میو قوم کا لوگن سو میل ملاقات

میو قوم کا لوگن سو میل ملاقات۔اور “مہیری” اور “مشتاق میوات “کی چھپائی

میو قوم بہتر صلاحیت کی مالک قوم ہے۔لیکن ایک بات سمجھ سو بالاتر  ہے کہ  سارا لیڈر اور کھونٹیلن نے شکوہ ہے کہ ای قوم بے لحاظ ناقدر،حاسد،اور ٹانگ کھچائی میں بہت آگے ہے؟ہر کائی کو اپنو اپنو نکتہ نگاہ ہے۔

میرو تجربہ اور میو قوم کی خدمت کا میدان عمل میں کہنو ہے کہ ہم لوگ میو قوم کو ٹھیک انداز میں بات پہنچانا اور اپنا مافی الضمیر کا اظہار میں ناکام رہا۔جب ابلاغ ِناتمام ہوئےتو سامنے والا سو شکوہ کرنو مناسب نہ ہے۔

میں اور مشتاق احمد امبرالیا۔قاری محمد اکرم میو (میرو چھوٹو بھائی) وڈالہ سندھواں گیا۔انسانی فطرت ہے ایک کام کے ساتھ کئی کام نمٹاوے ہے۔ہم نے بھی ایسو ای کرو۔بھانجا،بھانجین کی شادی ہے بھات بھرنو ہو۔موقع غنیمت جانو اور بیاہ میں شرکت کو پروگرام گرام بن گئیو،

ہم نے وڈالہ سندھواں میں لوگن کی محبت اور لگائو دیکھو تو بہت سا ابہام دور ہوگیا۔سوچنا پے مجبور ہوئیو کہ میو قوم کا بارہ میں جو  ریمارکس دیا جاواہاں وے ۔افراط و تفریط کا شکار ہاں۔

سوچ بچار کے بعد یا نتیجہ پے پہنچو کہ ہم اپنو پیغام میو قوم کو واکی زبان میں پہنچان میں ناکام رہا ہاں ۔۔میو قوم سو گلہ شکوہ کے بجائے ۔اپنا مہیں دیکھنو چاہے کہ جو زبان ہم بول راہاں۔کہا میو قوم وائے سمجھ ری ہے۔میو قوم سو تہارو تجربہ کیسو ہے؟ موئے نہ ہے پتو ۔لیکن میں اتنی بات جانو ہوں کہاگر تم نے میو سمجھا دیو  اور کوئی بات ڈھنگ سو واکے سامنے دھردی ۔واکی سمجھ میں آگئی تو سمجھو

یائے بھی پڑھو

میو قوم پے احسان کرو ،ایک کتاب دان کرو

پتھر پے لکیر ہے۔

وڈالہ سندھواں میں۔ چوہدری عابد میو۔احسن فیروز نمبردار،پپو۔ظفریاب۔یوسف شاکر۔عارف میو حفیظ میو،یائی طرح کئین سو ملاقات کری ۔بہترین محفل رہی۔اںں نے ہماری بات غور سو سنی۔جو بات اَنے بنے نہ لگ سکی۔وامیں ہمارو ابلاغ کمزور ہو۔ہم اپنی بات ننہ سمجھا سکا۔ورنہ میو قوم کا نمائیندہ سمجھن کی پوری کوشش میں ہا۔

ہم نے دو بات بتائی دونوں ۔اُن کی سمجھ میں آگئی۔

(1)کتاب “مہیری”  اور “مشتاق میوات” کی چھپائی اور میو قوم تک ان کو پہنچانو۔سبن نے ہر طرح سو تعاون کی یقین دھیانی کروائی۔

(2)سعد ورچوئل سکلز  پاکستان کی ڈیجیٹل خدمات۔میو قوم کی دہلیز تک پہنچانو۔جاسو میو قوم کا جوان اور گھرن میں بیٹھی ماں بہن  وقت ضائع کرن کے بجائے۔فالتو وقت سو فائدہ اٹھا سکاں۔دو چار سو ڈالر کما کے اپنا گھر کا مالی حالات میں سہارو بن سکاں ۔

عمومی طورپے ایسی گفتگو کا ہم عادی نہ ہاں۔یا مارے طویل گفتگو ہوئی۔ ان نے”مہیری”اور مشتاق میوات۔کی چھپائی۔کا بارہ میں حوصلہ افزا بات سنن کو ملی۔یہ دونوں کتاب چھپن کے مارے  پریس میں جاچکی ہاں۔

دوسری بات ڈیجیٹل سکلز اور میو قوم کا ضائع ہون والاسرمایہ اور افرادی قوت اے بہتر انداز سو کار آمد بنانو ۔یا بات اے سمجھانا میں کچھ دیر تو لگی۔لیکن ان کی سمجھ میں آگئی۔اور افادہ و استفادہ کی ہر طرح سو یقین دھیانی کروائی۔کئی ایسا لوگن سو میل میلاپ کروائیو جو ڈیجیٹل مارکٹنگ۔ڈیجیٹل سکلز کا بارہ میں کام کرراہاَ۔

قصہ مختصر کہ یا سفر سو ایک بات تو سمجھ میں آگئی کہ میو قوم اے تم سمجھانا میں کامیاب ہوگیا تو ۔بہت سا کا رُکا ہویا کام چلن لگ جانگا۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram