میری زندگی کا پچاس سال
ای مضمون ڈاکٹر نیاز صاحب کی فرمائش پے میواتی میں لکھو گئیو ہے
ایک اور اینٹ گر گئی دیوار حیات سو
نادان کہ رہا ہاں نیو سال مبارک
دیوار حیات۔جدار الحياة۔۔۔۔۔wall of life/
میری زندگی کا پچاس سال
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
ای مضمون ڈاکٹر نیاز صاحب کی فرمائش پے میواتی میں لکھو گئیو ہے
بہتی ہوئی آبشارکدی رکا نہ ہاں۔ گرتا ہوئیا جھرنہ کدی واپس نہ ہوواہاں، نکلو ہوئیو تیر واپس نہ آسکے ہے۔ یائی طرح گزرا ہویا لمحہ کدی واپس نہ آواہاں ،ہر چیز لوٹا نوممکن ہو ہے لیکن گزرو ہوئیو لمحہ کدی واپس نہ آسکےہے، ابھی کل کی بات ہے جب ہم نے خود سنبھالو ہو۔ یہ ہماری زندگی کا بیتا کچھ ایام ہاں جن نے ہم خواب کی صورت میں دیکھےہا، بچپن کا دن ایسے لگاہاں کل کی بات ہے۔
جو انی ایسےلگے ہے جیسے سپنا ہو، اب ڈھلتی ہوئی عمر میں ایسو لگے ہے کہ ابھی بہت جینوہے ،لیکن زندگی کا حادثاتن نے انسان اتنو مجبور اور عمل پرےاتنو مستعید کردیو ہے کہ ایک لگا بندھا چکر سو باہر نہ آ سکے ہے۔
میں یکم جنوری1971 کو پیدا ہویو ہو۔ آج 2022 ختم ہون کو ہے، میں نے کہا کھویو؟ کہا پایو؟کچھ یاد نہ ہے۔صرف کچھ تلخی ہاں، جو کدی کدی پر سکون زندگی میںزہر گھول دیواہاں۔ اللہ نے ہر چیز سو نوازو ہوں۔ گھر بار ہے۔ کھانے پینے کے مارے رزق ہے۔ اولاد کی نعمت ہے، بہن بھائی ہاں، عزیزواقارب ہاں۔اسباب زندگی کی فراوانی ہے۔
ان پچاس سالن میں بچپن گزارو، جوانی گزاری، تعلیم حاصل کری، بہت سارا کام کرا، زندگی کا یا صحرا میں بہت سے لق دق موڑ آیا ،خوشیاں دیکھیں۔ ناگوار یاں سہنا پڑیں،عادات بدلیں ،نظریات میں تغیر آیو۔جب پرداسرکا تو حقائق کو الگ انداز میں دیکھا۔ سب کچھ کم کم ذہن میں ہے، باقی یاد نہ ہے، کم واقعات ایسا ہیں جنن نے زندگی میں ہلچل پیدا کری، لیکن اُو ایک ذہن کے نہاں خانے میں مستور ہاں، کدی کوئی ایسو ہی منظر سامنے آجائے تو وے سامنے آجاواہاں۔
اب صرف ایک ہی سرمایہ ہے اُو میری لکھی ہوئی 80 کے قریب کتاب ہاں۔ اِن پچاس سالن میں جیسے بھی زندگی گزاری لیکن الحمدللہ میں زندگی سو مطمئن رہو، آج بھی مطمئن ہوں قدرت میری ضرورتن نے بروقت اسباب مہیا کردیو ہے،کام کرن سو پہلے سوچن کی عادت کام کا نتائج کچھ بھی ہوواں ذہنی طور پر آمادہ رہو ہوں،یا مارے کم افسوس کو موقع ملے ہے لیکن کچھ بات۔کچھ یاد بہتا ہویا زخم، ہلکی سی کسک زندگی میں وقتی ارتعاش پیدا کردیوے ہے لیکن اب ان میں اتنی جان نہ رہی کہ بے چین کرسکاں۔
کچھ چیز ایسی ہاں جنن نے انسان بھلائے بھی تو نہ بھولاہاں ،موئے آج کودن بہت شدت سے یاد آرو ہے،یائی سال گزرے ہوئیو یعنی یکم جنوری 2020 کو میرا بیٹا بیٹے سعد یونس کی عمر بیس سال ہوئی ہی، وا نے اپنی سالگرہ کا موقع پے سعد میو ویلفیئر سکلز کا نام سو ایک ادارہ کی بنیاد دھری ہی ۔ا و بہت ہونہار قابل ہو، اس چھوٹی سی عمر میں۔ سی ایس ایس کو امتحان پاس کر لیو ہو ۔
واوے میرا علمی کام جو صرف میری ہار ڈڈسک یا میرا مسودات تک محدود ہو عام کرو،و ا نے ویب سائٹ ڈیزائن کری، ان کےمارے اکاونٹ بنایا، ان کا اشاعت کا بہت سارا معاملات کرا، اور ساتھ ہی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ
عملا رائج کرو،یا ادارہ سو مستفید ہون والان کو مواقع فراہم کرا ۔گزشتہ چند سالن میں دو سو سے زائد لوگ فارغ التحصیل ہوئیا۔
آئی ٹی کا شعبہ میں سعدمیو ورچوئل سکلز بھرپور عزم سو آگے بڑھا رہاہاں۔ میو انٹر نیشنل کالج (حویلی رامیانہ)قصور کا بانی /پرنسپل عاصد رمضان میو نے باہمی اشتراک سو سعد میوورچوئل سکلز کا اشتراک سو نئی تعلیمی پالیسی ترتیب دی ہے۔سر دست نصاب میں یہ مضامین شامل کراگیا ہاں ۔
سعدمیو ورچوئل سکلز پاکستان۔(ملحق۔میوانٹرنیشنل سکول وکالج قصور)
ابتدائی نصاب میں ذیل سکلز رکھی گئی ہاں۔
(1)انپیج (2)ایم ایس آفس(3)ویڈیو اڈیٹنگ(4)ویب ڈویلپنگ(5)یوٹیوب کورس(6)فیس بک کورس(7)ویٹس ایپ بزنس ٹریننگ(8)بلاگنگ(9)گرافکس ڈزائننگ(10)فری لانسسگ۔(11)ایمازون کورسز(12)ونڈو/سوفٹ وئیر انسٹالنگ
۔۔۔۔۔۔۔۔دعا ہے رب جلیل ہمیں قوم و ملت کے لئے ہمہ وقت مستعد رہنے کی توفیق عطا فرمائے