میو اورمیراثی
میو اورمیراثی
میو اورمیراثی

میو قوم کے لگواتی
میو اورمیراثی
از
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم کے لگواتی

میو قوم کے ساتھ چھتریا نہ روایات کے مطابق لگ بھگ وادیوں کی طویل فہرست ہے مختلف اور برادری کے روپ میں وں کی سماجی معاشی کا میں مذہبی خدمات کے لئے بطور لگواتی موجود ہیں ،ان کے مختلف کام اور خدمات ہیں جنہیں پرانے رواج کے مطابق سرانجام دیتے ہیں ان خدمات کے سلسلے میں ان لوگوں کو انعام اکرام اور معاوضے دئیے جاتے ہیں ذیل میں ہم ان کے کچھ کام گنواتے ہیں
میراثی ۔
انہیں اکاشہ کی اولاد بتایا جاتا ہے۔میراثی ایک بہت بڑی قوم ہے جسے میراثی کے علاوہ رائے ڈوم۔ ڈھاڑی کبیشنر، میر جی کے ناموں سے پکارتے ہیں،میراثی کا لفظ دراصل مرثیے سے بنا ہےکیونکہ یہ لوگ بھی میوئوں کی شان میں قصیدہ گوئی کرتے ہیں اس لیے انہیں میراثی کہا جاتا ہے یہ لوگ مومن ہر قوم کے ساتھ پائے جاتے ہیں ان کا کام

گانا بجانا ہوتا ہے۔
میوات کی میراثی گانے کے علاوہ بات بھی کہتے ہیں اور بڑی بڑی میں ومیو ملجسوںیا تقریبات میں رات بھر بیٹھ کر سناتے ہیں۔ بڑے بڑے میوئوں کی شان میں قصیدہ کہتے ہیں۔جسے میواتی کبد یاجس کہتے ہیں ،جس کے معاوضے میں ان کو بڑے بڑے دان ملتے ہیں اس د ان کو یہ بار بار گاتے ہیں اور دان کی بہت تعریف کرتے ہیں۔
چاہلیہ چک مل نے کسی زمانے میں ان کو ہاتھی کا دان دیا تھا بعض میراثیوں کو گھوڑا اور اننٹ کا دان ملتا ہے لارنس جو پنجاب کا مشہور مورخ ہے۔نے کہا ہے کہ ڈوم ہندوؤں کی شودر قوم سے نکلے ہیں ۔۔راج ترنگی کا مشہور مصنف پنڈت کلن داس قوم کی تعریف میں لکھتا ہے ۔جس کی وجہ سے یہ قوم ایک زمانے میں کشمیر کے مہاراجہ گان کے ہاں بڑی عزت پائی گئی تھی ۔عبدالرحمان آزاد قصبہ کریال اس قوم کے لیڈر سمجھے جاتے ہیں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ قوم پیشہ کی بنا پر میراثی کہلائی جاتی ہے۔میوات کی مراثیوں کا پیشہ گانا بجانا ہے ۔یہ لوگ بھادوں مہینے میں سارنگی بجاتے ہوئے گھر گھر جاتے ہیں روپیہ اناج وصول کرتے ہیں۔ ہیں میو قوم کی شادی بیاہ سگائی دوسری تقریبات میں پیغام رسانی کا کام بھی انہی لوگوں کے سپرد ہوتا ہے ۔نیز نائی میراثی شادی کی رسومات کی ادائیگی کا فرض انجام

دیتے ہیں ،
میراثی میوکو راجہ یا ججمان کہہ کر پکارتے ہیں ان کے شادی بیاہ کے قریب قریب وہی رسم و رواج ہیں جو میوئوں کے ہوتے ہیں ۔شادی دو تب جاکر کرتے ہیں ان کی چودھری بھی میوئوں کی چودھر کے ساتھ ہوتی ہیں / میراثی لوگ میر ملائیں پیر کے بہت مرید ہیں ۔اس لئے میلہ میں میر ملائک پیر کا میلہ لگتا ہے جس میں میراثی شریک ہوتے ہیں ۔ اٹ کا مطلب سر کرے ڈگی بندہ اوے دھیر رائن پےرچھیا کرے میرو میر ملائک پیر میراثی لوگ حیرت چوڑسدھ کے بھی مرید ہیں چنانچہ چوڑ سدھ میں 28 تاریخ کو میراثی میلہ لگتا ہے ۔
میراثیوں کے حسب ذیل گوتو کے نام ہمیں مل پائے ہیں میراثی گوت کھوسلہ ۔تکھان۔کا لیٹ ۔دودھیاں ،سہران ،کھندالہ ،دربل ۔مومیا ،کھنکھنا ،بھیٹ ۔بنوار،ڈیم روت۔دو لوت،وساڑ،سولنگی،ستنیا،کائیاں ،لاہر وت ۔وڑک ۔ڈھولا نا ،نون پال،رہسائولہ۔ میراثی گانا بجانا تو جانتے ہی ہیں ان میں بعض شاعری بھی ہوئے ہیں ۔میواتی زبان میں جسےکبد بھی کہتے ہیں ،اور داد تحسین حاصل کرنے کے علاوہ بھاری دان وصول کرتے ہیں ۔اگر کوئی انہیں دا نہیں د تاے پاتا، ان کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے تو یہ اس کا تقدس جس یعنی ہجور کہتے ہیں ۔
میراثیوں کی بھگتیا یعنی بددعا سے لوگ ڈرتے ہیں ۔ نائی اس قوم کا دوسرا نام خلیفہ یاحجام ہے یہ دو میویوں کے کارنی شادی بیاہ بنارا میں معاون ہوتے ہیں۔ پیغام رسانی کا کام نائی کرتا ہے ۔اسی طرح سے شادی کی بیشتر رسومات کو انجام دیتے ہیں یہ لوگ گوتوں اور پاولوں کے ساتھ تقسیم ہیں ان کے آپس میں گھر تقسیم ہوتے ہیں بچوں کے ختنوں کا کام بھی نہیں کرتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram