You are currently viewing البرير۔پیلو کے پھل اور مسواک کے  طبی فوائد طب نبویﷺ کی نظر میں
البرير۔پیلو کے پھل اور مسواک کے طبی فوائد طب نبویﷺ کی نظر میں

البرير۔پیلو کے پھل اور مسواک کے طبی فوائد طب نبویﷺ کی نظر میں

البرير۔پیلو کے پھل اور مسواک کے
طبی فوائد طب نبویﷺ کی نظر میں

البرير۔پیلو کے پھل اور مسواک کے طبی فوائد طب نبویﷺ کی نظر میں
البرير۔پیلو کے پھل اور مسواک کے
طبی فوائد طب نبویﷺ کی نظر میں

11 البرير۔پیلو کے پھل اور مسواک کے
طبی فوائد طب نبویﷺ کی نظر میں

تحریر:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺکاہنہ نو لاہور پاکستان

۔جال۔پیلو۔اراک۔مسواک ۔ TOOTH BRUSH TREEعام جھاڑی دار درخت ہے

عضلاتی غدی ہے جالی،محلل اورام۔مخرج بلغم۔مدر حیض ملین۔ پیٹ کی ریاح دور کرتی ہے قبض کشا ہے ۔ مسواک دانتوں کو مضبوط کرتی ہے۔سخت قسم کے پھوڑے پھنسیوں کو تحلیل کرتا ہے ،سدوں کو کھولتا ہے اس کے لئے اس کے پتوں کی پلٹس باند ھتے ہیں ۔ مسواک کے بہت سے فوائد ہیں جنہیں پھر کبھی بیان کیا جائے گا۔
رسول الله صلى الله عليه وسلم فخطب ثم قال (والله لو وجدت خبزا أو لحما لأطعمتكموه أما إنكم توشكون أن تدركوا أو من أدرك ذاك منكم أن يراح عليكم بالجفان وتلبسون مثل أستار الكعبة) قال (فمكثت أنا وصاحبي ثمانية عشر يوما وليلة ما لنا طعام إلا البرير حتى جئنا إخواننا من الأنصار فواسونا وكان خير ما أصبنا هذا التمر) إسناده صحيح۔لأحاديث المختارة = لمستخرج من الأحاديث المختارة مما لم يخرجه البخاري ومسلم في صحيحيهما (8/ 146)شعب الإيمان (2/ 419)الجامع الصحيح للسنن والمسانيد (2/ 189) (حم) 16031 , (ك) 4290 , 8648 , الصحيحة: 2486 , وقال الشيخ شعيب الأرنؤوط: إسناده صحيح.
«تفسير يحيى بن سلام» (2/ 754):
«{ذَوَاتَيْ أُكُلٍ خَمْطٍ} [سبأ: 16] الْمُعَلَّى، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: وَالَخَمْطُ هُوَ الأَرَاكُ، وَأُكُلُهُ ‌الْبَرِيرُ.
‌خمط: الخَمْطُ: ضرب من الأراك يؤكل، وفي القرآن «1» يريد بالخَمْط هذا المعنى. والخَمْط۔«العين» (4/ 227):«مجاز القرآن» (2/ 147):
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شناخت

پیلو دنیا کے قدیم ترین درختوں میں سے ایک ہے۔یہ صحراؤں کے علاوہ خلیج عرب کے گرم ساحلوں میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔ اسے صحرا کی سوغات بھی کہا جاتا ہے۔ یہ درخت اپنے بیر جیسے پھل اور پھیلی ہوئی سایہ دار شاخوں سے پہچانا جاتا ہے۔ اونٹ اور بکریاں اس کے پتوں کو شوق سے کھاتے ہیں۔ پتوں کا رنگ سبز جبکہ پھل سرخ مائل بہ سیاہی اور ان کا ذائقہ میٹھا قدرے شور ہوتا ہے۔

مقام پیدائش

پیلو پاکستان میں پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، جبکہ ہندوستان میں بیکانیز،راجپوتانہ کے علاوہ سری لنکا،وسطی افریقہ، حبشہ، مصر، سینی گال، سوڈان، تنزانیہ اور عرب میں عام ہوتا ہے۔

پیلو کی تاریخ

پیلو بنیادی طور پر مسواک کا درخت ہے۔ اور مسواک کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تاریخ۔مختلف ادوار میں انسان نے نیم کیکر، پھلاہی، کرنج،پیلو، سکھ چین کے درختوں کی مسواک استعمال کی ہے۔ ان میں ہر درخت خواص کے اعتبار سے اہم ہے مگر پیلو اِن سب پر فوقیت رکھتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عربی اور فارسی میں پیلو کو ہی مسواک کہتے ہیں اور انگریزی میں اسے Tooth Brush Tree کہتے ہیں۔ عربی میں اسے شجرہ مسواک اور فارسی میں درخت مسواک کہا جاتا ہے۔

پیلو کی اقسام۔

علم نباتات کے مطابق اس کی دو اقسام ہیں۔پہلی قسم میں اس کا درخت کیکر سے ذرا چھوٹا ہوتا ہے۔مضبوط تناء میلی سی چھال اور رس بھرے پتے اور سبز مائل زرد پھل دیتا ہے۔
دوسری قسم زیادہ چھتنا ورہوتی ہے۔لیکن شاخیں چھتری کے مانند جھلکی نہیں ہوتی۔چھال سفید، ہلکے سبز پتے اور سبزی مائل سفید پھول ہوتے ہیں۔ لکڑی سخت ہوتی ہے۔ جسے دیمک نہیں لگتی۔ یہی وجہ ہے کہ زمانہ قدیم میں بادشاہوں کے تابوت اس لکڑی سے بنائے جاتے تھے۔پہلی قسم کی لکڑی کو بھی دیمک نہیں لگتی اور اس سے بنائے فرنیچر کی چمک دمک دیدنی ہوتی ہے۔ فراعین مصر کے تابوت پہلی قسم کی لکڑی سے بنائے گئے ہیں۔

پیلو کے پھل

یحییٰ بن بکیر لیث یونس ابن شہاب ابوسلمہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ پیلو کے پھل چن رہے تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ ان میں سے سیاہ پھل لو کیونکہ وہ عمدہ ہوتے ہیں تو صحابہ (رض) نے عرض کیا کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بکریاں چرائی ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر نبی نے ہی بکریاں چرائی ہیں۔ صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 666 (
ایک روایت میں دور نبوت کی معاشی زندگی کا نقشہ کھینچا گیا ہے
۔۔۔ طلحہ بن عمرو نضری سے مروی ہے کہ ہم میں سے جب کوئی شخص مدینہ آتا تھا تو اگر مدینہ میں کوئی اس کا واقف کار ہوتا تو وہ اس کے پاس ٹھہر جاتا ۔ ورنہ وہ صفہ میں آکر ٹھہرتا تھا ۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صفہ کے) دو دو آدمیوں کو ساتھی بنا دیتے تھے ۔ اور ہر روز ان ہر دو آدمیوں کو ایک مد کھجور دیتے تھے ۔ طلحہ بن عمرو فرماتے ہیں : چنانچہ میں مدینہ آیا تو صفہ میں ایک شخص کے ساتھ ٹھہر گیا ۔ ہم دونوں کو ہر روز ایک مد (دورطل) کھجوریں ملتی تھیں ۔ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی نماز پڑھائی ۔ جب آپ لوٹنے لگے تو اہل صفہ میں سے ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجوروں نے ہمارے پیٹ جلا دیئے ہیں اور ہمارے جسموں پر ردی کپڑے بھی پھٹ کر جھول گئے ہیں۔ یہ سن کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے منبر پر چڑھ گئے ۔ اللہ کی حمد وثناء کی ۔ پھر اپنے اور قوم کے مصائب کا ذکر کیا ۔ حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں اور میرا ساتھی اٹھارہ دن رات تک اس حال میں رہے کہ ہمارا کھانا پیلو درخت کے (بےمزہ) پھل کے سوا کچھ کھانا نہیں تھا ۔ حتی کہ ہم مدینہ آگئے ۔ ہمارے انصاری بھائیوں نے ہمارے ساتھ کھانے میں ہمدردی وغم خواری کا برتاؤ کیا ۔ ان کا زیادہ تر کھانا یہی کھجوریں ہیں۔ اللہ کی قسم ! اگر میں گوشت اور روٹی پاتا تو ضرور تم کو کھلاتا ۔ لیکن عنقریب تم ایسا زمانہ پاؤ گے جب تم کعبہ کے پردوں جیسا (ملائم) کپڑا پہنو گے ۔ بڑے بڑے پیالوں میں تمہارے پاس صبح وشام کھانے آئیں گے ۔ آج تم اس آنے والے دن سے بہتر ہو۔ کیونکہ آج تم بھائی بھائی ہو اور اس دن تم ایک دوسرے کی گردن اڑاؤ گے ۔ (رواہ ابن جریر) کنزالعمال:جلد چہارم:حدیث نمبر 947 (
۔۔ مجھ پر اور میرے ساتھی پر دس گیاہ روز ایسے گزرے کہ ہمارے پاس صرف پیلو کا پھل کھانے کے لیے ہوتا، پھر ہم اپنے ان انصار بھائیوں کے پاس آئے، اور ان کا سب سے عظیم کھانا کھجور تھا، پھر انہوں نے اس بارے ہماری مدد کی، اللہ کی قسم ! میں اگر تمہارے لیے روٹی یا گوشت حاصل کرلیتا تو تمہیں اس سے سپرد کردیتا، لیکن میرے بعد عنقریب تم ایسا زمانہ پاؤ گے کہ تم میں سے کسی کے پاس صبح و شام برتن لائے جائیں گے، اور اس زمانہ میں تم ایسے کپڑے پہنو گے جیسے کعبہ کے پردے ہوتے ہیں۔ صحابہ کرام (رض) نے عرض کی : یا رسول اللہ ! کیا ہم اس دن بہتر ہوں گے یا آج بہتر ہیں ؟ آپ نے فرمایا : بلکہ تم آج بہتر ہو، آج تم بھائی بھائی اور باہم محبت کرنے والے ہو، اور اس دن ایک دوسرے سے بغض رکھ کر ایک دوسرے کی گردنیں اڑانے والے ہوگے۔ (الحلیۃ، بخاری، مسلم، حاکم بن طلحۃ بن عمرو النصری) تشریح :۔۔۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب خندق کھودتے کھودتے صحابہ کرام تھک ہار چکے تھے اکثر فاقہ سے تھے اس موقعہ پر اپنے رفقاء کو تسلی دیتے ہوئے آپ نے یہ ارشاد فرمایا تھا۔
کنزالعمال:جلد دوم:حدیث نمبر 1107 )
پیلو کے پھل اگر چہ لذیذ نہیں ہوتے پھر بھی کھائے جاتے ہیں۔پیلو پھل مارچ اپریل کے ماہ میں پھلتے پھولتے ہیں اور مئی جون میں اس کے پھل پک کر تیار ہو جاتے ہیں۔ طبی لحاظ سے یہ بھوک بڑھاتے ہیں، ریح خارج کرتے، خون نتھارنے، پیٹ کے کیڑے مارتے اور بلغم خارج کرتے ہیں۔ تازہ پتوں او کونپلو ں کے بھی بہت خواص رکھتی ہے۔جن اونٹنیوں اور بکریوں کی خوراک میں پیلو شامل ہو ان کا دودھ مختلف بیماریوں کا قدرتی علاج ہے۔ان کے دودھ میں پیلو کا ذائقہ اور خوشبو بھی پائی جاتی ہے۔
قدیم زمانے میں ساندل بار کے متمول زمینداروں کا ناشتہ یہی پیلوں ہوتے تھے۔ مٹھی بھر پیلو رات کو دودھ میں بھگو دیئے جاتے تھے جو صبح تک پھول کر نرم اور گداز ہو جاتے تھے جن کا کھا کر دودھ پی لیا جاتا تھا۔
پیلو کےجنگلی درخت انگوری پھلوں سے لد گئے
پاکستان کے مشہور جریدہ کی سرخی ملاحظہ فرمائے
صحرائےتھر میں پیلو کے جنگلی درخت انگوری پھلوں سے لد گئے خشک سالی میں،جنگلی رسیلا پھل علاقہ مکینوں کے لئےنعمت سے کم نہیں ۔
پیلو ایک ایسا خوردرو اور سخت جان درخت ہے جو صحرائے تھر میں شدید خشک سالی کے باوجود بھی ہرا رہتا ہے یہی نہیں خشک سالی کے موسم میں اس کی شاخیں انگورنما پھلوں سے لد جاتی ہیں۔
میرون گہرے سرخ اور سفید رس بھرے ان پھلوں کی ساخت موتی کے دانے کے برابر اور ذائقہ میٹھا ہے صحرا کی یہ سوغات شوق سے کھائی جاتی ہے
پیلو کے اس رسیلے پھل کو تھری انگور بھی کہا جاتا ہے جسے علاقہ مکین عام مارکیٹ میں فروخت بھی کرتے ہیں

پیلو کے کیمیائی اجزا:

پیلو کو بنیادی عنصر فلورائیڈ ہے جبکہ اس میں فلورائیڈ کا ذائقہ اور خوشبو بھی پائی جاتی ہے۔فلورائیڈ دانتوں کی حفاظت کے سلسلے میں سند مانا جاتا ہے۔ پیلو میں اس کی معقول مقدار ملتی ہے۔اس کے علاوہ کلورین، گندھک، بیروزہ، دانتوں کے لئے بے حد ضروری وٹامن سی بھی پیلو میں ملتاہے۔
۔۔ واصل مولائے ابن عیینہ ایک شخص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ اس نے ابن عمر (رض) سے پوچھا اگر کسی عورت کا حیض طویل تر ہوجائے اور رکنے ہی نہ پائے آیا کہ وہ خون منقطع کرنے کے لیے دوائی پی سکتی ہے ؟ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے اس میں کوئی حرج نہیں سمجھا بلکہ آپ (رض) نے پیلو کے درخت کا پانی اس کے لیے تجویز فرمایا ۔ (رواہ عبدالرزاق) کنزالعمال:جلد پنجم:حدیث نمبر 3086 )

مسواک کے فوائد و خواص

۔ مسواک کی تین لکڑیاں ہیں اراک اگر اراک دستیاب نہ ہو تو عنم یا بطم ۔ (رواہ ابو نعیم فی کتاب المسواک عن ابی زید الغافقی) فائدہ : ۔۔۔ اراک عنم اور بطم تین درخت ہیں اراک پیلو کا درخت ہے جبکہ عنم اور بطم بھی سرزمین عرب میں پائے جانے والے خوبصورت درخت ہیں۔ کنزالعمال:جلد پنجم:حدیث نمبر 1590

مسواک کرنے سے نہ صرف منہ کی صفائی ہوتی ہے اور دانت چمکتے ہیں بلکہ پیٹ کی کئی بیماریاں ختم ہوجاتی ہیں۔ گندے دانتوں اور پیپ سے مسوڑھوں پر لگی غلاظت اگر غذا کے ساتھ معدے میں چلی جائے تو اسے بھی بیمار کردیتی ہے۔ تب معدہ غذا ہضم کرتے ہوئے تکلیف محسوس کرتاہے۔ جب نظام خراب ہوجائے تو انسان کو کئی بیماریاں چمٹ جاتی ہیں۔اس لئے مسواک خصوصا پیلو کی مسواک ان سب مسائل کا حل ہے۔
جب دانت صاف ستھرے اور مسوڑھے صحت مندہوں گے تو معدہ بھی تندرست رہے گا۔ صحت مند معدے کے باعث جسم سے امراض نہیں چمٹتے۔ مسواک کرنے سے دانتوں اور مسوڑھوں کے عضلات کی ورزش بھی ہوتی ہے اور اس منہ میں دوران خون میں اضافہ ہوتاہے۔
مسواک سے دانتوں کے خلامیں پھنسے غذا کے تمام ذرے اور ریشے نکل جاتے ہیں۔ یہی ذرے دانت خراب کرتے ہیں،اطباء سوتے وقت مسواک کرنے پر بہت زیادہ انحطاط پذیر ہوتے ہیں۔ ہم جو کچھ کھائیں اس کے ننھے ننھے ذرات دانتوں پر چپک جاتے ہیں۔ جو صرف کلی کرنے سے دور نہیں ہوسکتے۔دن میں چوں کہ زبان اور دانت حرکت میں رہتے ہیں۔اس کے ان ذرات کو دن کو اپنا کام دکھانے کا زیادہ موقع نہیں ملتا۔انسان جب سوجائے تو جراثیم کے کھیل کھیلنے میں کوئی رکاوٹ درپیش نہیں ہوتی۔ اس لئے رات کو مسواک کرکے سونا اپنی عادت بنا لیجئے۔یوں جراثیم کودانت بوسیدہ اور خراب کرنے کا موقع نہیں مل سکے گا۔

پیلو کی مسواک کے فوائد:

پیلو کی وہ مسواک بہترین سمجھی جاتی ہے جو تازہ اور نرم ہو۔ اس کے علاوہ کوئی کوئی مسواک بہت تیز ہوتی ہے اس کو استعمال کرنے سے مسوڑھوں سے گندا پانی بڑی مقدار میں خارج ہوتا ہے جس سے مسوڑھوں کے امراض اور منہ کی بدبو سے نجات ملتی ہے۔
منہ کے چھالے:
منہ کے اندر چھالے عموماً معدے کی گرمی اور تیزابیت کے باعث جنم لیتے ہیں۔ ان سے کئی قسم کی جراثیم پھیل کرجسم میں بگاڑ کا سبب بنتے ہیں۔ انہیں دور کرنے کاعلاج بھی پیلو کی مسواک ہے۔

حس ذائقہ واپس لانے کا نسخہ:

بعض لوگوں کی زبان ذائقے کی حس سے محروم ہوجاتی ہے۔اس خرابی کاعلاج بھی مسواک کرنے میں مضمر ہے۔ یہ کم خرچ بالا نشیں نسخہ ہے۔پیلو کی مسواک حس ذائقہ واپس لاتی ہے۔

دیگر بیماریوں کا علاج:

پیلو کی مسواک بلغم خارج کرتا ہے۔مسام کھولتا اورریاح غلیظ کو دفع کرتا ہے۔اس کی جڑ کی مسواک دانتوں کو صاف اور مضبوط رکھتی ہے۔ اسکی چھال کا جو شاندہ بطور مقوی ومحرک اور خرابی حیض میں پلاتے ہیں۔پیلو کا پھل بھی اس مقصد کیلئے کھلایا جاتا ہے۔
پیلو درخت کے پھول خشک کرکے پیس لیں اور ان کی ایک چٹکی شہد میں ملاکر دن میں دو تین مرتبہ کھانے سے آنتوں کے زخم بھر جاتے ہیں۔
پیلو کے پتے ابال کر ان سے غر ارے کریں تو منہ کے زخم میں فائدہ ہوتا ہے۔

پیٹ کے کیڑوں کا علاج:

اس کی چھال کو پیس کر چھ گرام ہمراہ سات عدد مرچ سیاہ سات روز تک کھانے سے بواسیر جاتی رہتی ہے اور پیٹ کے کیڑے مرجاتے ہیں۔
خاص بات پیلو کا پھل میٹھا ہے۔یہ مٹھاس زیابیطس کے مریضوں کیلئے مضر نہیں۔
پیلو کے اجزا سے بنا ٹوتھ پیسٹ بھی مارکیٹ میں دستیاب ہے۔ کچھ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بھی حال ہی میں پیلو ٹوٹھ پیسٹ متعارف کروایا ہے

 

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply