You are currently viewing عورتوں کے لئے طبی تعلیم کی ضرورت
عورتوں کے لئے طبی تعلیم کی ضرورت

عورتوں کے لئے طبی تعلیم کی ضرورت

عورتوں کے لئے طبی تعلیم کی ضرورت

عورتوں کے لئے طبی تعلیم کی ضرورت
عورتوں کے لئے طبی تعلیم کی ضرورت

عورتوں کے لئے طبی تعلیم کی ضرورت

تحریر:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی: سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور پاکستان

مردو ں کی طرح عورتوں کو طب سیکھنی چاہئے۔ جو طبی معلومات مرودوں کے لئے ہیں وہی عورتوں کو بھی ملنی چاہئیں،برصغیر میں گھریلو عورتیں کھانے پکانے اورغذاکے بندوبست کاذمہ دار سمجھی جاتی ہیں، ان خدمات کوعورتیں بھی اپنی ذمہ داری سمجھتی ہیں ۔ عورتوں کو طب کے بارہ میں بنیادی ضروریات کا علم ہونا از بس ضروری ہے،اصحاب النبیؐ اور صحابیات میں بہت سے ایسے نام ملتے ہیں جو طب و حکمت سے دلچسپی رکھتے تھے۔مریض کی جودیکھ بھال گھر کی چاردیواری میں ہوسکتی ہے اتنی توجہ کسی دوسرے مقام پر نہیں ہوسکتی۔
قران کریم اور طب نبوی کی روشنی میں انسانی صحت کے بارہ میں جو قواعد و ضوابط ملتے ہیں ان میں کھانا پیناہے ان مقامات پر دوا دارو کا ذکر نہیں ملتا کیونکہ زندگی کا تسلسل غذا و خوراک سے وابسطہ ہے دوا تو ایک امدادی و اضافی چیز ہے۔
خاتون خانہ تیمارداری میں جتنی توجہ دے سکتی ہے ہسپتال اور دیگر طبی اداروں میں اس کا تصور نہیں کیا جاسکتا،اس میں شک نہیں کہ طبی سہولیات مہیا کرنے والے ادارے وسائل کے لحاظ سے بہت آگے ہیں لیکن توجہ اور ہمدردی کے لحاظ سے خاتون خانہ اور اس کی توجہ کی گرد راہ کو بھی نہیں پہنچ پاتے۔
تذکرہ صحابیات میں شفابنت عبد اللہ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ۔کانام آتا ہے ۔اس کے علاوہ جنگی مہمات پر عورتوں کا شامل ہونا مسلمات سے ہے ،زخمی مجاہدین کی مرہم پٹی کرنا، زخمیوں کی دیکھ بھال کرنا۔بیماروں کی غذا و تغذیہ کا بندوبست کرنا وغیرہ امور کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔
اگر گھریلو عورت طب اور خواص الادویہ سے واقف ہوگی تواہل خانہ کے لئے صحت و تندرستی کا بہترین نظام قائم کرسکے گی۔بیماروں کو مناسب غذا کا بندوبست کرسکتی ہے۔پرہیزی غذا کا معقول انتظام بیماری کے لئے اعلی تیمار داری وغیرہ میں جو کردار ایک عورت کرسکتی ہے شاید مرد نہ کرسکے۔
طب نبوی علیہ السلام کوعملی جامہ عورت سے زیادہ کون پہنا سکتا ہے؟ممکن ہے آج بیماریوں کے پھیلاؤ کا بنیادی سبب عورتوں کا علم طب سے نابلد ہونا ہو کیونکہ جب مناسب خوراک کا بندوبست نہ ہوگا تو انسانی معدہ و جگر تباہ ہوکر رہ جائیں گے۔
حضرت اسماء کے حوالے سے مروی ہے کہ جب وہ کھانا بناتی تھیں تو کچھ دیر کے لئے اسے ڈھانپ دیتی تھیں تاکہ اس کی حرارت کی شدت کم ہوجائے اور فرماتی تھیں کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس سے کھانے میں خوب برکت ہوتی ہے۔مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ مترجم اردو جلد 12صفحہ نمبر: 175
رسول اللہ ﷺکی گھریلو زندگی میں اس کے بہت سے شواہد ملتے ہیں ،مختلف اوقات میں حالات کی مناسبت سے کچھ اشیاء تیار ہوا کرتی تھیں ۔ جیسے تلبینہ ۔ثرید۔نبیذ وغیرہ ان کا بیان اور مختصر فوائد درذیل ہیں۔

 

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply