اسگندھ ناگوری (Withania somnifera)
اسگندھ ، جنسنگ کا بہترین اور ارزاں متبادل —– دیسی جنسنگ
تحریر:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
قدرت کی فیاضی دیکھئے پائوں میں جواہرات رُل رہے ہیں۔بے قیمت سمجھی جانے والی جڑی بوٹیاں سونے سے زیادہ قیمتی ہیں۔اللہ کی حکمت اپنی جگہ ہمیں بے بہا قیمتی جڑی بوٹیاں دیں لیکن ان کے بارہ میں کم علمی کی وجہ سے متوجہ نہ ہوسکے۔یہی نعمت خداوندی کی ناقدری ہے۔ چاہئے کہ ضرورت کے مطابق علم حاصل کیاجائے کسی دوسرے کے لئے تواپنی ضرورت کے لئے ہی سہی۔۔
اسگندھ صدیوں سے برصغیر میں روایتی طبوں (ویدک اور طب یونانی) میں استعمال ہو رہی ہے۔ یہ بچوں سے لیکر بوڑھوں تک ، عورتوں اور مردوں دونوں کے لئے یکساں مفید ہے۔یہ مضر اثرات سے پاک ایسی بوٹی جس کے افعال و اثرات صدیوں سے ثابت ہیں۔ جدید تحقیقات سے اس کے نئے خواص بھی دریافت ہوئے ہیں ۔یہ بوٹی اپنے افعال و اثرات میں جنسنگ کے ہم پلہ ہے۔
اسگندھ ناگوری (Withania somnifera)
(جنسنگ کا بہترین اور سستا متبادل —– دیسی جنسنگ)
تعارف : اسگندھ کو اردو میں “اسگند” ، ہندی میں” اسگندھ” اور سنسکرت میں” اشوگندھا” ، عربی میں” عبعب منوم” ، فارسی میں “کاکنج ہندی” ، پنجابی میں “آکسن” اور انگریزی میں”وتھانیا” (Withania) کہا جاتا ہے ۔ اسے” انڈین جن سینگ” بھی کہا جاتا ہے۔اسگندھ کا نباتی نام (Withania somnifera (L) Dunal) ہے ۔ ” وتھانیا ” (Withania) اس کی نوع (Genus) ہے ۔اس نوع کا تعلق پودوں کے ایک مشہور خاندان “سولین ایسی” (Solanaceae) سے ہے ۔ اس خاندان میں 84 انواع اور تقریبا 3000 اصناف(Species) پائی جاتی ہیں۔ اس کی دو انواع “وتھانیا” (Withania) اور”فائسالس” (Physalis) اہم ہیں جو طبی افادیت رکھتی ہیں۔نوع “وتھانیا” کی 23 اصناف (Species) دنیا کے گرم خشک علاقوں جزائرکناری ، بحرروم کے کنارے کے ممالک،شمالی افریقہ اور جنوب مغربی ایشیامیں پائی جاتی ہیں ۔ ان میں صرف دو اصناف “وتھانیا سومنیفرا ” (Withania somnifera (L) Dunal) اور “وتھانیا کواگولینز” (Withania coagulans) اہم ہیں جو طبی افادیت کی حامل ہیں اور طبی طور استعمال اور کاشت کی جاتی ہیں ۔ برصغیر میں “وتھانیاسومنیفرا” (Withania somnifera) اسگندھ کے نام سے معروف ہے۔سومنیفرا(somnifera) لاطینی لفظ ہے جس کے معنی نیند کے ہیں یہ اس پودے کی ایک اہم خصوصیت “منوم” یعنی نیند لانے والی دوا کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ Physalis somnifera L، Withania kansuensis Kuang & A. M. Lu ، Withania microphysalis Suess. اس کے متبادل سائنسی یا نباتی نام ہیں ۔
برصغیر کے حوالےسے یونانی طبی لٹریچر میں اس کی دو اقسام کا ذکر ملتا ہے ۔ایک اسگندھ ناگوری ، دوسرے اسگندھ دکنی ۔اسگندھ ناگوری کو بہتر اور میعاری مانا جاتاہے ۔یہ بھارت کی ریاست راجھستان کے شہر “ناگور” میں پیدا ہوتی ہے۔ اسی لئے اس کے ساتھ ناگوری کا لاحقہ عموما لگایا جاتا ہے۔اسگندھ ناگوری (Withania somnifera) اور “فائسالس الکی کنجی” (Physalis alkekengi) دونوں کو انگریزی میں “ونڑ چیری” (winter cherry) کہا جاتا ہے۔یہ دونوں مختلف پودے ہیں اس لئےمشترکہ نام سے کنفیوژ نہ ہوں۔اس کا سنسکرت نام اشوگندھا (گھوڑے کی بو والی) اس وجہ سے دیا گیا ہے کہ اس کی تازہ جڑ سے یا خشک جڑ کو پانی میں بھگونے سے گھوڑے جیسی بو آتی ہے ۔
اس کی جڑوں ، پتوں اور پھل میں طبی اوصاف پائے جاتے ہیں لیکن اس کی جڑوں کا استعمال روایتی طبوں (آیرویدک اور یونانی طب) بہت زیادہ ہے ۔ یہ جڑیں خشک حالت میں پنساری کے ہاں با آسانی دستیاب ہوتی ہیں ۔ اس کے پتے اور پھل نسبتا کم استعمال ہوتے ہیں ۔اس کے طبی اوصاف جڑوں کے حوالے ہی سے مشہور ہیں ۔ جنسنگ کے ساتھ اس کے طبی اوصاف کا موازنہ بھی اس کی جڑوں کے حوالے سے ہی کیا جاتا ہے۔انہی اوصاف کی وجہ سے اسے “انڈین جنسنگ” کہا جاتا ہے ۔یہ جنسنگ کا سستا اور بہترین متبادل ہے ۔یاد رہے کہ جنسنگ کی جڑیں ہی بطور دوا استعمال ہوتی ہیں۔