ایجادیں، جنہوں نے بدل دی دنیا جو اس وقت فنا کے گھاٹ اتر رہی ہیں

ایجادیں، جنہوں نے بدل دی دنیا
جو اس وقت فنا کے گھاٹ اتر رہی ہیں

 

ایجادیں، جنہوں نے بدل دی دنیا جو اس وقت فنا کے گھاٹ اتر رہی ہیں
ایجادیں، جنہوں نے بدل دی دنیا
جو اس وقت فنا کے گھاٹ اتر رہی ہیں

ایجادیں : جنہوں نے بدل دی دنیا
جو اس وقت فنا کے گھاٹ اتر رہی ہیں

پیش کردہ
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ
کاہنہ نو لاہور

مگر اب قصہ پارینہ بننے ہی والی ہیں : تکنیکی میدان میں بھی ناپید ہونے والی اشیاء کی تعداد اب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
بڑے ریڈیو سیٹ‘ ٹیپ ریکارڈر‘ ٹائپ رائٹر اورٹیلی پرنٹرہی نہیں بلکہ لمبریٹا اور ویسپا جیسے اسکوٹرماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ بہت سی ایجادات جو چند دہائیوں پہلے تک بہت مقبول تھیں ‘آج حیرت انگیز طور پر ہماری زندگی سے غائب ہوچکی ہیں۔ کئی ایسی چیزیں جو کل تک اردگردکے ماحول میں کثرت سے دکھائی دیتی تھیں آج مفقود ہوچکی ہیں جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ چند برسوں میں کچھ مزید ایجادات ہماری زندگی سے نکل جائیں گی۔چند مہینے پہلے یورپ میں لوگوں نے بڑے پیمانے پر پرانے انداز کے بجلی کے قمقوں کی خریداری کی۔
پرانے قمقمے

یہ خریداری روشن کرنے کے لیے نہیں بلکہ محفوظ رکھنے کے لیے تاکہ وہ اپنے بچوں کو یہ دکھاسکیں کہ ان کے زمانے میں کس طرح کے بلب جلائے جاتے تھے۔مندرجہ ذیل آج کے دور کی چند ایسی ہی مقبول ایجادات پیش کی جارہی ہیں جن کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی رخصتی کا وقت آچکاہے۔٭…٭…٭ ٭…٭…٭
فیکس مشین

: زیادہ پرانی بات نہیں ہے کہ فیکس مشین کا بڑا والہانہ انداز میں استقبال کیا گیا تھا۔ غالباً دواڑھائی دہائی پہلے کی بات ہے کہ کئی کاروباری ادارے اپنے اشتہاروں میں بڑے فخر سے یہ ذکر بھی کرتے تھے کہ ان کے ہاں فیکس مشن نصب ہے جبکہ آج ماہرین کا کہنا ہے کہ ای میل، سمارٹ فونز اور ٹچ اسکرین ٹیکنالوجی نے فیکس مشین کی ضرورت تقریباً ختم کردی ہے۔ مہنگے داموں فروخت ہونے والی فیکس مشینوں کو اب کوئی کوڑیوں کے مول اٹھانے کے لیے بھی تیار نہیں ہے۔ فیکس مشین تیار کرنے والی کمپنیوں نے ترقی یافتہ ممالک کی مارکیٹوں سے اب اپنے اسٹاک اٹھا کر ترقی پذیر ممالک بھیجنے شروع کردیے ہیںتاکہ ٹھکانے لگانے سے پہلے وہ جتنی بک جائیں غنیمت ہے۔
ٹیلی فون
:
پندرہ بیس سال پہلے تک برصغیر ہند-پاک میں ٹیلی فون کنکشن لگوانا جوئے شیر لانے سے کم نہیں تھا۔ بڑی سفارشوں اور کئی برس تک انتظار کرنے کے بعد ٹیلی فون کنکشن نصیب ہوتا تھا۔ اکثر ترقی یافتہ ممالک کو بھی اسی طرح کے ملتے جلتے حالات کا سامنا تھا۔ آج موبائل فون اور آن لائن آڈیو اور ویڈیو چیٹنگ کی سہولت نے لینڈ لائن فون کو قصہ ماضی بنا دیا ہے۔اب صرف امریکہ میں حالیہ چند برسوں میں ایک چوتھائی فون کٹوائے جاچکے ہیں اور یہاں 25 سے 29 سال کی عمروں کے 50 فی صد سے زیادہ افراد صرف موبائل فون استعمال کررہے ہیں۔اس کی وجہ صاف ہے کہ موبائل فون کم خرچ ہونے کیساتھ ساتھ ہر جگہ آپ کو دنیا سے جوڑے رکھتا ہے۔ لینڈ لائن فون کا زوال شروع ہوچکاہے ۔ اس کی رخصتی اب زیادہ دور کی بات نہیں ہے۔
ڈی وی ڈیز
محض چند دہائی قبل ڈی وی ڈی کا بڑا شہرہ تھا مگر اس کی شہرت کا سورج بہت جلد ڈھل گیا ہے۔ آج امریکہ اور یورپی مارکیٹوں سے ڈی وی ڈی نکلتی جارہی ہیں اور اس کی جگہ لے رہی ہے بلیو رے ڈسک جن پر بہت اچھی کوالٹی کی ویڈیوریکار ڈ کی جاسکتی ہیں۔ بلیورے ڈسک چونکہ عام ڈی وی ڈی پلئیروں میں نہیں چل سکتی‘اس لیے مارکیٹ میں ڈی وی ڈی پلیئر اور ریکارڈروں کی فروخت کم ہوتی جارہی ہے۔ماہرین کا کہناہے کہ آئندہ چند برسوں میں ڈی وی ڈی مارکیٹ سے مکمل طورپر غائب ہوجائیں گی۔فلم پروجیکٹر : سینما ہالوں کو گرا کر ان کی جگہ شاپنگ پلازے اور شادی ہالوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں فلمی صنعت بدستور ترقی کررہی ہے اوربڑی بڑی ٹیلی ویڑن اسکرینوں کی آمد کے باوجود لوگوں کی اکثریت اب بھی فلم دیکھنے کے لیے سینما ہالوں کا رخ کرتی ہے۔ اس کے برعکس امریکہ میں سینما ہالوں سے پرانے انداز کے فلم پروجیکٹر غائب ہوتے جارہے ہیں۔ 2005میں امریکہ بھر میں صرف ایک سو سینما ہالوں میں ڈیجیٹل فلم پروجیکٹر نصب تھے اور آج کئی ہزار بڑھ چکی ہے جن میں سے کئی ہزار پروجیکٹر ایسے ہیں جن میں تھری ڈی فلمیں دکھانے کی سہولت بھی موجود ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ چندبرسوں میں پرانے فلم پروجیکٹر یکسر غائب ہوجائیں گے اور سلولائیڈ کے بڑے بڑے فلم رول صرف عجائب گھروں میں ہی دیکھے جاسکیں گے۔
کمپیوٹر ماؤس
کمپیوٹر کے استعمال کو آسان بنانے میں ماؤس کا بڑا ہاتھ ہے۔ شاید ہی کوئی کمپیوٹر ایسا ہو، جسے ماؤس کے بغیر استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر آپریٹر تو اپنے لیپ ٹاپ کے ساتھ بھی ماؤس استعمال کرتے ہیں اگرچہ ان میں ٹچ پیڈ موجود ہوتا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر ماؤس کو الوداع کہنے کا وقت قریب آرہاہے اور اس کی وجہ ہے تیزی سے مقبول ہوتا ہوا میجک ٹریک پیڈجس کے لیے تار کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ پیڈ بلیو ٹوتھ فریکونسی پر کام کرتا ہے اور اس کی کارکردگی نہ صرف روایتی ماؤس سے بہتر ہے بلکہ اس کا استعمال بھی زیادہ آسان ہے
۔
موبائل فون چارجر
موبائل فون رکھنے والوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ اس کی بیٹری چارجنگ کرنے کا ہوتا ہے۔ ہر فون کمپنی اپنا مختلف انداز کا چارجر بناتی ہے اب آپ کہیں بھی اپنا موبائل فون اور جی پی ایس چارج کرسکتے ہیں۔ اس چھوٹے سے آلے کو آپ اپنے گھر میں یا کسی بھی جگہ پلگ کے ساتھ نصب کردیں تووہ اس چاردیواری میں موجود تمام موبائل فونوں ، جی پی ایس اور اسی طرح کے دیگر آلات کو خود بخود چارج کردے گایہی نہیں بلکہ جب بیٹری پوری طرح چارج ہوجائے گی تو وہ اپنا کام بند کردے گا، جس سے بجلی کی بچت بھی ہوسکے گی۔

پلازما ٹیلی ویژن :

ترقی پذیر ملکوں میں فلیٹ اسکرین پلازما ٹیکنالوجی اپنے جلوے دکھا کر واپسی کے راستے پر ہے۔ ٹیلی ویژن بنانے والی اکثر کمپنیوں نے پلازما ٹیکنالوجی کا استعمال ترک کرکے اس کی بجائے ایل سی ڈی ٹیلی ویژن بنانے شروع کردیے ہیں، جو نہ صرف یہ کہ مقابلتاً سستی ٹیکنالوجی ہے بلکہ اس میں بجلی کا استعمال بھی کم ہوتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایل سی ڈی فلیٹ ا سکرین ‘کسی عام اسکرین سے زیادہ دیر پا بھی ہے۔

کریڈٹ کارڈ

: کچھ لوگ ترقی یافتہ ممالک کی تیز رفتار ترقی کا کریڈٹ ، کریڈٹ کارڈوں کو بھی دیتے ہیںجس نے خرید و فروخت کو انتہائی آسان بنا دیا ہے۔ ترقی پذیر ملکوں میں بھی کریڈٹ کارڈ تیزی سے مقبول ہورہے ہیں لیکن ماہرین کا کہناہے کہ کریڈٹ کارڈ اپنی عمر عزیز کے آخری دور میں داخل ہوچکے ہیں اور آئندہ چند برسوں میں وہ ہماری زندگی سے رخصت ہوجائیں گے۔ کریڈٹ کارڈوں کی جگہ لینے کے لیے جوچیز تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، وہ ہے موبائل فون۔ اسمارٹ فونوں میں ان دنوں ریڈ یو فریکونسی کے ذریعے شناخت کی سہولت فراہم کی جارہی ہے جو مالیاتی لین دین کے کام آتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت اب خریدو فروخت کے موقع پر ان سے کریڈٹ کارڈ کا کام لیا جارہاہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ جب موبائل فون کے ذریعے آپ لین دین کرسکتے ہوں تو پھر ایک اضافی کارڈ اپنی جیب میں رکھنے کی کیا ضرورت ہوگی!

آئی پاڈ :

آئی پاڈ کی ایجاد نے اپیل کمپیوٹر کمپنی کو نہ صرف ڈوبنے سے بچایا بلکہ الیکٹرانک کی دنیا کی صف اول کی کمپنیوں میں لاکھڑا کیا ہے۔ آئی پاڈ ، ڈیجیٹل میوزک پلیئر ہے جو بالخصوص نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہوا۔ ہر چند کہ مارکیٹ میں بہت سے ڈیجیٹل میوزک پلیئر موجود ہیں مگر مقبولیت کے اعتبار سے آئی پاڈ اب بھی سب سے آگے ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اب آئی پاڈ اور ڈیجیٹل میوزک پلیئر اپنی رخصتی کے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں اور چندبرسوں کے بعد وہ بمشکل ہی کہیں دکھائی دیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جو چیز ڈیجیٹل میوزک پلیئر کی جگہ لے رہی ہے ‘ وہ ہے موبائل فون۔ا سمارٹ موبائل فونوںمیں میوزک ذخیرہ کرنے کی تقریباً اتنی ہی گنجائش موجود ہے جتنی کہ ڈیجیٹل میوزک پلیئروں میں ہوتی ہے مگر ان میں میوزک کے علاوہ اور بھی بہت سے اضافی فوائد موجود ہیںجبکہ حیرت کا پہلو یہ ہے کہ آئی پاڈ کی جگہ لینے کے لیے جو چیز تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے وہ آئی فون ہے جو مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کررہاہے۔٭…٭…٭

 

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply