مخزن حکمت دو جلدیں یکجا

مخزن حکمت دو جلدیں یکجا

دیباچه 

تندرستی خُدا کی بخشی ہوئی نعمت ہے ۔ جو ہر فرد و بشر کو مفت ملتی ہے ۔ کوئی آدمی اس کو خرید نہیں کر سکتا ۔ اگر ایسا ہوتا تو ساہوکار لوگ اس کو خرید کر کے ہمیشہ تندرست رہ سکتے ۔ مگر دیکھنے میں آتا ہے۔ کہ غریب لوگ ساہوکاروں کی نسبت زیادہ تندرست رہتے ہیں ۔ اور اگر ساہوکار بیمار نہ ہوں ۔ تو سب پنساریوں اور ڈاکٹروں کی دُکانیں بند ہو جائیں ۔ کیونکہ وہ صرف اُن کی ہی آمدنی پر قائم ہیں : تندرستی حاصل کرنے اور قائم رکھنے کے لئے علم کی بھی چنداں ضرورت نہیں ۔ جیسے ہم دیکھتے ہیں ۔ کہ سب حیوان بہت ہی تندرست اور اسی لئے خوش نظر آتے ہیں ۔ اگر اُن میں سے کئی بیمار ہو جاتے ہیں۔ تو صرف وہی جن کی آدمی اپنی مرضی کے موجب پرورش کرتے ہیں

۔

 آدمیوں میں کبھی ان پڑھ لوگ خاص کر دیہاتی آدمی جن تک کہ کوئی تعلیم نہیں پہنچی ۔ بہت تندرست اور طاقت ور نظر آتے ہیں۔ تندرستی کا علم ہر انسان اور حیوان کو جس حیوانی سے خود بخود ملتا ہے ۔ شلاً جس غذا کے کھانے سے ہمیشہ لذت آتی تھی ۔ وہی چیز بیماری کے وقت مزہ تو نہیں دیتی ۔ بلکہ بد مزہ معلوم ہوتی ہے ۔ گویا کہ زبان میں جو خدا داد طاقت ہے ۔ وہ بولتی ہے ۔ کہ اس چیز کا کھانا اِس وقت فائدہ کی بجائے نقصان کریگا یہی حالت سبب اعضا کی ہے کہ وہ تندرستی بخش چیزوں کے استعمال سے ہمیں خوشی جلاتے ہیں ۔ اور تندرستی گنڈالنے والی اشیاء کے نزدیک آنے سے بھی قدرے تکلیف محسوس کراتے ہیں ان پڑھ اور غریب لوگ اپنی اِشاروں کی پیروی کرتے ہوئے تندرست رہ جاتے ہیں۔ مگر سا ہو کار اور تعلیم یافتہ لوگ اپنی دولت اور علم کے گھمنڈ سے سمجھتے ہیں ۔ کہ ہم ان ہر دو کی مدد سے اِن دقتی بد مزہ چیزوں کو بھی مصنوعی طریقوں سے سر دار بنا کر کام میں لا سکتے ہیں۔ جیسے بھوک نہ موجود ہونے پر مرچ مصالحے وغیرہ کی مدد سے کھانوں کو لذیذ بنا کر کھا جاتے ہیں ۔ یا قدرتی جھوک کے وقت میں بھی مصنوعی مزے دار چیزوں کے سبب بھوک سے زیادہ کھا بھالتے ہیں ہے انسان جو بھی مصنوعی لذتوں پر زیادہ زور دیتے ہیں ۔

تو سنی وہ زیادہ مزہ لینے کی بجائے اصلی بھی کھو بیٹھتے ہیں۔ اور کسی نہ کسی بیماری میں گرفتار ہو کر کوئی نہ کوئی تکلیف یا بدمزگی اٹھاتے رہتے ہیں ۔ کچھ عرصہ تک مصنوعی مزا لینے کے سبب سے جس حیوانی زور دار نہیں رہتا ۔ بلکہ عادت کے سبب سے دل بار بار مصنوعی مزہ لینے کی کرتا ہے۔ اور چونکہ ایسے آدمیوں کا خیال بچنہ ہوتا ہے ۔ کہ فلاں چیز کے استعمال ۔ ان کو لذت آوے گی ۔ اس لئے ان کی زور دار خواہش نہیں ہوتی ہے ۔ کہ وہ چیز ان کو ملے ۔ خواہ ڈاکٹر اور طبیب اُس کو نقصان کاری یا مضر صحت ہی سمجھتے ہوں ۔ ایسی پر زور خواہش ہونے پر دل میں بے قراری واقع ہوتی ہے۔ اور اس لئے اس کے ملنے پر بے قراری ہٹ جاتی ہے ۔ اور قدرے وقتی خوشی بھی معلوم ہوتی ہے ۔ نگر کوئی بھی آدمی جس حیوانی یا قدرت کے خلاف چل کر دیر تک تندرست نہیں رہ سکتا ۔ اور نہ ہی بہت دیر تک لذتیں لے سکتا ہے ۔ اگرچہ تندرستی کے علم کو سیکھنے سیکھانے کی ضرورت نہیں۔ مگر چونکہ انسانوں میں کئی عادتیں ایسی پڑ گئی ہیں ۔ جو تندرستی کے راستے میں رکاوٹ ڈالتی ہیں ۔ اور ایسی عادہ توں والے آدمی اپنی عقل سے ان کو درست جاتے بیٹے ہیں۔ لیکن عقل سالم یعنی Common sense یا عام تجربہ سے وہ نقصان کاری ثابت ہوئی ہیں ۔ اِس لئے ایسی کتاب کی ضرورت محسوس ہوئی ۔ کہ جس کے ذریعے تعلیم یافتہ لوگوں کا دھیان قدرتی قاعدوں کی طرف کھینچا جائے ۔ اور سائنس کی بنیاد پر ان کو ثابت کیا جائے ۔ تاکہ ایک دفعہ وہ غور تو کہیں ۔ کہ وہ کس راستے پر جا رہے ہیں ۔

 تندرستی کے یا بیماری کےیہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے ۔ کہ دنیا الکل کچھ نہیں چل رہی ہے ۔ بلکہ ایسے اٹل قاعدوں سے باندھی ہوئی ہے ۔ جن کی پیروی نہ کرنے سے بیماری اور دُکھ نازل ہوتے ہیں ۔ 

جیسے کوئی بھی آدمی کشش ثقل کے خلاف کوئی بھی مکان بہت دیر تک قائم نہیں رکھ سکتا ۔ خواہ وہ اپنی طرف سے کہنا ہی مضبوط اور پختہ بنا دے۔ ویسے ہی کوئی بھی آدمی تندرستی کے قاعدوں کے خلاف چل کر زیادہ دیر تک تندرست نہیں رہ سکتا ۔ جو آدمی با وجود ایسا کرنے کے بھی کچھ عرصہ تک تندرست نظر آتے ہیں ۔ تو وہ صرف اِس لئے کہ اُن کے والدین نے قدرت کے قاعدوں کی پیروی کر کے اپنی قوت حیات بڑھا کر نسل میں ہی بچوں کو زیادہ دے دی ہے ۔ جو ابھی تک بیماری کے سببوں کا مقابلہ کر کے اُن پر فتح پا رہی ہے ۔ جیسے ساہوکاروں کے بچے با وجود فضول خرچی کرنے کے بھی کچھ دیر تک دیوالیہ پن سے بچے رہتے ہیں ۔ 

کسی بھی آدمی کی سنتی کوئی بھی انسان مکمل عقل نہیں رکھتا ۔ بلکہ کہتے ہیں ۔ انسان غلطی کا پتلا ہے ۔ اس لئے کیسی بھی آدمی کی کیسی بھی مضمون پر کیوئی بھی بنائی ہوئی کتاب مکمل عقل دے نہیں سکتی ۔ کیونکہ نت نئی باتیں معلوم ہو رہی ہیں ۔ مگر اس کتاب میں صرف وہی باتیں درج ہیں ۔ جو مذہبی کتب کے مطابق اور سائنس کے قاعدوں سے سچی معلوم ہوتی ہیں ۔ اور ہر وقت اور ہر جگہ کے لئے یکساکی اثر رکھتی ہیں اس لئے جو لوگ بہت عمر تک تندرست اور خوش رہنا چاہتے ہیں ۔ وہ اس کو غور سے پڑھیں ۔ اور دل پسند قاعدوں عمل میں لاویں ۔ تو ضرور فائدہ اُٹھائیں گے ، اگر چند ہی بھائی یا بہنیں اس کتاب کے مطالعہ کے بعد صحت بخش عادتیں اپنے میں قائم کر کے تندرستی حاصل کر سکیں۔ یا بڑھا سکیں ۔ تو مصنف کی مراد پوری ہو جاوے گی ۔ اخیر میں مصنیف کی ہی دُعا ہے ۔ کہ خدا وند کریم اِس کتاب کے پڑھنے اور سننے والوں کے دلوں کو فراخ اور بے تعصب کرے ۔ تاکہ وہ مصنف کے دلی مطلب کو سمجھ کر بچے دل سے غور کر کے جس نتیجہ پر آدیں ۔ اُس پر عمل کریں : 

ڈاونلوڈ لنک :-

https://bit.ly/3uAvj7J

(بشکریہ محمد اجمل انصاری صاحب)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram