- Home
- قانون مفرد اعضاء
- مفرد ادویہ کے مر ...


مفرد ادویہ کے مرکبات مع علم العلاج
مقدمه
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ الصَّلَوةُ وَالسَّلَامُ عَلَيْكَ سَيِّدُ الْمُرْسَلِينَ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَبَارِكُ وَسَلَّمُ
مرکبات، موالید ثلاثہ یعنی جمادات، د نباتات اور حیوانات جو قدرتی و طبعی اور فطرتی طور پر پائے جاتے ہیں۔ ان میں دوا سازی سے کوئی تغیر پیدا نہیں ہوتا۔ ان کو اصطلاحاً مفرد ادویات کہا جاتا ہے اس قدرتی شکل طبعی صورت اور فطرتی حالت میں جو مفردات پائے جاتے ہیں۔ ان کو جب آپس میں ملایا جاتا ہے اس کو مرکب کہتے ہیں یہ مرکب دو مفرد ادویات اور دو سے زیادہ ادویات کے بھی ہو سکتے ہیں۔
مرکبات کی تقسیم
مرکبات دو قسم کے ہوتے ہیں اول ، مرکبات سادہ جس کو آمیزہ کہتے ہیں دو یا دو سے زیادہ ادویہ کو بغیر کسی اسحالہ کے ملایا جائے جسے انگریزی میں کمچر (Mixture) کہتے ہیں ۔ دوم مرکبات کیمیاو یہ جس کو امتزاج کہتے ہیں دو یا دو زیادہ ادویات کی ایسی ملاوٹ جس میں استحالہ سے اس طرح یک جان کر دیا جائے پھر ان اجزاء کو الگ نہ کیا جا سکے جس کو انگریزی میں کمپونڈ کہتے ہیں۔ (Compound) یعنی ایسے مرکبات جن کو ملانے کے لیے آگ یا کھرل کی حرارت یا متضاد ادویات کے اثر و متاثر ہونے سے آپس میں اسحالہ کھا کر مرکب ہو جائے اور پھر جدا نہ ہو سکیں ۔
مفرد ادویہ کے مرکبات مع علم العلاج
دنیا طب میں اس سے پہلے کسی نے بھی مفرد ادویات کے مرکبات پر جامع کتاب نہیں لکھی ہم نے اسے قانون مفرد اعضاء کے مطابق ترتیب دیا ہے۔
قانون مفرد اعضاء کی چھ تحریکات کی مطابقت کے مطابق مشر د ادویہ کے مرکبات بھی چھ تحریکات میں تقسیم کیے ہیں۔ ہر تحریک کے جدا جدا مرکبات بنا دیے گئے ہیں تاکہ علاج معالجہ میں آسانی پیدا ہو یہ مرکبات خدمت خلق کے جذبہ سے مستفیض ہو سکے اور ہم ی کے لیے توشہ آخرت بن سکے ۔
آخر میں اتنا عرض کر دینا چاہتا ہوں کہ میں نے زیر نظر کتاب میں ہر قسم کی خوبیاں پیدا کرنے میں اپنی طرف سے کوئی کمی نہیں چھوڑی ۔ لیکن انسان کے کام میں خامیاں ۔ ممکن ہیں امید کرتا ہوں کہ ناظرین جو کئی محسوس کریں گے۔ اس سے مجھے آگاہ کریں گے اور میری غلطیوں کو معاف کریں گے ۔ میرے لیے پوری امت مسلمہ کے لیے دعائے خیر سے یاد کرتے رہیں ۔
خادم فن
حکیم صوفی رفاقت علی سالکی چشتی پکھیالوی
ضلع شیخو پورہ
جدید دور میں ادویہ سازی اور اجزاء کی مہنگائی اور مریضوں کی ناداری میں یہ کتاب بہت اہمیت کی حامل ہے