You are currently viewing فالج میں مالش کا اصول۔
فالج میں مالش کا اصول۔۔۔ تمریخ۔یعنی مالش کرنا۔ تحریر:۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستانکسی دوا کا بدن کے کسی حصہ یا سارےبدن پر مالش کرنے کے عمل کو تمریخ کہتے ہیں۔بعض دفعہ سارے وجود پر مالش کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جیسے خارش میں کہ جلد مسامات بند ہوگئے ہیں،مالش سے وقتی طورپر مسامات کھل جاتے ہیں لیکن مواد کثیف ہونے کی وجہ سے پھر بند ہوجاتے ہیں ۔کسی جگہ کی سختی دور کرنے کے لئے یا مسامات کھولنے کے لئے اطباء کرام مالش تجویز کرتے ہیں،جب مسامات کھل جاتے ہیں تو مرض میں شفائی اثرات پیدا ہوجاتے ہیں(تحقیقات ادویہ سازی2/33) مالش کہاں کی جائے؟ مریض اور اس کے لواحقین معالج سے سوال کرتے ہیں کہ مفلوج کے جسم پر مالش کس جگہ کی جائے؟تمام جسم پر کی جائے یا صرف مفلوج حصے پر۔عمومی طورپر معالجین بشمول ڈاکٹر حضرات مفلوج حصے پر مالش کی ہدایت کرتے ہیں۔اصولی لحاظ سے یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ طب نبوی اور مفرد اعضاء کی رائے۔ سابقہ صفحات میں وضاحت کی جاچکی ہے کہ۔بائیں طرف کا فالج اعصابی تحریک میں ہوتا ہے۔دل اس وقت تسکین کی حالت میں ہوتا ہے۔فالج والے مریض کے عضلات کو بیدار کرنا ضروری ہے تاکہ مفلوج اعضاء پھر سے کام کرنے لگ جائیں اور فالج کا خاتمہ ہوجائے۔اس لئے مریض کو محرک عضلات غذائیں اور دوائیں تجویر کی جاتی ہیں۔جسمانی نقشوں کی مدد سے تینوں اعضاء (دل دماغ۔جگر)کی نشاندہی کردی گئی ہے۔عضلات کا مقام دائیں طرف ہے یہیں پر تسکین ہے جہاں تسکین وہیں پر مالش مناسب رہے گی ، بائیں طرف کا فالج بلغمی اخلاط کی بہتات کا نتیجہ ہوتا ہے،اس کے مقابل علاج کے لئے عضلات میں تیزی کی ضرورت ہوگی ،سوداوی غذا و دوا بہترین نتائج کے حامل ہیں۔ دائیں طرف کے عضلات کو بیدارکرنے کے لئے دائیں طرف مالش کی ضرورت ہوگی یعنی دائیاں کندھا،بازو،بائیں ٹانگ اور سینہ کا بائیاں حصہ۔اگر ہم مفلوج مقام پر مالش کریں گے تو تکلیف بڑھنے کا خدشہ ہے۔ تحقیقات میں تینوں قسم کے فالج کے مریضوں کو مالش تجویر کی جاسکتی ہے لیکن ایک بات کا خیال رہے کہ معالج کی تجوہز کردہ ہدایات کو ضرور ملحوظ خاطر رکھیں۔مثلاََ اعصابی و عضلاتی مریض کی مالش زور دار ہاتھوں کی جانی چاہئے،کیونکہ عضلات اور اعصاب بیدار ہونے کے لئے زیادہ گرمی طلب کرتے ہیں۔عضلات میں سختی ہوتی ہے اس لئے نرمی کے لئے زیادہ مالش یعنی رگڑ کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح اعصاب میں رطوبات کی کثرت ہوتی ہے۔لیکن غدد میں پہلے سے بہت گرمی ہوتی ہے وہاں زیادہ رگڑ(مالش) نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔صفراوی علامات میں لیپ (ضماد) ٹھنڈی ٹکور۔اور تازہ تھنڈی ہوا بہترین نتائج دیتے ہیں۔اگر صفراوی سوجن یا ابھار پر مالش کی جائے تو التہاب میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

فالج میں مالش کا اصول۔

فالج میں مالش کا اصول۔

فالج میں مالش کا اصول۔
فالج میں مالش کا اصول۔

فالج میں مالش کا اصول۔۔۔
تمریخ۔یعنی مالش کرنا۔
تحریر:۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان

کسی دوا کا بدن کے کسی حصہ یا سارےبدن پر مالش کرنے کے عمل کو تمریخ کہتے ہیں۔بعض دفعہ سارے وجود پر مالش کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جیسے خارش میں کہ جلد مسامات بند ہوگئے ہیں،مالش سے وقتی طورپر مسامات کھل جاتے ہیں لیکن مواد کثیف ہونے کی وجہ سے پھر بند ہوجاتے ہیں ۔کسی جگہ کی سختی دور کرنے کے لئے یا مسامات کھولنے کے لئے اطباء کرام مالش تجویز کرتے ہیں،جب مسامات کھل جاتے ہیں تو مرض میں شفائی اثرات پیدا ہوجاتے ہیں(تحقیقات ادویہ سازی2/33)
مالش کہاں کی جائے؟
مریض اور اس کے لواحقین معالج سے سوال کرتے ہیں کہ مفلوج کے جسم پر مالش کس جگہ کی جائے؟تمام جسم پر کی جائے یا صرف مفلوج حصے پر۔عمومی طورپر معالجین بشمول ڈاکٹر حضرات مفلوج حصے پر مالش کی ہدایت کرتے ہیں۔اصولی لحاظ سے یہ طریقہ درست نہیں ہے۔
طب نبوی اور مفرد اعضاء کی رائے۔
سابقہ صفحات میں وضاحت کی جاچکی ہے کہ۔بائیں طرف کا فالج اعصابی تحریک میں ہوتا ہے۔دل اس وقت تسکین کی حالت میں ہوتا ہے۔فالج والے مریض کے عضلات کو بیدار کرنا ضروری ہے تاکہ مفلوج اعضاء پھر سے کام کرنے لگ جائیں اور فالج کا خاتمہ ہوجائے۔اس لئے مریض کو محرک عضلات غذائیں اور دوائیں تجویر کی جاتی ہیں۔جسمانی نقشوں کی مدد سے تینوں اعضاء (دل دماغ۔جگر)کی نشاندہی کردی گئی ہے۔عضلات کا مقام دائیں طرف ہے یہیں پر تسکین ہے جہاں تسکین وہیں پر مالش مناسب رہے گی ، بائیں طرف کا فالج بلغمی اخلاط کی بہتات کا نتیجہ ہوتا ہے،اس کے مقابل علاج کے لئے عضلات میں تیزی کی ضرورت ہوگی ،سوداوی غذا و دوا بہترین نتائج کے حامل ہیں۔ دائیں طرف کے عضلات کو بیدارکرنے کے لئے دائیں طرف مالش کی ضرورت ہوگی یعنی دائیاں کندھا،بازو،بائیں ٹانگ اور سینہ کا بائیاں حصہ۔اگر ہم مفلوج مقام پر مالش کریں گے تو تکلیف بڑھنے کا خدشہ ہے۔
تحقیقات میں تینوں قسم کے فالج کے مریضوں کو مالش تجویر کی جاسکتی ہے لیکن ایک بات کا خیال رہے کہ معالج کی تجوہز کردہ ہدایات کو ضرور ملحوظ خاطر رکھیں۔مثلاََ اعصابی و عضلاتی مریض کی مالش زور دار ہاتھوں کی جانی چاہئے،کیونکہ عضلات اور اعصاب بیدار ہونے کے لئے زیادہ گرمی طلب کرتے ہیں۔عضلات میں سختی ہوتی ہے اس لئے نرمی کے لئے زیادہ مالش یعنی رگڑ کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح اعصاب میں رطوبات کی کثرت ہوتی ہے۔لیکن غدد میں پہلے سے بہت گرمی ہوتی ہے وہاں زیادہ رگڑ(مالش) نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔صفراوی علامات میں لیپ (ضماد) ٹھنڈی ٹکور۔اور تازہ تھنڈی ہوا بہترین نتائج دیتے ہیں۔اگر صفراوی سوجن یا ابھار پر مالش کی جائے تو التہاب میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

 

 

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply