑھتے امراض

تحریر
حکیم قارری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ
کاہنہ نو لاہور

مشرقی تہذیب وتمدن میں جو امراض آج کل دیکھنے سننے میں آ رہے ہیں، طبی کتب میں ان کا تفصیل سے ذکر ہے، مگر عوامی سطح پر اکثر لوگ ان سے واقف نہیں تھے۔ اس کی ایک بڑی وجہ صحت اور اخلاق کی بلندی تھی ، مگر اب مشرقی معاشرے بھی پستی اور زوال کا شکار ہو چکے ہیں۔آج ہر مشرقی انگوٹھی پر مغربی نگینہ دور سے دیکھا جا سکتا ہے۔ ہماری بود وباش، خور ونوش سب مغربی تہذیب وتمدن کے رنگ میں رنگی جا چکی ہے۔ صبح اٹھتے ہی آب حیات یعنی چائے نہ ملے تو ہمارے ہوش وحواس بحال نہیں ہو پاتے۔ میں نے وہ حضرات بھی دیکھے ہیں جنھیں چائے کی خوشبو سونگھتے ہی قے ہونی لگتی تھی۔ وہ کہتے تھے کہ ہمیں رات کی باسی لسی اور باسی دہی نہ ملے تو دن بھر کام کاج کے قابل نہیں ہوتے۔ پھر انھی حضرات کا کہنا ہے کہ ہمارے سامنے نئی نسل باریک آٹے اور میدے سے بنی اشیا کھا کھا کر طرح طرح کے امراض کا شکار ہوتی جا رہی ہے اور ہم بے بس ہیں۔ باریک آٹے نے ہی شوگر کا پہاڑ کھڑا کر دیا ہے اور چھوٹا بڑا ہر کوئی شوگر کی بیماری میں جکڑا جا رہا ہے۔ امریکن شوگر سنٹر کے صدر اور امراض بچگان کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر فرانسس نے کہا ہے کہ پیزا، سینڈوچ یا میدہ کی بنی اشیا کے شوقین بچے میرے علاج سے تندرست نہ ہوئے تو تحقیق سے پتہ چلا کہ یہ سب باریک آٹے کی کارستانی ہے جس کی وجہ سے چھوٹے بچے بھی درجہ دوم کی شوگر کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
غذانسانی جسم کے لئے بہت ضروری ہے انسان بہتر طرز زندگی گزارنے کی خاطر پیسہ کمانے کے لیے دن بھر انتھک محنت کرتا ہے اور اس انتھک محنت اور دن بھر کی تھکان سے چھٹکارا پانے کے لئے اس کے جسم کو انرجی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ انرجی انسان خوراک کے ذریعے حاصل کرتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ غذائیت سے بھر پور خوراک کو روز مرہ زندگی کا حصہ بنایا جائے۔ انرجی کے حصول اور چاک و چوبند رہنے کے لئے ضروری ہے کہ پروٹین‘ معدنیات ‘ نمکیات ‘ آئرن سے بھر پور خوراک کا استعمال کیا جائے اور ضرورت سے زیادہ کھانا نہ کھایا جائے۔ خوراک کے معاملے میں معتدلی اور میانہ روی اختیار کی جائے ضرورت سے زیادہ کھانا بھی صحت کے لئے خطرناک ہے
موٹاپے کا عذاب بھی شروع ہو چکا ہے۔ بند بوتلوں کے پانی، بند ڈبوں کی خوراک پر کافی تحقیق ہو چکی ہے۔ بزرگ اطبا نے صدیوں پہلے بتا دیا تھا کہ یہ زہر ہے۔ اس سے دل، دماغ، گردہ اور جگر تباہ ہو جائیں گے۔ آج جو لنگڑے لولے، اپاہج اور پولیو زدہ بچے پیدا ہو رہے ہیں، اس کی یہی وجہ ہے۔ بچوں کی پیدائش کے کیس بھی خراب ہو رہے ہیں۔ ماؤں میں بچے جنم دینے کی طاقت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ ہمارے ملک کی مایہ ناز ڈاکٹر خالدہ عثمانی بھی بارہا کہہ چکی ہیں کہ میدے کی اشیا سے بچیں اور مشرقی کھانوں کو رواج دیں

فاسٹ فوڈز کھانے کے وہ نقصانات جو آپ نہیں جانتے

فاسٹ فوڈ آج کل ہما رے معاشرے میں بہت عام ہیں اور لوگ بہت شوق سے کھاتے ہیں مگر اس کا استعمال انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ ماضی میں اس کے نقصانات کے پیشِ نظر لاس ایجلس میں جنگ فوڈز کی تیاری اور فروخت پر پابندی لگادی گئی تھی۔
فاسٹ فوڈ کے منفی اثرات میں یاد داشت کی کمزوری اور عمر کی کمی بھی شامل ہے۔ قدرتی کھانوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ہمیں اپنے گھروں میں ان کا استعمال شروع کردینا چاہیے۔ اپنی صحت کا خیال رکھنے کے لیے فاسٹ فوڈز کے بجائے زیادہ جگہ تازہ سبزیوں، پھلوں اور گوشت کو دیں دودھ اور دیگر غذائیت سے بھرپور اشیاء کو سافٹ ڈرنکس کے متبادل کے طور پر منتخب کریں۔ فاسٹ فوڈک لچر ہماری صحت کے لیے ایک کھلا خطرہ ہے۔ اس کے بر وقت تدارک کے بغیر بیماریوں کی روک تھام ممکن نہیں ۔
فاسٹ فوڈ کا استعمال آپ کے جسم کو موٹا بناتا ہے اور فاسٹ فوڈ بدن میں چربی جمع کرنے کے عمل کو تیز کرتا ہے بدن میں چربی کے اضافہ سے انسانی جسم موٹا ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے خون بھی گاڑھا ہو جاتا ہے جس سے بلڈ پریشر کی شکایت درپیش ہوتی ہے اور یہی نہیں اور بھی بہت نقصانات ہیں جو کہ فاسٹ فوڈ کے استعمال سے لوگوں میں پائے جاتے ہیں ۔

بچوں کے لیے فاسٹ فوڈ کا نقصان۔

فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے بچوں کی ذہنی نشو و نما متاثر ہوتی ہے اور اس کے علاوہ انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال بچوں کی ذہنی نشو و نما کو متاثر کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق فاسٹ فاسٹ فوڈ میں آئرن کی کمی کے باعث دماغ کے مخصوص حصوں کی نشو و نما سست پڑ جاتی ہے جس سے بچے تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ میں شامل ٹرانس فیٹ سے امراض قلب، دماغی انتشار، ذیابطیس، کینسر اور موٹاپے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
پیزا چھوٹے بچوں کے لئے انتہائی مضر صحت ہے کیونکہ ان کے جسم اور دماغ دونوں نشوونما کے عمل سے گزر رہے ہوتے ہیں فاسٹ فوڈ کے استعمال سے ان کی بڑھوتری کاعمل متاثر ہوتاہے۔ مختصراً یہ کہ انسانی صحت کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔
فاسٹ فوڈ انسانی جسم کو خراب کر دیتا ہے۔ شروع میں اس کے استعمال سے کوئی بظاہر نقصان نظر نہیں آتا پر یہ انسان کے اندر چربی کا اضافہ کر دیتا ہے- فاسٹ فوڈ کا استعمال انسان کو سست، اور چڑچڑا بنا دیتا ہے ۔اس سے انسانی ذہن کند ہوتا ہے اور سوچنے کی صلاحیت کو کم کرتا ہے۔
فاسٹ فوڈ کا استعمال طالب علم کے لیے زہر ہے کیوں کہ اس کا استعمال ذہن کو سُن کرتا ہے اور انسان کی سوچ کو محدود کردیتا ہے جس کی وجہ سے انسان کی فطرت بدل جاتی ہے اور اکثر وہ انسان چڑچڑا اور غصہ میں رہتا ہے-
فاسٹ فوڈ میں استعمال ہونے والا تیل اور فاسٹ فوڈ کے کھانے سے انسانی جسم کو نقصان ہوتا ہے اور یہ میدے کو نقصان پہنچاتا ہے
،،،،،،،،،،،،،،،،،،
۔ آج کل لوگوں میں خصوصاً نوجوانوں اور بچوں میں فاسٹ فوڈ کھانے کا رجحان بہت زیادہ بڑھتا جارہا ہے۔ فاسٹ فوڈ میں ضرورت سے زیادہ کیلوریز شامل ہوتی ہیں جو موٹاپے کا باعث بنتی ہیں یہی وجہ ہے کہ فاسٹ فوڈ کھانے والے افراد موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ میں برگر ‘ پیزا ‘ سینڈوچ ،پیٹس ‘ پاستااور دیگر لوازمات شامل ہیں۔ برگر کھاناآپ کی صحت کے لیے بہتر نہیں، برگر کھانے والے افراد میں ڈپریشن کا مسئلہ زیادہ ہوتا ہے۔ سائنسدانوں نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ ایک فاسٹ فوڈ کھانے والے شخص میں ڈپریشن کی شرح دوسرے لوگوں کی نسبت پچاس فیصد زیادہ ہوتی ہے۔
فاسٹ فوڈ کھانے والوں میں ڈپریشن کے واقعات میں 51فیصداضافہ ہواہے۔ فاسٹ فوڈ جلد ہضم نہ ہونیوالی غذا ہے اس لیے فاسٹ فوڈ کھانے والے افراد میں دل کے امراض زیادہ پائے جاتے ہیں۔برگر اور پیزا جلد زود ہضم نہ ہونے والے کھانوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ فاسٹ فوڈ ہمارے لئے کینسر، ذیابیطس اور قبض جیسی بیماری کی وجہ بنتے ہیں اور اس کے نتائج سالوں بعد ظاہر ہوتے ہیں۔ ان کی تیاری کے دوران ان میں ایسے کیمیائی اجزاء شامل کئے جاتے ہیں جو صحت کے لئے نہایت ہی مضر ثابت ہوتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ صرف اور صرف کاروبار چمکانے کا ذریعہ ہیں۔ فاسٹ فوڈ وزن بڑھنے اور موٹاپے کا باعث بنتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ایک سال کے دوران فاسٹ فوڈ کھانے والے لوگوں کا وزن اور موٹاپے میں دوسرے لوگوں کی نسبت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ فاسٹ فوڈ ہماری بھوک لگنے کی حس کو مثاثر کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ اس بات سے باخبر ہوتے ہیں کہ فاسٹ فوڈ صحت کے لئے مضر ہے مگر وہ اپنی صحت کی پرواہ کیے بغیر اپنی سہولت، ذائقے اور قیمت کی وجہ سے اسے کھانا پسند کرتے ہیں۔
فاسٹ فود کے لیے استعمال ہونے والے لفافوں میں ایک خاص قسم کا کیمیکل استعمال ہوتا ہے جوکہ انتہائی مضر صحت ثابت ہوا ہے۔
ٹورنٹو یونیورسٹی کے تحقیقی جریدے ماحولیاتی صحت کے تناظر میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ فاسٹ فوڈ کے لیے استعمال ہونے والے لفافوں میں استعمال ہونیوالا کیمیکل انسانی خون میںآسانی سے منتقل ہو جاتا ہے، فاسٹ فوڈ کھانے کی بدولت کولیسٹرول میں اضافہ اور ہارمونز میں تبدیلی سمیت بہت سے صحت سے متعلق مسائل جنم لیتے ہیں۔
تھوریکس میں شائع ایک بڑے بین الاقوامی مضمون کے تحت ایسے افراد جو فاسٹ فوڈ کھانا پسند کرتے ہیں۔ ان میں دمہ اور الرجی کی بیماری زیادہ ہوتی ہے۔ ریسریچرز کے مطابق ایسا پوری دنیا میں دیکھنے میں آیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کی بدولت دمہ اور الرجی جیسے مسائل جنم لیتے ہیںاس لئے ضروری ہے کہ چند منٹوں کے آرام اور لذت کی خاطر صحت سے سمجھوتہ کرنا عقلمندی نہیں فاسٹ فوڈ سے بدہضمی ہوجاتی ہے اور پھر لوگوں کو ہسپتال کا منہ دیکھنا پڑتا ہے ۔
ریستوران کا کھانا صحت کے لیے فاسٹ فوڈ سے زیادہ مضر

ریستراں کا کھانا

تحقیق میں پایا گیا کہ ریستراں میں دس میں سے کوئی ایک کھانے کی ڈش ایسی ہوتی ہے جو کم نقصاندہ ہو یا جس میں 600 کیلوری سے کم ہوں۔
برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں پایا گیا کہ ریستورانوں میں ملنے والے کھانے میں برگر اور چپس جیسے فاسٹ فوڈ سے زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں اور یہ صحت کے لیے زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک وقت کے کھانے میں 600 کیلوریز سے زیادہ نہیں ہونی چاہییں۔ لیکن ایک تحقیق میں انہوں نے پایا کہ ریستورانٹ میں ایک وقت کے کھانے میں اوسطاً 1033 اور فاسٹ فوڈ میں 751 کیلوریز موجود ہوتی ہیں۔
یونیورسٹی آف لیورپول کے محققین نے جب ’میک ڈانلڈ‘ جیسی فاسٹ فوڈ چینز کے کھانے کو پرکھا تو پایا کہ ان مقامات کا کھانا فکر کا باعث ہے۔
وزن کم کرنے کا آسان ترین نسخہ،ادرک کا ٹکڑا یا دار چینی کا ٹکڑا چبائیے!
ذہنی دباؤ سے موٹاپا کیوں ہوتا ہے؟
انھوں نے 21 مختلف ریستورانٹ اور چھ فاسٹ فوڈ چینز کی 13,500 کھانے کی چیزوں پر تحقیق کی۔
ان میں سے آدھے سے زیادہ پکوان ایسے تھے جن میں 1000 سے زیادہ کیلوریز پائی گئیں۔ دس میں سے ایک ہی ڈش میں چھ سو کیلوریز سے کم پائی گئیں۔
اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ایرک رابنسن نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج حیران کن نکلے۔ اپنی تحقیق میں انہوں نے سٹارٹر، ڈرنک اور کھانے کے بعد میٹھے میں موجود کیلوریز کو تو شامل بھی نہیں کیا ہے۔

جب کھائیے سوچ سمجھ کر کھائیے

فاسٹ فوڈ کھانوں میں کیلوریز کے اعتبار سے اول نمبر پر ’کے ایف سی‘ کا نام ہے۔ ان کے ایک میل میں اوسطاً 987 کیلوریز ہوتی ہیں۔ تاہم برگر کنگ، میک ڈانلڈ اور سب وے میں کیلوریز کی مقدار اوسطاً 700 پائی گئی۔
جب محققین نے ریستوران اور فاسٹ فوڈ چینر سے موصول کی جانے والی ایک ہی کھانے کی ڈش کا موازنہ کیا تو بھی یہی پایا کہ ریستوران کے کھانے میں زیادہ کیلوریز موجود تھیں۔
’صحت مند موٹے‘ بھی خطرے کی زد میں

کیا خیالی پلاؤ پکانا صحت کے لیے مفید ہے؟

ڈاکٹر رابنسن کا خیال ہے کہ اس کی وجہ کھانا بنانے کے طریقہ کار بھی ہو سکتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ فوڈ انڈسٹری کو اپنے کھانے میں کیلوریز کی مقدار کم کرنے کی بھرپور کوشش کرنی ہوگی۔

سلاد

تحقیق کے مطابق گھر میں پکا کھانا کیلوریز میں سب سے کم ہوتا ہے
کھانے کی ڈشز کے نام کے ساتھ ان میں کیلوری کی مقدار کے بارے میں گاہکوں کو بتانے کے منصوبے پر برطانوی حکومت غور کر رہی ہی۔
لیکن کیلوریز کم کرنا اتنا بھی آسان نہیں ہے۔ انہیں ان تبدیلیوں سے منسلک قیمتوں کے بارے میں بھی سوچنا ہوگا۔
ڈاکٹر رابنسن کے مطابق گھر پر ریستوران سے کھانا ڈلیور کروانے کے بڑھتے چلن سے یہ مسئلہ اور بھی بڑھ رہا ہے۔

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply