دست کار اہل شرفتذکرہ نساجین

دست کار اہل شرف
تذکرہ نساجین

بسمہ تعالیٰ
تمہید ها
تذکرہ نویسی سوانح نگاری کافن وہ فن ہے جس کومسلم علمانے اس کے نقطہ عروج تک پہنچایاہے
ہمارے اسلاف نے اس کے ساتھ خاص اہتمام برتا ہے اور اس کو بڑی وسعت و ترقی عطا کی ہے۔ تاریخ
و تذکرہ نگاری کے ساتھ مسلمانوں کی دلچسپی کایہ عالم ہےکہ خو تاریخ بھی اس پر انگشت بدنداں ہے ۔
ہر دور اور ہر زمانے میں ایک ایک موضوع پر نہ جانے کتنی کتابیں وجود میں آئیں۔ ہمارے اسلاف
میں سے کسی نے ایک مخصوص خطہ اور علاقہ کو اپنا موضوع بنایا ، کسی نے ایک ملک کے حالات تحریر فرمائے کسی نے ایک شہر پر تصنیف و تالیف کے جوہر دکھائے کسی نے ایک صدی کے افراد کو اپنی تصانیف میں زندہ جاوید بنادیا ، علماء ادباء ، فقہار، محدثین کے حالات پوری دقیقہ رسی، باریک بینی اور امانت و دیانت کے ساتھ صفحہ قرطاس پر محفوظ کر دیا، جس کی برکت سے تاریخ و تذکرہ اور سوانخ و تراجم کا ایساذخیرہ وجودیں آیا کہ صرف اسی ایک فن سے عظیم الشان کتب خانہ تشکیل دیا جاسکتا ہے ۔


محدث و مؤرخ و فقیہ و علامہ حضرت مولانا ابو الماثر حبيب الرحمن الاعظمي قدس سرہ کی تصنیف دست کا راہل شرف ، اس کتب خانہ میں ایک بیش قیمت اضافہ ہے ۔ یہ کتاب حضرت محدث کبیر رحمہ اللہ علیہ نے اپنی علمی زندگی کے ابتدائی دور میں تحریر فرمائی تھی، لیکن اس کو زیور طباعت سے آراستہ ہو نا زندگی کے آخری دور میں مقدر تھا ، اس اثناء میں حسب ضرورت آپ نے اس میں بہت سارے اضافے بھی کیسے، غالباً حضرت محدث کبیر کا ارادہ صنعت و حرفت سے وابستہ اور دستکاری کرنے والے اہل علم و فن اور ارباب فضل و کمال پرستقل کتابوں کی تصنیف کا تھا، جس کا منظر کتاب دست کار ال شرف کا پہلا حصہ – تذکرۃ النساجین ، دیارچہ بانوں کا تذکرہ ہے ، مگر اس کے بعد شاید آپ کو ہجوم اشتغال اور

دوسرے علمی کاموں سے اتنی فرصت نہ ملی کہ وہ اس موضوع پر قلم اٹھائیں

۔ پیش نظر کتاب . دست کار اہل شرف ، یعنی تذکرہ النساجين ، پارچہ بافوںکاتذکرہ) اصحاب فضل و کمال کے تذکروں پرمشتمل ہے۔ اس کے اندر حضرت محدث کبیر نے سب سے

پہلے انبیاء کرام علیم الصلوہ السلام)کے کپڑابننے کا تذکرہ کیا ہے، اس کے بعد صحابہ کرام (رضون الر علیم ) کا تذکرہ ہے، اس کے بعد یہ کتاب الف بائی ترتیب پر (حروف تہجی کے اعتبار سے) ہے۔ اس کا پہلا ایڈیش1306ھ،1985 ء میں حسن پریس موسے چھپا تھا، اس ایڈیشن میں یہ ترتیب توملحوظ تھی لیکن کچھ ایسے تذکرے بھی تھے جن کا ذکر اپنے مقام پر نہیں ہوسکا ، ان کو آخر میں تتمہ کی شکل میں شامل کیا گیا تھا، مثلاً حضرت جنید بغدادی کا تذکرہ حرف ج .کے تحت نہیں ہو سکا تھا، وہ بعد میں تتمہ کی شکل میں تھا، اسی طرح حضرت امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمه الله عله
کا تذکرہ بھی آخری بطورتتمہ کے تھا صحابہ کرام می حضرت عمرو بن عاص اور حضرت زبیر بن عوام وغیر ہا کا تذکہ بھی آخر میں مذکور تھا۔ اسی طرح ایک صحابیہ قبیلہ بنت قیس تمھیں، ان کا ذکر بھی کتاب کے آخرمیں تھا۔ اور وہاں حضرت محدث کبیر نے تحریر فرمایا تھا کہ ان کا ذکر صحابہ کے ذیل میں ہونا چاہئے تھا مگر بھول سے وہاں ان کا ذکر نہیں ہو سکا ۔
اس ایڈیشن میں ترتیب جدید کی کوشش کی گئی ہے ۔ اور قارئین کی سہولت کے لئے کوشش کی گئی ہے کہ اس قسم کے تمام تذکر دں کو اسی الف بائی ترتیب سے مرتب کر دیا جائے ۔ حضرت محدث کبیر کی یہ تصنیف مقبول خاص وعام ہوئی ہے، چنانچہ اس کا پہلا اڈیشن کئی سال ہوئے ختم ہو چکا تھا، اس اثناء میں اس کی طلب برابر بڑھتی رہی ، چونکہ بہت سے تارمین عربی وفارسی زبان سے آشنا نہیں ہوتے ، اور اس کتاب میں عربی وفارسی کی عبارتیں جا بجا بکھری ہوئی ہیں ، بہت سی عبارتوں کا ترجمہ تو خود حضرت مصنف علیہ الرحمہ نے بھی کیا ہے۔ لیکن بیشتر عبارتیں ایسی ہیں جن کا ترجمہ نہیں ہے ۔ پہلا ایڈیشن پڑھنے کے بعد بہت سے قارئین کرام کا تقاضا تھا کا عبارتوں کا اگر اردو رجمہ ہو جاتا تو اچھا تھا۔ موجودہ ایڈیشن میں ترجمہ کی بھی حتی المقدور کوشش کی گئی ہے۔ یہ ترجمے حاشیے میں دیے گئے ہیں ، اور ان پر ہلالین (( کے درمیان (مسعود ) لکھ دیا گیا ہے ، تاکہ حضرت مصنف لیہ الرحمہ کے حواشی اور بعد کے ترجمہ کے درمیان امتیاز ہو سکے۔

موجودہ اڈیشن میں ایک نہایت بیش قیمت چیز اس کا قیمہ (دنیا میں پارچہ بانی کے مرکز) ہے ۔
یہ حضرت محدث کبیر کا ایک مستقل رسالہ ہے ، یہ اگرچہ چند صفحات پرمشتمل ایک چھوٹا سا رسالہ ہے لیکن نہایت معلومات افزا پر مغز اور اپنے موضوع پر منفرد ہے ۔ مضمون اور مواد کے لحاظ سے اس کتاب کے ساتھ اس رسالہ کی خاص مناسبت تھی ، لہذایہ مناسب سمجھا گیا کہ اس کو بھی بطور ضمیمہ شامل اشاعت
کر دیا جائے ۔ آخر میں دوسرے ایڈیشن کی اشاعت میں جو غیر معمولی تاخیر ہوئی ہے اس کے لئے ہم قارئین
سے معذرت خواہ ہیں ، اور ان سے ہماری یہ درخواست ہے کہ دعا فرمائیں کہ اللہ جل شانہ ادارہ کی ان کوششوں کو قبول فرمائے ، اور حضرت مصنف علیہ الرحمہ کے دیگر علمی کارناموں کو قابل اشاعت بنانے اور منظر عام پر لانے کی توفیق عنایت فرمائے ۔ آمین ۔

کتاب یہاں سے حاصل کریں

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply