You are currently viewing 16	 خرفہ،کلفا،بقلةٌ حمقاء،،لونیا کا ساگ
16 خرفہ،کلفا،بقلةٌ حمقاء،،لونیا کا ساگ

16 خرفہ،کلفا،بقلةٌ حمقاء،،لونیا کا ساگ

16 خرفہ،کلفا،بقلةٌ حمقاء،،لونیا کا ساگ

16 خرفہ،کلفا،بقلةٌ حمقاء،،لونیا کا ساگ
16 خرفہ،کلفا،بقلةٌ حمقاء،،لونیا کا ساگ

16 خرفہ،کلفا،بقلةٌ حمقاء،،لونیا کا ساگ

تحریر:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺکاہنہ نو لاہور پاکستان

 

بقلةٌ حمقاء: وهي الرجلة والفرفج والفرحين، باردةٌ رطبةٌ تنفع المواد الصفراوية. خاصيتها بالخل أكلاً وضماداً، وتنفع الضرس، وتقطع الباه، وتضعف شهوة الطعام، ومن رماها في فراشه لم ير مناماً ولا حلماً. وروي: (أن النبي صلى الله عليه وسلم كان في رحله قرحةٌ فمرتها فعصر على رجله منها فبرأ، فقال: بارك الله فيك، انبتي حيث شئت)۔الطب النبوي للذهبي (ص: 120)
لونیا کا ساگ۔بقلۃ الخامض۔لونگ کا ساگ۔Purslan۔ خرفہ کی ایک قسم کا ساگ ہے۔اعصابی عضلاتی ہے۔انتہائی سرد ہونے کی وجہ سے طبیعت کو نرم کرتا ہے جوش خون کو اعتدال پر لاتا ہے بلغم و رطوبات کو بڑھاتا ہے۔ ہر قسم کے اخراج خون کو روکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مختلف نام:
مشہور نام خرفہ۔ ہندی کلفہ،لونک۔ سنسکرت لونی ۔ مراٹھی موٹھی گھول۔ بنگالی راج شاک۔سندھی لونک۔ عربی بقلتہ الحمقا۔ فارسی بستان افروز، خرفہ ۔ گجراتی مہوٹی لونی۔ لاطینی پورٹیلیکا ایلر کیا (Portulaca Olercea) اور انگریزی میں پور سلین(purslane) کہتے ہیں۔
خرفہ کے بیج (purslane)
دیگر نام:
عربی میں بزر بقلتہ الحمقا، فارسی میں تخم خرفہ، بنگالی میں بڑو لونیا بیج، سندھی میں لونک جوبج، انگریزی میں کارڈن پرسلین سیڈز کہتے ہیں۔
شناخت:
خْرفہ مشہور ساگ (purslane) ہے جس کے پتے بطور سبزی کھائے جاتے ہیں۔ یہ 6 سے 12 انچ لمبا و چکنا ہوتا ہے۔ عام طور پر زمین پر پھیلنے والی شاخیں پتلی ، لال، چکنی، چمکیلی ہوتی ہیں اور ہر شاخ کی ہر گر نتھی سے جڑ نکل کر زمین کے اندر جاتی ہے۔ پتے کچھ نوکیلے ، لالی لئے ہرے رنگ کے ہوتے ہیں۔ پتوں کا ذائقہ نمکین و ترش ہوتا ہے۔ بڑی قسم سے چھوٹی قسم کے خرفہ کے پتے زیادہ نمکین ہوتے ہیں۔ خرفہ کی گھنی شاخیں ہوتی ہیں۔ اس کے زرد رنگ کے پھول پتوں میں ہی چھپے رہتے ہیں اور صرف صبح کے وقت ہی کھلتے ہیں۔ اس کے بیج بطور دوا بکثرت استعمال (purslane benefits) ہوتے ہیں جس کا ذکر “خرفہ کے بیج” کے عنوان کے آنے والی سطور میں لکھا گیا ہے۔ اس کے پتے گول گول، دبیز اور لیس دار ہوتے ہیں۔ شاخیں سبز سرخی مائل رطوبت سے بھری ہوئی ہوتی ہیں۔ چھوٹی قسم کو لونیا ساگ کہتے ہیں کیونکہ اس کا ذائقہ شور ہوتا ہے۔ پھولوں کا رنگ سفید، بیج سیاہ ہوتاہے
۔ پھل یا ڈودی سردیوں میں لگتی ہے جو کہ گول ہوتی ہے۔جس میں تخم بھرے ہوتے ہیں۔تخم کچی حالت میں ڈودی کے اندر سفید ہوتے ہیں لیکن پکنے کے بعد گہرے بھورے یا کالے رنگ کے چھوٹے چھوٹےاور چمکدار ہوتے ہیںاور بیجوں کاذائقہ قدرے میٹھا ہوتا ہے۔جڑ انگلی کے برابر موٹی اور لگ بھگ آٹھ انچ لمبی ہوتی ہے۔
مقام پیدائش:
پاکستان میں صوبہ سندھ اور پنجاب میں جبکہ ہندوستان میں یوپی ، دہلی وغیرہ ممالک کے تمام گرم و معتدل علاقوں میں پیدا ہوتا ہے.
مزاج:سرد تر بدرجہ دوم۔
خوراک:خرفہ (purslane) کا رس 12 گرام سے 25 گرام اور سفوف 1 گرام سے 3 گرا م تک
فوائد:(purslane benefits)
زیادتی صفر اد خون کے کو جوش دیتا ہے۔ جگر و معدہ کی جلن کو مفید ہے۔ پیشاب کی جلن و گرمی مثانہ کو مفید ہے۔ ہرے خرفہ کو پکا کر اس کا پانی پینا نفث الدم کو فائدہ دیتا ہے۔ خرفہ کے رس کا پینا ذیابیطس شکری کے لئے ازحد مفید ہے.
خرفہ کے پنچانگ کے جوشاندہ کا استعمال پیٹ کے کیڑوں، معدہ کی خرابی اور پیشاب کی نالی کی سوجن کو دور کرتا ہے۔اس کے پتوں کا رس درد سر صفرادی بخار کے لئےفائدہ دیتا ہے۔ تلی کے بڑھ جانے پر بھی اس کا رس پلایا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں چھوٹے خرفہ کا پنچانگ لینا زیادہ مفید ہے۔ 20 گرام پنچانگ کوٹا ہوا لے کر چھ گنا پانی میں ڈال کر مٹی یا کانچ دار برتن میں ڈھک کر رات بھر بھیگتا رہنے دیں۔ صبح اسے صاف ہاتھوں سے مل کر چھان لیں۔ اس کی مقدار 50 گرام تک دن میں دو سے تین بار دیں۔ اگر اس میں چینی یا شہد ملانا چاہیں تو مناسب مقدار میں ملا سکتے ہیں۔پیشاب کی جلن، پیشاب کی رکاوٹ و پیشاب میں خون آنے میں مفید (purslane benefits) ہے۔ یہ نسخہ قے کو بھی روکتا ہے۔
اس کا ساگ گرمی کے بخار ، بواسیر، جگر کی گرمی میں بہت مفید ہے۔ ساگ بناتے وقت ابال کر اس کا تھوڑا رس نچوڑ کر نکال دیں اسے کچھ زیادہ گھی ملا کر پکانا چاہئے ۔ رس کو نچوڑے بغیر ساگ بنا کر کھانے سے دست وغیرہ لگنے کا خطرہ ہے.
پیشاب میں خون آنے کے عا رضہ میں اس کے ساگ یا پتوں کا رس 15 سے 25 گرام تک معمولی چینی ملا کر دن میں دو سے تین بار پلانے سے ایک دو دن میں ہی فائدہ ہو جاتا ہے۔ دانت یا مسوڑھوں سے خون آتا ہے تو اس کے لئے بھی یہی ساگ مفید ہے۔ اس کے استعمال سے خونی بواسیر ، پیشاب کی نالی کا درد ، تھوک میں خون آنے کا عارضہ بھی دور ہو جاتا ہے.
خرفہ کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
آگ سے جل جانا:
خرفہ کے پتوں کا لیپ یا پلٹس چھالوں پر باندھیں، آگ یا گرم چیز سے جل جانے کے لئے مفید ہے.
پھوڑے:
خرفہ (purslane) کے پتوں کو پیس کر تیل میں ملا کر پلٹس بنا کر باندھنے سے آرام آ جاتا ہے.
منہ کے چھالے:
خرفہ کے پتوں کا باریک سفوف بنا کر چھان لیں اور منہ کے چھالوں پر چھڑکیں۔ چھالوں و سوجن کو آرام آ جائے گا.
سر درد:
گرمی سے سر در د ہو تو خرفہ کے پتوں کا لیپ ماتھے پر کرنا مفید (purslane benefits) ہے.
خرفہ کے بیج:
یہ بیج دانہ خشخاش کے برابر ہوتے ہیں۔ رنگ کالا اور ذائقہ پھیکا ہوتا ہے.
فوائد:
صفرا کو دور کر کے پیشاب لاتے ہیں۔ صفرادی اور گرمی کے بخار میں بھی مفید ہیں۔ پیاس کو تسکین دیتے ہیں۔ گرمی کے درد سر اور معدہ و جگر کی گرمی کو دور کرتے ہیں۔ گرمی کے بخاروں میں اس کا شیرہ نکال کر پلانا مفید ہے۔ گرمی کی کھانسی اور منہ سے خون آنے کو آرام دیتا ہے۔ زیادتی پیشاب کے لئے بھی فائدہ (purslane benefits) دیتے ہیں.
سفوف بیج خرفہ (purslane) کے استعمال سے پیچش کو آرام آتا ہے۔ گرمی کے دستوں میں ان کا شیرہ پلاتے ہیں۔ بیج خرفہ کو بھون کر اس کا سفوف بنا کر گرم مزاج والے ذیابیطس کے مریضوں کو استعمال کراتے ہیں۔ اس سے ذیابیطس کو آرام آ جاتا ہے۔
دھیان رہے کہ خرفہ کے بیجوں کا زیادہ مقدار میں استعمال معدہ کے لئے غیر مفید اور مردانہ طاقت کو کم کرتا ہے۔ جو لوگ سرد مزاج کے ہیں انہیں خرفہ کا استعمال نہیں کرانا چاہئے ۔ اگر کہیں سرد مزاج والوں کو زیادہ استعمال ہو جائے تو اس کے برے اثرات کو دور کرنے کے لئے پودینے کا استعمال (purslane benefits) کرنا چاہئے۔(جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا۔از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی)
،،،،،،،،،،،،،،،،،،
استعمال:مبرد و مسکن صفراء خون ہونے کی وجہ سے اکثر امراض حار مثلاََ صداع حار، شدید عطش، جوش خون و صفرا، سرفہ حار، سوزش معدہ اور آمعاء اوار سوزش بول میں نہایت مفید ہے۔ اسہال کبدی حار میں شیرہ نکال کر مصری یا شربت بزوری میں ملا کر پلاتے ہیں۔مبرد و مسکن صفرا خون ہونے کے ساتھ ساتھ مدربول بھی ہے لہٰذا حمیات حار حتیٰ کہ تپ محرقہ میں شیرہ نکال کر استعمال کرنے سے نہایت فائدہ (purslane benefits) ہوتا ہے.
تخم خرفہ بریاں گرم مزاجوں کے لےَ مقوی معدہ و آمعاء اور قابض ہیں. ذیابیطس میں مستعمل ہے۔
کیمیاوی اجزاء:پتوں میں پوٹاشیم آگزلیٹ ایک کھٹا کھار میو سلج پایا جاتا ہے۔
مقدار خاص:تین سے سات گرام یا ماشے۔
۔۔۔۔۔ عربی اطباء کے مضامین۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پرسلین جڑی بوٹی (ایک احمقانہ کمی) اس کے فوائدجڑی بوٹیوں میں سے، اس کے پتوں کو پکا کر یا کچا کھایا جاتا ہے، اور اس کے پتوں میں پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کے ساتھ وٹامن (A، D، C) اور بیٹا کیروٹین کی بڑی مقدار کے علاوہ غیر سیر شدہ تیزاب ہوتے ہیں، اور یہ مچھلی کا ایک فائدہ ہے جو کسی سبزی کی قسم میں نہیں پایا جاتا
دوسرا یہ کہ اس میں اومیگا تھری فیٹس کی بڑی مقدار ہوتی ہے۔تازہ ترین سائنسی مطالعات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پرسلین کا پودا کینسر کی روک تھام اور علاج میں ایک موثر کردار رکھتا ہے، کیونکہ یہ کینسر کے خلیات کی افزائش اور تولید کو روکنے کے لیے کام کرتا ہے، اور یہ کینسر کے نتیجے میں آزاد ریڈیکلز کو پکڑتا ہے اور اس کے پھیلاؤ کو محدود کرتا ہے۔
پرسلین پیشاب اور ہاضمہ کے مسائل کے علاج میں بیش قیمت ہے۔اس کی شاخوں اور پتوں کا رس مثانے کے لیے ایک علاج ہے، کیونکہ اس کا ڈایورٹک جوس مثانے کی بیماریوں مثلاً پیشاب کرنے میں دشواری سے نجات دلاتا ہے، اور پودے کی جلیٹی خصوصیات اسے معدے کے لیے شفا بخش دوا بناتی ہیں۔ پیچش اور اسہال جیسے مسائل۔اور زمانہ قدیم سے یہ سمجھا جاتا تھا کہ یہ بہترین دواؤں میں سے ایک ہے، جیسا کہ ابن البطار نے اس کے بارے میں کہا ہے کہ اس میں ایک چھوٹی سی گرفت ہوتی ہے اور جو بھی شعلہ اور جلانے کو پاتا ہے، جب اسے منہ پر رکھا جاتا ہے تو یہ بہت ٹھنڈا ہوتا ہے۔ اس کے معدے کا، اور اگر وہ کھاتی یا پیتی ہے تو وہ ایسا کرتی ہے، اور اسے چھونے سے داڑھ ٹھیک ہو جاتی ہے، اور اس کی گرفت کی وجہ سے یہ ان لوگوں کے لیے موزوں ہے جن کو السر ہو، آنتوں اور ان عورتوں کے لیے جن کو خون آتا ہو، اور جو خون بہائے اور اس کا رس اس میں زیادہ قوی ہے اور یہ ٹھنڈا ہے اور پیاس بجھاتا ہے، جسم کو ٹھنڈک اور رطوبت بخشتا ہے اور گرم ممالک میں آزاد ہونے والوں کے لیے مفید ہے، اور دل اور گردے کو اور جلتی ہوئی آگ سے فائدہ دیتا ہے، پکایا اور کچا اگر ان پر پٹی لگی ہو۔ کم دیکھیں— نبیل احمد العوادی اور 30 ​​دیگر کے ساتھ.
مختلف نام
شائمہ شعبانپرسلین کو کئی ناموں سے جانا جاتا ہے۔ لیونٹ میں اسے “بقلہ، الفرحین اور الفرحینہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔” مصر میں، “القلقلہ” بربر، سیریک، اور عبرانی میں ارجیلم، فرینکش برکل سے ہے۔ سالی، اور یونانی انوک، جیسا کہ اسے احمق پرسلین کے نام سے جانا جاتا ہے، اور اسے اس نام سے پکارا جاتا ہے کیونکہ یہ وادیوں اور پانی کی ندیوں میں بہتی ہے اور انہیں کھینچتی ہے، اور بعض خلیجی ممالک میں اسے بابرکت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ باکلا۔ رشاد، ہارف، فاروا، بربیرین، مکھی اور نرم پرسلین کا چوزہ سائنسی طور پر Portulaca Aleracra کے نام سے جانا جاتا ہے۔پرسلین ایک “آس پاس جڑی بوٹی” ہے، جس میں سے کچھ سیدھی ہیں اور کچھ چپٹی ہیں، اور اس کی اونچائی تقریبا 30 30 سینٹی میٹر تک پہنچ جاتی ہے، اس کا تنا اور شاخیں ہموار، سبز رنگ سے سرخی مائل، رسیلی نرم ہوتی ہیں، اس کے پتے بیضوی اور گول ہوتے ہیں۔ سب سے اوپر۔ پھول چھوٹے، پیلے رنگ کے ہوتے ہیں، بغیر پیٹیول کے بیٹھے ہوتے ہیں، جو صبح کھلتے ہیں اور پھر بند ہوتے ہیں۔ اکثر دوپہر سے پہلے۔پرسلن کو زمانہ قدیم سے سمجھا جاتا تھا کہ یہ بہترین دواؤں کے پودوں میں سے ایک ہے، ابن البطار نے اس کے بارے میں کہا ہے کہ اس میں آسانی سے گرفت ہوتی ہے اور جو بھی شعلہ اور جلانے والے کو اپنے منہ پر رکھ کر اسے بہت ٹھنڈا کرتا ہے۔ پیٹ، اور اگر وہ کھاتی یا پیتی ہے تو وہ ایسا کرتی ہے، اور اسے چھونے سے داڑھ ٹھیک ہو جاتی ہے، اور اس کی گرفت کی وجہ سے، یہ ان لوگوں کے ساتھ موافق ہے جن کو یہ ہوتا ہے۔ خون بہانا اور جس کا رس اس میں زیادہ طاقتور ہے اور یہ ٹھنڈا ہے اور پیاس بجھاتا ہے، جسم کو ٹھنڈک اور رطوبت بخشتا ہے اور گرم ممالک میں فارغ ہونے والوں کے لیے نافع ہے،
یہ معدے، دل اور گردوں میں ہوتا ہے، آگ جلانے، پکایا اور کچا اگر اس سے ڈھانپ دیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔
پرسلین کے فوائد درج ذیل ہیں:
اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سے بھرپورپرسلین میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی زیادہ مقدار ہوتی ہے، جو جسم کے لیے فائدہ مند ہے، اور جو ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ہڈیوں اور جوڑوں کی بیماریوں کو روکنے اور موڈ کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔
آنکھوں کی صحت کے لیے مفید ہے۔پرسلین وٹامن اے کی روزانہ کی ضرورت کا 44 فیصد فراہم کرتا ہے، لہٰذا اس جڑی بوٹی کے ہر 100 گرام میں اس وٹامن کے 1320 یونٹ ہوتے ہیں، جو آنکھوں کی صحت کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ بینائی کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ بینائی کو برقرار رکھنے میں بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ جلد کی تازگی کے ساتھ ساتھ یہ عمر بڑھنے کی علامات جیسے چہرے کی جھریوں کے نمودار ہونے میں تاخیر کا کام کرتا ہے۔- مدافعتی نظام کو مضبوط بناناپرسلین میں وٹامن سی کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ اس جڑی بوٹی کے ہر 100 گرام میں اس وٹامن کی 21 ملی گرام ہوتی ہے، جو قوت مدافعت کو مضبوط بنانے میں مدد دیتی ہے، جو کہ نزلہ زکام اور انفلوئنزا جیسی وائرل بیماریوں کے انفیکشن کے امکانات کو کم کرتی ہے، اور سمجھا جاتا ہے۔ ایک سوزش مخالف اینٹی آکسیڈینٹ، جو کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔خراب خلیات کی مرمتپرسلین میں وٹامن بی کی مختلف مقدار ہوتی ہے، جیسے کہ ۔نیاسیمین، فولیٹ، (وٹامن بی9)، وٹامن بی5، اور وٹامن بی6، کیونکہ یہ جسم کو بیماریوں اور انفیکشن کی وجہ سے تباہ شدہ خلیوں کی مرمت کے لیے درکار توانائی فراہم کرنے کا کام کرتا ہے۔-
پوٹاشیم سے بھرپورپرسلین ان جڑی بوٹیوں میں سے ایک ہے جس میں پوٹاشیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، اس جڑی بوٹی کے ہر 100 گرام میں 494 ملی گرام یہ غذائیت موجود ہوتا ہے، جس کی کمی جسم میں کمزوری اور پٹھوں کے سکڑنے، تھکاوٹ اور سانس لینے میں تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہضم کی خرابی.

 

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply