You are currently viewing تاریخ اورحدیث کا فرق
تاریخ اورحدیث کا فرق

تاریخ اورحدیث کا فرق

تاریخ اورحدیث کا فرق

تاریخ اورحدیث کا فرق
تاریخ اورحدیث کا فرق

تاریخ اورحدیث کا فرق

تحریر:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی: سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور پاکستان
پہلی قسط
اس دور تحقیق میں جہاں اور بہت سی غلط فہمیاں اور خام خیالیاں احادیث نبوی کےمتعلق پیدا کی جارہی ہیں وہاں ایک یہ بھی عجیب خیال ہے کہ حدیث کی تربیت محض تاریخ ہونے کی حیثیت سے ہے ۔ر ہے دینی احکام تو ان کی بنیادپراحادیث پر رکھنا درست نہیں۔ اسی خیال کی تائید میں جو دلیل بیان کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ حدیث کا اعتمادروا ت کے اعتمادپر قائم ہے اور رواۃ کا اعتماد ان کےہمعصروں کی شہادت پر مبنی ہے جو بالکل ایک تاریخی چیز ہے، اس لیے تاریخی چیز پربجز تاریخ کے دین کی تعمیر نہیں ہوسکتی، میرے نزدیک اس استدلال اور استنتاج میں تحقیق کم اورخوش فہمی کا دخل بہت زیادہ ہے، اگراس دعویٰ کے پیش کرنے والوں نے نئی تحقیق سے کام لیا ہوتا تووہ انتی کھوکھلی اور بے اصل بات نہ کہتے۔اس سلسلہ میں سب سے پہلا سوال جو غور طلب ہے وہ یہ ہے کہ مسلمانوں کی نگاہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت ازروئے قرآن اور از روئے اعتقاد کیا ہے۔اور ابتداء سے کیا رہی ہے؟کیا وہ حضور صلی اللہ علی سلم کومحض زمانہ گزشتہ کا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک لیڈر سمجھتے ہیںجس طرح اور دوسرے لیڈر پہلے گزر چکے ہیں۔ کیا آپ کا عہدان کی نگاہ میں محض ایک پچھلے زمانہ کا تاریخی عہد ہے ؟ کیا ان کا تعلق اس عہد سے سے بس اتنا ہے جتنا اموی، اور عباسی اور سلجوقی عہد سے ہے؟ کیا رسول اللہﷺ اور آپ کے صحابہ کی زندگی سے مسلمانوں کی دلچسپی بس اسی نوعیت کی ہے، جس نوعیت کی دلچسپی وہ ہا رون ومامون اور نظام الملک طوسی وغیرہ تاریخی شخصیتوں کے ساتھ رکھتے ہیں؟ اگر کوئی شخص ایساسمجھتا ہے اسی کو اپنے ایمان بالرسالت پر نظرثانی کرتی چاہئے۔ اور اگر یہ تسلیم کرتا ہے حضور اکرم ﷺاورآپ کے دور کی حیثیت ہمارے لیے محض تاریخی نہیں ہے،بلکہ آپ کی زندگی کا ایک ایک واقعہ اور آپ کی سیرت کا ایک ایک جز ہمارے لیے نمونہ تقلید ہے ، اورہم کو اسلام کے راستہ پر چلنا ہی آپ کے طریق زندگی سے معلوم ہوتا ہے ، اورہمارے لیے اپنے دین کو پوری طرح سمجھا ہی ناممکن ہے جب تک کہ ہم اس عہد کے حالات سے واقف نہ ہوں جس میں قرآن نازل ہوا اور قرآنی تعلیمات کا عملا مظاہرہ کیاگیا۔ تو اسی حقیقت تسلیم کرنے کے ساتھ ہی یہ بات تسلیم کرلینا آپ سے آپ ملازم ہوجاتاہے کہ آنحضرت ﷺ کی زندگی اورآپ کے عہد کے حالات ہمارے لیے تاریخی نہیں بلکہ دینی اہمیت رکھتے ہیں۔ تاریخی طو ر پرکسی قدیم عہد یا کسی گزری ہوئی شخصیت کے متعلق کچھ ثابت ہوجائے تو اس سے ہم پر کوئی چیز لازم نہیں آتی،لیکن حضرت محمدﷺ اور آپ کے دور کے متعلق کوئی چیر ثابت ہوجائے تو ہم پرلازم ہو جا تا ہے کہ اس کی پیروی کریں، اس کو حق سمجھیں اور اس پراپنی زندگی کی بنیاد رکھیں۔ اسی طرح کسی دوسری تخصیت یا عید کے متعلق کوئی غلط چیز مشہورہوا وروہ تاریخ سے ثابت نہ ہواس سے ہماری زندگی پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا، لیکن سیرت نبوی با دورنبوی کے متعلق کوئی غلط بات مشہور ہو جائے تو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سے ہمارے دین پر حرف آتاہے، ہماری زندگی کی اخلاقی، تمدنی اورتہذیبی بنیادوں پراثر پڑتا ہے اور ہم پر لازم ہو جاتا ہے کہ اس کی تردید کرکےاس کے برے اثرات کومحوکردیں۔یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے سیرت نبوی اور سیر صحابہ اور عہد رسالت کے حالات کی چھان بین اورتحقیق کے ساتھ وہ اعتنا کیا جو آج تک کسی تاریخی شخصیت اور کسی تاریخی دور کے حالات کی تحقیق سے دنیا کی کسی قوم نے نہیں کیا ،کیا کہیں دنیامیں اس کی مثال ملتی ہے کسی انسان کے رہنے سہنے اوراس کے خانگی معاملات اوراس کی حرکات و سکنات میں سے ایک ایک چیزکا اس طرح کھوج لگایا گیا ہو جس طرح آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے حالات کا لگایا گیا؟ کیا کہ اس کی مثال ملتی ہے کہ لوگ سیکڑوں اور ہزاروں میل سفر کرکے معلوم کرنے جائیں کہ ایک شخص جوان سے پہلے گرزچکا ہو۔ وہ کس طرح وضوکرنا تھا ،کیونکر نماز پڑھتا تھا ۔کیاکھاتا تھا۔ اور اپنے بیوی بچوں کے ساتھ کیسے رہتا تھا ، اور کیا اس کی کوئی مثال دنیا میں ملتی ہے کہ لوگ کسی پچھلے زمانہ کے انسان کی زندگی کے حالات سندوں کے ساتھ نوٹ کریں، اورایک واقعہ کے متعلق تفصیل کے ساتھ یہ معلوم کریں اس واقعہ کوکس نے کسی سے سنا؟ اور کیا کہیں اس کی مثال بھی ملتی ہے کہ جن لوگوں نےاس شخص کے حالات بیان کیے ہوں اور خود ان کے حالات کی بھی تحقیق کرڈالی جائے کہ وہ سچے تھے باجھوٹے اوران کا حافظہ درست تھا یا نہ تھا؟ اور وہ زمہ دارانہ طریقے پر روایات نقل کرتے تھے یا غیر ذمہ دارانہ طریقے پر؟ظا ہر ہے کہ یہ سب کو پوری انسانی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے۔ اب غورکروکہ آخراسی ایک ذات اور اس کی ایک دورکے معاملہ میں یہ نرالا اور انوکھا طرز تحقیق کیوں اختیار کیا گیا ؟کبار تالعین اور تبع تابعین اوربعد کے محدثین دیوانے تھے کہ ایک ایسی چیزکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply