You are currently viewing ظاہری تقسیم جسم انسانی بہ نظریہ مفرداعضاء
ظاہری تقسیم جسم انسانی بہ نظریہ مفرداعضاء

ظاہری تقسیم جسم انسانی بہ نظریہ مفرداعضاء

ظاہری تقسیم جسم انسانی بہ نظریہ مفرداعضاء

ظاہری تقسیم جسم انسانی بہ نظریہ مفرداعضاء
ظاہری تقسیم جسم انسانی بہ نظریہ مفرداعضاء

ظاہری تقسیم جسم انسانی بہ نظریہ مفرداعضاء
از: مجدد الطب

پیش کردہ::حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان

ظاہری تقسیم جسم انسانی بہ نظریہ مفرداعضاء

جسم انسان کوہم نے اعضائے رئیسہ یادوسرے الفاظ میں دوسرے الفاظ میں انسجہ(Tissues) میں تقسیم کردیاہے جن کے مرکزیہی اعضائے رئیسہ دل ، دماغ اورجگرہیں۔جیسا کہ گزشتہ صفحات میں پڑھ چکے ہیں یہ انسجہ تمام جسم میں اس طرح اوپر تلے پھیلے ہوئے ہیں کہ جسم کاکوئی مقام ایسا نہیں کہ جہاں صرف ایک یادواقسام کے انسجہ ہوں یاان کا آپس میں تعلق نہیں ہو۔اس لئے امراض کی صورت میں تینوں اقسام کے حیاتی انسجہ متاثرہوتے ہیں البتہ ان کی صورتیں جداجداہوتی ہیں جیساکہ لکھاجا چکاہے۔ہرعضوکی زیادہ سے زیادہ تین صورتیں ہوسکتی ہیں۔۱۔تحریک ۔۲ ۔ تحلیل۔۳۔تسکین۔ جب کسی میں ایک حالت پائی جاتی ہیں توباقی دودوسرے اعضائے مفرد (انسجہ)۔ Tissues))میں پائی جاتی ہیں ایسا اس لئے ہوتاہے کہ دوران خون کی گردش ہی قدرت نے فطری طورپرایسی بنائی ہے۔اگرمعالج دوران خون کی گردش کوپورے طورپر ذہن نشین کرلے توامراض کی ہیت کوآسانی سے سمجھ سکتا ہے۔تفصیل درج ذیل ہے۔

دوران خون اور نظریہ مفرداعضاء نظریہ مفرداعضاء کے تحت دوران خون دل(عضلاتی انسجہ)سے جسم میں دھکیلا جاتاہے۔پھرشریانوں کی وساطت سے جگر (غدی انسجہ)سے گزرتاہوا دماغ(اعصابی انسجہ)پرگرتاہے۔تمام جسم کی غذابننے کے بعدپھرباقی رطوبت (غددجاذبہ)کے ذریعے جو طحال کے ماتحت غددکی وساطت سے کام کرتے ہیں جذب ہوکراورپھرخون میں شامل ہوکردل(عضلات )کے فعل کوتیزکرتاہے اورہرخون غدد سے چھننے سے رہ جاتاہے وہ بھی وریدوں کے ذریعے واپس قلب میں چلاجاتاہے۔اس طرح یہ سلسلہ جاری رہتاہے۔

طب قدیم کی حقیقت کی تصدیق:

یہاں پر سمجھنے والی یہ بات وہ حقیقت ہے جوطب قدیم نے ہزاروں سال قبل لکھی ہے کہ دوران خون میں جب تک جگر(غدد)سے نہ گزرے وہ جسم میں نہیں پھیلتایاترشہ نہیں پاتا۔اسی طرح ترشہ پانے کے بعد جب بقایارطوبات طحال (غددجاذبہ)میں جذب ہوکرکیمیائی طورپرتبدیلی حاصل نہ کرلیں ان کاکھاری پن ترشی میں تبدیل نہ ہو وہ دل (عضلات)پرنہیں گرتیں اور ان کوتیزنہیں کرسکتیں۔ صرف سمجھانے کیلئے دل و جگراوردماغ وطحال کے اعضاء کے نام لکھے ہیں ورنہ جسم میں ہرجگہ عضلات وغدد اوراعصاب وغددجاذبہ اپنے علاقہ اورحدود میں وہی کام انجام دے رہے ہیں جواعضائے رئیسہ اداکررہے ہیں۔خون اور دوران خون کی ان چار تبدیلیوں کوطب قدیم میں خون وصفرا،بلغم اور سودا کے نام دئیے گئے ہیں ۔جہاں جہاں یہ کیمیائی تبدیلیاں ہوتی ہیں انہی جگہوں کوان کامقام قرار دیاگیاہے۔خون کامقام دل ،صفراکامقام جگر اور بلغم کا مقام دماغ اور سوداکامقام طحال ہے۔لیکن اس کے یہ معنی نہیں کہ باقی جسم میں یہ تبدیلیاں نہیں ہوتیں بلکہ ہرجگہ جسم میں تمام انسجہ (Tissues) دل، دماغ،جگراورطحال کے کام انجام دے رہے ہیں۔دلیل وتصدیق اور ثبوت کے طورپرہم ان اعضاء کامزاج پیش کرسکتے ہیں جہاں ہروہ رطوبات کیمیائی تبدیلیاں حاصل کرتی ہیں ۔دونوں کی کیفیاتی وخلطی اور کیمیائی مزاجوں میں ذرا بھرکوئی فرق نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply