You are currently viewing گلے غدود یابگڑے ٹانسلز کا شافی علاج  قسط ہندی

گلے غدود یابگڑے ٹانسلز کا شافی علاج قسط ہندی

گلے غدود یا

بگڑے ٹانسلز کا شافی علاج
قسط ہندی

گلے غدود یابگڑے ٹانسلز کا شافی علاج  قسط ہندی
گلے غدود یابگڑے ٹانسلز کا شافی علاج
قسط ہندی

گلے غدود یا
بگڑے ٹانسلز کا شافی علاج
تحریر
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو

بگڑے ٹانسلز کا شافی علاج

آج کل بیماریوں کا نہ تھنے والا سلسلہ جاری ہے ہر بڑا بوڑھا یا جوان و بچہ سب ہی کسی نہ کسی عارضہ میں مبتلاء پائے جاتے ہیں۔مرض تو کسی عمر کمیں بھی ٹھیک نہیں لیکن ننھے منے بچوں کے امراض بالخصوص گلے کے غدود کے مسائل نے تیزی سے بچوں کو اپنے فادی چنگل میں جکڑنا شروع کردیا ہے۔اس کی سب سے بڑی وجہ خوراکوں کا ناقص ہونا۔سلنٹی۔پاپڑ۔اسی طرح کی بازاری چیزوں کا استعمال ہے۔جب تکلیف بڑھتی تو معالج ٹیسٹوں کا فرمان جاری کرتا ہے۔جب کہ گلے کے پھولے ہوئے غدود کسی ٹیسٹ کے محتاج نہیں ہوتے یہ اندر و باہر بخوبی معلوم ہوجاتے ہیں بیرونی طورپر چھونے سے اور اندرونی طورپر منہ کھول کر دیکھنے سے معلوم کئے جاسکتے ہیں۔عمومی طورپر ان کے آپریشن کی تجویز دی جاتی ہے جو کہ ایک نامناسب عمل ہے۔اسی سلسلہ میں کچھ معروجات پیش خدمت ہیں
گلے پڑنا (Tonsilitus ) فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم : اپنے بچو ں کو حلق کی بیما ری میںگلا دبا کر عذاب نہ دو جبکہ تمہا رے پا س قسط مو جو د ہے (بخا ری ومسلم) امراض حلق میں گلے پڑنا ایک مشہور مر ض ہے ۔ اس کو انگریزی میں (Tonsilitus )، عر بی میں ورم لوزتین ، اردو میں گلے پڑنا یا گلے پھو ل جانا کے نام سے مو سوم کیا جا تا ہے ۔ حلق میں زبان کی پچھلی طرف دونو ں اطراف میں چھوٹے چھوٹے غدود ہو تے ہیں ۔ ان غدود (ٹانسلز)کو انسانی بدن کا دربان کہا جا تاہے ۔ کیونکہ یہ غدود جرا ثیم کوآگے جانے سے روکتے ہیں اور جرا ثیم کو نا کا رہ بنا دیتے ہیں ۔ لیکن بعض اوقات شدید حملے کی صورت میں یہ سنتری خود متورم ہو جاتے ہیں ۔ اس حالت کو گلے پڑنا یا ٹانسلز کا پھول جانا کہتے ہیں ۔
گلے پڑنے کا مرض آج کل بچو ں اور بڑو ں میں بہت زیا دہ ہے ۔ اس کے علاج میں غفلت سے نمو نیہ اور دم کشی تک نوبت پہنچ جا تی ہے ۔ اس مر ض کے اسباب مندرجہ ذیل ہیں : فضائی آلو دگی مثلا ً گر دوغبار اور دھواں ، زیادہ گرم اور سر د اشیا ءکا استعمال یعنی گرم گرم کھانے کے بعد فوراً ٹھنڈا پانی یا ٹھنڈی بو تل پینا ۔ قوت مدا فعت کی کمزوری ، تمبا کو نو شی ، بار ش میں بھیگنا، گندی اشیا ءمنہ میں ڈالتے رہنا ۔ فیڈر اور چوسنی سے جرا ثیم کی معقول مقدار حلق میں جا تی رہتی ہے۔ آئس کریم اور قلفیاں جن میں شکرین ہوتی ہے، کھا نا گلے پڑنے کا سبب بنتی ہیں ۔
علا مات اس بیما ری کی ابتدا ءگلے میں خرا ش اور گرانی سے شروع ہو تی ہے ، مر یض کو تھوک نگلنے میں درد اور چبھن ہو تی ہے ، خفیف لر زے کے ساتھ بخار ہو جا تاہے ، ٹانسلز ( لوز تین ) سر خ اور متورم نظر آتے ہیں ، نبض تیز اور جسم گرم ہو جا تاہے ، گر دن گھمانے میں درد ہو تا ہے ، بھو ک ختم ہو جا تی ہے ، کمزور بچو ں میں اس مر ض کے بار بار حملے کی وجہ سے گلے اکثر پھولے رہتے ہیں جس کی وجہ سے بچہ منہ کھول کر سانس لیتا ہے اور گہر ی نیند نہیں سو سکتا ۔ ہا ضمے کی خرا بی اور بھو ک کی کمی کی وجہ سے بچہ کمزور اور کم عقل ہو جا تاہے ۔ قد چھوٹا رہ جا تاہے ۔ گلے سے رسنے والا بدبو دار تھو ک معدے میں جانے کی وجہ سے جوڑو ں میں سوزش ہو جا تی ہے۔ زہریلی رطو بت خون میںملنے کی وجہ سے دل کے والو متورم ہو کر ہمیشہ کے لیے تکلیف کا با عث بن جا تے ہیں ۔
علاج اس مر ض کے علاج سے اگر غفلت کی جا ئے تو ہمیشہ اس کے خطر نا ک نتا ئج دیکھنے میں آتے ہیں ۔ اس کے بار بار حملے ہو تے ہیں ۔ علا ج سے شدت میں کمی آجا تی ہے۔ لیکن بیما ری بر قرار رہتی ہے اور اندر ہی اندر گھن کی طر ح کھا ئے جا تی ہے ۔ مر ض کے حملے کے دوران مریض مکمل آرام کرے ، گلے پڑنے کے جتنے اسباب بیان کئے گئے ہیں ، ۔
ان سے پرہیز کرے ۔ ترش اور زیا دہ سر د اور گرم اشیا ءسے پرہیز کرے۔ گرم گرم کھانا کھا نے سے حلق کی جھلیو ں اور غدود میں ورم ہو جا تاہے ۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرم گرم کھا نا کھانے سے منع فرمایا ۔ ہر قسم کے تیزابی کو لا مشروبا ت ، تمبا کو نو شی ، پان ، آئس کریم ، ٹا فیا ں اور چیو نگم سے پرہیز کیا جائے ۔
طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم معالج روح و جسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ا کثر امراض کا اصولِ علا ج عطا فرمایا ہے لیکن تفصیل معا لج کی تحقیق کے لیے چھوڑ دی تا کہ تفصیل اور تحقیق کا عمل مسلسل جاری و ساری رہے ۔ تین بیما ریا ں ایسی ہیں ، جن کا علا ج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کر کے دکھا یا ۔ ان میں وجع القلب ، استسقاءیعنی پیٹ میں پانی پڑنا اور گلے کی سوزش شامل ہے ۔ حضر ت جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کر تے ہیں کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اے عورتو ! تمہا رے لیے مقام افسو س ہے کہ تم اپنی اولا د کو قتل کر تی ہو ۔ اگر کسی بچے کے گلے میں سوز ش ہو یا سر میں درد ہو تو قسط ہندی لے کر رگڑ کر بچے کو چٹا دے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ ایک اور روایت میں فرما تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہو ئے تو ان کے پا س ایک بچہ تھا جس کے منہ اور نا ک سے خون بہہ رہا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جوا ب ملا کہ بچے کو غدرہ ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے خواتین تم پر افسو س ہے کہ اپنے بچو ں کو یو ں قتل کر تی ہو اگر آئندہ کسی بچے کو حلق میں سوزش ہو اور اس کے سر میں درد ہو تو قسط ہندی کو رگڑ کر اس کو چٹا دو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے اس پر عمل کیا، بچہ تندرست ہو گیا۔ (مسلم )
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مختلف محدثین نے اسی مضمون اورمفہوم کی پا نچ احادیث بیا ن کی ہیں جن میں مختلف اندا ز میں یہی نسخہ بار بار اصرار کے ساتھ گلے کی سوزش میں بتا یا گیا ہے ۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اپنے بچو ں کو حلق کی بیما ری میںگلا دبا کر عذاب نہ دو جبکہ تمہا رے پا س قسط مو جو د ہے “ (بخا ر ی ومسلم )
ہما رے ملک میں بھی یہ رواج ہے کہ عورتیں بچے کا گلا خرا ب ہو نے کی صور ت میں بچے کا منہ کھلوا کر اس کا گلا دبا دیتی ہیں اور گلے میںتوے کی سیاہی یا راکھ لگا دیتی ہیں، یہ طریقہ نہایت غلط ہے ۔ آپ نے بچو ں کا گلا دبانے سے منع فرمایا اس طرح گلے کو دبا کر غدود کو توڑنا جریان خون کا با عث بنتا ہے اور اس سے مو ت وا قع ہو جا تی ہے ۔ میں نے اسی طر ح کے عمل کی وجہ سے کئی بچو ں کی موت وا قع ہو تی دیکھی ہے ۔
قسط ہندی کے فوائد
قسط بنیا دی طور پر جرا ثیم کش ہے ۔ جرا ثیم ا س کے عا دی نہیں ہوتے جبکہ دیگر جرا ثیم کش ادویا ت کے عادی ہو جا تے ہیں ۔ قسط جسم میں قوت مدا فعت بڑھا تی ہے ۔ قسط جیسی مفید اور موثر دوا کے ہو تے ہوئے گلے نکلوانا یا اس کا آپریشن کروانا افسو س نا ک امر ہے ۔
ام المو منین حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ فرما تی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زندگی بھر کبھی کوئی ایسا زخم نہیں آیا یا کا نٹا نہیں لگا جس پر مہندی نہ لگائی ہو۔ اس سنت سے ثابت ہو اکہ مہندی دافع ورم و سوز ش ہے ۔ اس سنت کی پیروی میں مہندی کے پتے پا نی میں ابال کر غر غرے کرنے سے ہر قسم کی حلق کی سوزش دور ہو جا تی ہے ۔
قرآن شریف میں شہد کے متعلق آیا ہے ۔ فیہ شفا ءاللنا س ( اس میں لو گو ں کے لیے شفا ءہے ) قرآن اور احادیث کی روشنی میں گلے کی ہر قسم کی سو زش کا یہ علا ج بہت کامیا ب ہے ۔
(1) نہا ر منہ اور عصر کے وقت ۲ چمچ شہد گرم پانی میں ملا کر چائے کی طر ح پیا جائے ۔
(2)مہندی کے پتے ابال کر نمک ملا کر صبح اور شام غر غرے کیے جائیں۔
(3 ) قسط شیریں ۰۰۱ گرا م ، شہد ۰۰۳ گرام ملا کر رکھیں ، صبح اور شام ایک ایک چمچ کھائیں ۔ بڑو ں کے لیے بڑا چمچ، بچو ں کے لیے چائے وا لا چمچ استعمال کریں۔
(4 ) املتا س کا گودا ۶ گرام + گلا ب کے پھول ۶گرام، پانی میں ابال کر دو تین با رغر غرے کرنا بہت مفید ہے
غدودوں سے پیدا ہونیوالا تھوک کے فوائد یہ ہیں
لعاب دہن میں ایک انزائم ٹائلن ہوتا ہے اسے سیلائیواری امیلیس Salivary Amylase کہتے ہیں. یہ نشاستوں پر عمل کر کے ان کے بڑے مالیکیولز کو چھوٹے مالیکیولز میں تبدیل کرتا ہے۔
کہ یہ غذا کو نرم بناتا ہے۔ اسکو ملائم لیس دار کرتا ہے کہ نگلنے میں آسانی ہو۔ غذا کو تحلیل کرتا ہے کہ ہضم ہونے میں کم سے کم وقت لگے۔ منہ اور زبان کو تر رکھتا ہے کہ تکلم یعنی بولنے بات چیت میں آسانی ہو۔
لعاب دہن میں موجود پانی ہماری غذا میں موجود ذائقہ دار چیزوں کو اپنے اندر حل کر کے ذائقہ محسوس کرنے والے اعصاب کو تحریک دیتا ہے
لعاب دہن میں موجود میوکس اپنی لیسدار خصوصیت کی بنا پر میوسین Mucin کہلاتی ہے۔ یہ چکنی رطوبت اڈ خوراک کو جو ہم کھاتے ہیں، چکنا اور لیس دار بنا کر حلق سے اتارنے یعنی نگلنے کے عمل کو آسان بناتی ہے۔
لیکن اسکا سب سے اہم کام غذا کو تحلیل کرنا ہے۔ منہ میں ہی یہ غذا میں موجود نشاستہ کو تحلیل کر کے مالٹوز میں تبدیل کرنا شروع کر دیتا ہے جس سے غذا کچھ حد تک میٹھی محسوس ہوتی ہے۔ اب خدا کے نظام پہ غور کریں تو جیسے ہی من پسند غذا سامنے آئی تو ہم معدہ پہ ظلم کرنے سے باز نہیں آتے اس لئے کچھ حد تک دماغ اسکی حفاظت کیلئے یا سہولت کیلئے سمجھ لیں لعاب ذیادہ پیدا کرواتا ہے تا کہ غذا اچھے سے نرم اور تحلیل ہو اور معدہ جلد از جلد اسے ہضم کر سکے۔ لقمہ منہ میں آیا اور دانتوں کی چکی تلے پسائی شروع ہو گئی۔ اب ساتھ ساتھ لعاب شامل ہوتا گیا اور غذا نرم ہو کر اور باریک ہونا شروع ہو گئی۔ جب یہ کچھ باریک ہوئی تو دماغ زبان کو سگنل بھیجتا ہے اور عضلات کیوجہ سے زبان کا اگلا حصہ اوپر کو اٹھ کر سخت تالو سے مس ہوتا ہے اور وہ باریک شدہ غذا حلق میں اتر جاتی ہے۔
لعاب دہن تھوک منہ اور دانتوں کی صفائی کرتا ہے اور منہ میں بچی کھچی غذا کو جراثیموں کے حملے سے بچاتا ہے۔
منہ کی اندرونی سطح کو خشک نہیں ہونے دیتا۔ لہذا ہمیں بولنے میں دقت نہیں ہوتی۔
لعاب دہن کے فائدے میں یوریا شوگر اور کچھ ادویات بھی جسم سے خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔

 

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

This Post Has 2 Comments

Leave a Reply