ہاتھ پائوں باندھنو اور مچھیکی لگانو چھوڑ دئیو
ہاتھ پائوں باندھنو اور مچھیکی لگانو چھوڑ دئیو
ہاتھ پائوں باندھنو اور مچھیکی لگانو چھوڑ دئیو

ہاتھ پائوں باندھنو اور مچھیکی لگانو چھوڑ دئیو
عقل پے پہرہ بٹھانو ممکن نہ ہے
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
جب قومن کا بڑا لوگ قوم میں شعور بیدار ہونا سو خوف ذدہ ہوواہاں تو الفاظ کو ہیر پھیر کرنو شراع کردیو ہاں۔بظاہر آئین و دستور بناواہاں کہ سبن کو حقوق بربر ملن گا۔ہر کائی کا حقوق برابر ہونگا۔لیکن بین السطور کچھ الفاظ ایسا بھی لکھ دیا جاواہاں جو دیکھن میں تو معمولی اور عام دکھائی دیواہاں لیکن ان کی گہرائی وا وقت سمجھ میں آوے ہے جب ان کو جاندار استعمال کرو جاوے ہے۔کیونکہ الفاظ کو ہیر پھیر اقتدار میں بیٹھا لوگن کو فائدہ پہنچا واہاں بلکہ نوں کہنو زیادہ مناسب ہوئے گو کہ بظاہر لکھا جان والا معمولی الفاظ پورا دستور اور آزادی کو گلا گھوٹن کے مارے کافی رہوا ہاں۔
میو قوم میں عمومی طورپے تنظیم۔جماعت اور ویلفئیر سوسائیٹیز بے دستوری ہاں۔عہدہ دار یا کھونٹیلن کو جو منَ کرے ہے کرگزرا ہاں۔ان کی کوئی پوچھ کوچھ کی جگہ تاویل سو کام لئیو جاوے ہے۔ ایک صاحب نے موکو صدائے میوات کو منشور و دستورکی کاپی دی۔بڑا تجسس اور چائو سو مطالعہ کرو۔بہت ملوک ملوک بات لکھ ری ہی۔اللہ کرے ان پے عمل کرو جائے۔
جب میں نے پڑھنو شروع کرو تو پہلا پنا(صفحہ)پے ای لکھو ملے ۔”نیز تنظیم کا خاص رکن برادری کی کسی اور تنظیم کا رکن نہیں بن سکتا” یعنی اب واکا پائوں پاندھ دیا گیا ہاں۔
ضروری ہدایات کا عنوان کے نیچے لکھو ہے
پاکستان صدائے میو فارم کے رجسٹرڈ ممبر برادری کی کسی بھی تنظیم یا فرد پر تنقید سے گریز کرے”
ان دنوں عبارتن نے سارا دستور آزادی رائے۔ہمدردی۔میو قوم سو وابسطگی ٹوکرا کے نیچے بند کردی۔
معاملہ ایسے سمجھو ۔
ای تنظیم عقل کل یا میو قوم کا سارا معاملاتن نے سمیٹے ہوئے ہے۔کائی کارکن اے باہر جانا کی ضرورت نہ ہے۔یعنی اگر کوئی میو قوم کی تنظیم ایسا میدان عمل میں اُتری پڑی ہے جو صدائے میو کا دائرہ کار سو اباہر تو کوئی بھی خاص ممبر وائے کتنو بھی بھلو سمجھے واکو حصہ نہ بن سکے ہے۔یعنی جو ایک بار گھونٹا کے بندھ گو واکے مارے سارا فلاحی کام اور میو قوم کی ہمدردی کا راستہ بند۔
دوسرو نکتہ۔
کوئی ممبر کائی پے تنقید نہ کرسکے گو ،اپنی جماعت پے یا کائی بھی دوسرا فرد پے۔یاکو مطلب ای ہے کہ جو بھی ممبر بنے گو وائے عقل و شعور کی کوئی ضرورت نہ ہے۔بے عقل اور اندھو گونگو بہرو بن کے رہنو پڑے گو ،نہیں تو دستور کے مطابق مواخذہ کے مارے تیار رہے۔۔۔
جب کہ جماعت کادستور و منشور کا سر ورق جلی حروف میں لکھو ہے”خدمت بلا تفریق۔۔۔میو قوم کی غیر سیاسی فلاحی تنظیم۔۔۔۔
تنقید امر بالمعروف نہی عن المنکر تو گیا۔تیل لین کو۔
صدائے میو کا اہل حل و عقد ان لفظن کی بہتر تشریح کرسکاہاں ۔اور بتاسکاہاں کہ جو میں سمجھو ہوں ۔ای مطلب نہ ہے۔بلکہ موئے سمجھن مین غلطی لگی ہے۔تو یاکو اجر اللہ دئے گو۔
بصورت دیگر اگر یہ بے دھیانی سو لکھا گیا ہاں تو ان کی تصحیح کری جائے۔
اگر یہ بات سوچ سمجھ کے شامل کری گئی ہاں تو ممبر بننے والان نے ایک بار دستور کی کاپی ضرور پڑھ لینی چاہئے۔
میرے پیچھے لٹھ لیکے مت پڑجائیو۔جو بات پوچھی قوم کو مہذہب الفاظ میں بھی بیان کری جاسکے ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram