You are currently viewing جاپان کا قدیم علم طب
جاپان کا قدیم علم طب

جاپان کا قدیم علم طب

جاپان کا قدیم علم طب

جاپان کا قدیم علم طب
جاپان کا قدیم علم طب

جاپان کا قدیم علم طب
ترجمہ: از۔ فرانسیسی ازمسٹرا دصاف علی ایم۔ اے۔

ناقل تحریر:۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان

قدیم جاپانی طب کی بنیاد عہد پارینہ کی چینی طبی تصانیف ہیں ، لیکن اس کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تطبيق وافادیت کا بڑا لحاظ رکھا گیا ہے۔ جاپانی طب پرانے چینی طبی نظریات کوخیر با دکہہ چکی ہے۔ اس نے چینی علم تشریح کو ردکردیا ہے لیکن چینی طبی معلومات اور علم علاج کو رکھ چھوڑا ہے چینی اورجاپانی طریقہ ہائے علاج کی ترقی متوازی رہی ہے ا وردونوں میں اتنا گہرا تعلق رہا ہے کہ ان کی فہرست کتب قریب قریب یکساں ہیں۔

ابتدائی طب

ابتدایی جا پانی طب میں ، جیسا کہ کمینو کے (Kamino-ke) نے ا پنی تصنیفات میں بیان کیا ہے ،بالعموم علاج گنڈوں ادرمنتروں سے کیا جانا تھا۔ اس کے بعد سیدھے سادھے نسخے لکھے جانے لگے ، جن میں علاج کے لیے سبزیایں تجویز کی جاتی تھیں۔ سا کے(وہ جاپانی شراب جوچادل سے بنائی جاتی ہے)،حب السلاطین، اصل السویں اور دوسرے پودوں کا استعمال عام تھا۔
یہ کہنا دشوار ہے کہ جاپان کے اصل باشندے ہی جاپانی تہذیب کے بانی تھے ، لیکن برخلاف اس کے یہ کہا جاسکتا کہ جاپانی تہذیب چینیوں اور جاپانیوں کے استوار باہمی تعلقات کانتیجہ تھی۔ بدھ مت کے ساتھ ہندوہندستانی طب کی بھی بابان میں آمد ہوئی ، جس کی نشان آج بھی نارا (Nara) کی عبادت گاہ میں موجود ہے۔ اس کے بعد جاپان مغربی طب بھی روشناس ہوا۔ تاہم جاپانی طب میں ویت نام اور کوریا کی طبوں کی طرح چینی عنصر غالب را حتیقت یہ ہے کہ قدیم جاپانی طب کی ایک ایک شاخ ہے۔

چھٹی صدی عیسوی سے نویں صدی تک جاپان میں چینی کلچر کو جذب کرنے کی سخت کوششیں ہوئیں۔چپنی کتابوں کے ترجمہ کے لیے جاپان میں ایک مرکزی قائم کیا گیا ،جس طرح بغدادمیں یونانی زبان میں سائنس کی کتابوں کے عربي ترجمہ کاسلسلہ عمل میںآیا تھا، 414ء اور468ء کے درمیان جاپان میں مستعمل ادویہ سے چینی اور جا پانی طبوں کے ارتبا رط کاقطعی ثبوت مل گیا۔
چینی طلی تصانیف جاپان میں 1528ء تک نمودار نہیں ہوئیں۔608ء تک جاپانی طلباء علم طب حاصل کرنے کی چین جاتے رہے۔

کانجین (Kanji) عرف چین چین (Tchien-Tchen) جن کا زمانہ۔680ءتا763ء ہے۔755 میں میں جاپان آئے اور وہاں کی مروجہ طب کامطالعہ کیا۔اسی زمانہ میں لی می یی (Li-mi-yi) نارامیں احیائے طب کے لیے سرگرم عمل ہوئے ۔ اس دور میں جاپان میں چینی طب اور علم نباتات پر کثرت سے تحقیقات ہوئیں ان کتابوں کی جو جاپان میںناپید ہوگئی تھیں شدید تلاش ہوئی ۔ جاپان کی قدیم ترین طبی تصنیفات میں چائو دیوان فانگ (Chao-Yuan-Fang) کی کتاب پن یونیان برلن (Pin-Unyan Hou Lun) کی دہ شرح بھی شامل ہے، جسے یاسویری تمدا…….
.asuyu Tamda) نے لکھا۔

نارا کے زمانہ کے بعد(720ءتا784ء)ایک بار پھرچینی اثرات کی تجدیدئی. یہ زمانہ موروماجی کاتھا یعنی(1334ءتا1568)وہ ماہرین علوم و فنون
جوجلا وطن کر دیے گئے تھے نئی سلطنت میں جس کا آغازيدو (Yedo )(1616ءتا1867ء) سے ہوتا ہے ، واپس آگئے.
جاپانی طبی کتابیں پینی چیتی تصانیف کی محض نقلیں ہوتی تھیں۔ اب جب کرشنٹو مذہب کا احیاء ہوا توکنفوشیس کی تعلیات اوربدمت کے خلاف ایک تحریک شروع ہوگئی جس کی لپیٹ میں چینی طب بھی آ گئی۔ اس تحریک کے بانی توکو ناگاتا(1512ءتا1630ء) تھے۔118 برس زندہ رہے اور اپنی طویل عمرکے لیے مشہور ہوئے ۔ سولہویں صدی عیسوی میں جب کہ جرمنی میں یا نوس کورناریوس یونا نی طب کو فروغ دے رہے تھے تو جاپان میں بیرونی طبوں کو دور رکھنے کا میلان پایا جاتا تھا۔۔۔۔

1۔علم تشریح منافع الاعضاء : گوجا پان میں علم تشریح اور منافع الا عضا کے مطالعہ کا ملک چین تھا، لیکی جا پایئوں کو لاشوں سے بہت ڈرلگتا تھا، اس لیے انھوں نے انسانی جسم کی ساخت کا علم یورپ کی علم تشریح
کی کتابوں سے حاصل کیا۔

۔طبی نظریے؛ جاپان کی مشہورطبی درس گاہیں یہ تھیں۔

۔1 لی اورچو کامکتب جس کی بنا تاشیوروـ(المتوفی1537ء) نے ڈالی تھی۔ امراضیات پراس مکتب کے نظریات واضح کرنے والی اہم کتاب ماناس کی تھی۔
2۔ریوچو ( Ryu-cho)کامکتب جس میں دان سوکے نظریے کے مطابق کائنات اصغر کائنات اکبر کے طی تصور کی تعلیم دی جاتی تھی۔

3۔کو ای ہو ( Koi-ho) کامکتب، جو سب مکتبوں سے پرانا تھا۔ اس مکتب میں سب کے ساتھ ساتھ کنفیوسیش کا ابتدائی دورکافلسفہ پڑھایا جاتا تھا۔ یہاں چانگ چونگ کنگ نے ، جوچین کے بقراط تھے ، ایک نیاطبی نظام قائم کیا۔

4۔ اکی ،ہیوتائی رون کامکتب۔ اسکا تعلن گوٹو(Goto)(1659ءتا1733ء) کے نظریہ سے تھا جس کے مطابق انسان کے جسم میں ایک آفاقی روح گھومی پھرتی۔ جو گرمی،سردی،خشکی اور تری پر مشتمل تھی۔اس روح کی گردش میں خلل واقع ہونے سے امراض پیدا ہوتے تھے جن کے علاج کے لیے ریچھ کی کلیجی آگ سے داغنا اور آب معدنی سے غسل تجویز کیاجاتا تھا۔
5۔منبیوایچی ڈوکورون (Mankyo Ichidako Ron) کا مکتب جس میں انسان کے جسم پرخارجی اثرات کو اسباب امراض بتایا جاتا تھا۔
6 ۔ وہ مکتب جس میں یوشی ماسو (Yealinmaso )کا نظریہ آب دوم سکھایا جاتا تھا.یہ نظر یہ سابق الذکر نظریہ کی ترمیم کی ہوئی شکل تھی۔

7 ۔ ایشین ہو (lshin Ho)کامکتب۔ اس کا انحصار بدھ مت کے اس نظریے پر تھا کہ بیماریاں عناصر اربعہ یعنی ، آگ، ہوا،پانی، مٹی سے پیدا ہوتی ہیں ۔
3۔۔طبی امراضیات: إمراض کی درجہ بندی علامات پر مبنی ہے ان میں سب سے اہم علامت بخارہیںملیریا بخار(March fever کی چھے قسمیں بتائی گئی ہیں چیچک کا
اس وقت ہوا، جب مرض 1774ء میںناگاسا کی میں وبائی شکل میں ظاہر ہوا۔ بولی امرضایات میں بول زلالی کاریکارڈ رکھا جاتا تھاچین کی طرح جا پان میں بھی بیری بیری سے واقف تھا۔ جذام کو متعدی مرض سمجھاجاتاتھا۔ –

جبراحی امراضیات :
سترہویں صدی میں عمل نے ایک نیا روپ دھارا اوراکسیراعظم کا علاج ہونے لگا۔
۔ علم العين :
التہاب ملتحمہ ۔قروح قرینہ،اور قصر البصر ذکر ملتا ہے۔ نزول الماء کا علاج سوئی سے کیاجاتاتھا
اور کسی حد تک کامیاب ہوتا تھا۔زو رکوری کی وجہ فعل جگر کی خرابی بتائی جاتی تھی۔ماجیما (Majinna) نے علم عین میں بڑی شہرت پائی۔
6- فن ولادت
: کاگاوا (Karawa) نے چینی علوم کے احیاء کے ذریعہ فن ولادت کی شاندار ترقی کے راستے کھولے۔ ،
۔ علم الادویہ :
علم ا ددیہ کی بنیادی کتاب سوکونگ (Sora-kung) کی تالیف ہے،جسے واکے (Wakeنے دوبارہ تانگ پن سائو (Tang Ten Taa) کے عنوان سے شائع کیا۔ جاپانیوں نے مغربی علم تشریح کوراختیارکیا لیکن مشرق بعید کے طریقہ ہائے علاج میں علم منافع الاعضاء کا جو ذکرملتا ہے، اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
8: حفظان صحت:
قدیم جاپانی اطباء نسوانی امراض کا بزریعہ لمس سراغ لگاتےتھے جنسی حفظان صحت کے لئے خود جاپانیوں کے الفاظ میں بستر اورکمرے کی حدیں مقرر تھیں
9 – قانونی طب
: اس موضوع پر بنیادی کتاب کاوائی (Kawa)(1736ء) کی تالیف ہے جو چینی حوالہ کی مدد سے لکھی گئی۔
10۔تاریخ طب:
کرروکاوا (Kurokawa) نے جاپانی طب کی تاریخ پر ایک کتاب سال1663ء میں لکھی تھی۔
11۔سوزنی علاج
(Acupunction) می سونو (oهMisc)(1616ء)کے بعد اور کئی(داغنا) کے ذریعہ علاج عام ہو گیا تھا۔فوجی (Fuji)(1635ء)اورسوگی یاما (Sugiyama) (1681ء) نے بڑی کامیابی کے ساتھ ان کے استعمال کا مظاہرہ کیا۔ جا پا نی بغیر تکلیف باریک سوئیاںچبھونے میںبڑے مشاق ہوتے ہیں۔(نظریات و فلسفہ طب یونانی،عربی آیوروید اور قدیم چین صفحہ280)

 

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply