سلسله مطبوعات انجمن ترقی اردو (ہند) 140

از

 حیوانی دنیا کے عجائبات

عبدالبصیر خاں شعبہ حیوانیات مسلم یونیورسٹی علیگڑھ

شائع کردہ

انجمن ترقی اردو (ہند) دہلی۱۹۴۱

تمہید

سے اس یہی وجہ اردو جسے کل کی چھوکری سمجھا جاتا تھا ابھی تھوڑے ہی دن سے اس قابل ہوئی ہو کہ اپنی بڑی بوڑھی بہنوں یعنی دنیا کی دیگر سنجیدہ اور علمی زبانوں سے آنکھ ملا سکے لیکن اس کا لباس اور ساز و سامان اب تک اس کے بچپن کی یادگار ہو۔ اسے شاعروں نے اپنی گود میں پالا تھا۔ انھیں کے خیالات اسے ورثہ میں ملے اور انھیں کے تخیل ۔ نے اڑنا سیکھا۔ ہو کہ شاعرانہ مضامین کے ادا میں ہماری زبان میں تخیل کی بلند پردازی اور بیان کی نزاکت بدرجہ اتم موجود ہو۔ نشر کا سرمایہ سرسید اور ان کے رفیقوں کی سرگرمی سے پہلے نہ ہونے کے برابر تھا اور مروجہ اسلوب جو قصے کہانیوں اور مذہبی یا تفریحی کتابوں میں رائج تھا اس لائق نہ تھا کہ سنجیدہ مضامین علمی کا ساتھ خوبی سے دے سکے ۔ ان پاک نہاد بزرگوں کی کوششوں سے تاریخ و ادب ، منطق و مفعولات ، تنقید اور تبصرہ کے مضامین اور ان کے مناسب اسلوب پیدا ہو گیا لیکن خالص سائنٹفک کتابوں کی اب بھی ہمارے یہاں کمی ہو ۔ سرسید احمد خاں کو اس کا احساس تھا اور وہ چاہتے تھے کہ مغربی علوم وفنون سے ابنائے وطن کو انھیں کی زبان میں آشنا کرایا جائے ۔ ورنا کیولر یو نیورسٹی اسکیم اسی تجویز کی ایک عملی صورت تھی لیکن سرسید کی کوششیں اس وقت بار آور ثابت

یہ بھی پڑجئے

قدیم دنیا کے سات عجائبات عالم –

حیوانی دنیا کے عجائبات

نہ ہو سکیں اور انھوں نے خود بجا طور پر اس کا رونا رویا ہو کہ جس مقصد کے لیے انھوں نے سائنٹفک سوسائٹی کو قائم کیا تھا لوگوں کو اس سے دلچسپی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ سوسائٹی کا کام نا تمام پڑا ہو۔اس وقت دو دقتیں خاص طور پر محسوس

ہوتی رہی تھیں ایک

کتاب یہاں سے حاصل کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram