You are currently viewing Maalim-ul-Irfan تفسیر معالم العرفان فی دوروس القرآن (بیس جلدیں) ۔

Maalim-ul-Irfan تفسیر معالم العرفان فی دوروس القرآن (بیس جلدیں) ۔

Maalim-ul-Irfan

تفسیر معالم العرفان فی دوروس القرآن (بیس جلدیں) 

حضرت علامہ صوفی عبدالحمید سواتی صاحب
جلد نمبر 1 ، 2 ، 3 ، 4 ، 5 ،6 ،7 ،8 ، 9 ، 10
11، 12 ، 13 ، 14 ، 15 ، 16 ، 17 ،18 ، 19 ، 20
تفسیر معالم العرفان فی دوروس القرآن (بیس جلدیں)
 ( از قلم : عرباض خان سواتی )
دور حاضر کی مایہ ناز تفسیر ’’معالم العرفان فی دروس القرآن‘‘دراصل حضرت والد محترم مفسر قرآن حضرت مولانا صوفی عبدالحمید خان سواتی رحمہ اللہ کے اُن دروس کا مجموعہ ہے جو آپ نے چالیس سال سے زائد عرصہ جامع مسجد نور ومدرسہ نصرت العلوم گوجرانوالہ میں بیان فرمائے، ابتداء ہی سے ان دروس کی افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ریکارڈ کرلیا گیاتھا، اس طرح قرآن پاک کی یہ مکمل تفسیر چارسو پچھتر کیسٹوں میں پوری ہوئی، پھر اس کی طباعت کا سلسلہ رمضان المبارک ۱۴۰۰ھ بمطابق اگست ۱۹۸۱ء میں شروع کیا گیا جو کہ رمضان المبارک ۱۴۱۶ھ بمطابق ۱۹۹۶ء میں تیرہ ہزار صفحات کے ساتھ بیس جلدوں میں پایہ تکمیل کو پہنچا، حضرت والد محترم رحمہ اللہ کا وژن یہ تھا ایک عام پڑھا لکھا، اردو جاننے والا بھی قرآن کریم کو سمجھ سکے، چنانچہ اس تفسیر کی تشریح نہایت آسان، عام فہم اور سادہ انداز میں کی گئی جوکہ نہ صرف عوام الناس بلکہ علمی حلقوں میں بھی بے حد مفید اور مقبول عام ہوئی، اب تک اسکے بیسیوں ایڈیشن متعدد مرتبہ شائع ہوچکے ہیں اور مسلسل ہورہے ہیں، الحمدللہ۔اللہ جل شانہٗ اس تفسیر کے تمام معاونین کو اجر عظیم سے نوازے۔
یاد رہے کہ اس تفسیر کی مکمل بیس جلدیں آن لائن بھی ہر کوئی بآسانی نہ صرف ملاحظہ کرسکتا ہے بلکہ پرنٹ بھی نکال سکتا ہے،گوگل پر مختلف ویب سائٹ پر موجود ہے جبکہ آپ کے نام سے مستقل ویب سائٹ www.abdulhameedsawati.com پر بھی موجود ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ  تفسیر بآواز مکمل آن لائن اور سی ڈیز میں بھی موجود ہے ، جبکہ اس کی نئے سرے سے کمپیوٹرائز ٹائپنگ بھی مکمل ہوچکی ہے، جس کی پروف ریڈنگ اور ترتیب پر کام جاری ہے۔(عرباض)

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply