( حکیم قاری محمد یونس شاہد ) زندگی میں پانی کی اہمیت
The importance of water in life by Hakeem Qari younas
زندگی کی تعریف کیا ہے ؟ عام فہم الفاظ میں ’’زندہ پن‘‘ایک اعلی ترین تربیت و تنظیم ہے آپ اپنے جسم پر نگاہ ڈالیں۔اس میں اندازاََ۔آکسیجن60فیصد ۔ ہائڈروجن 10 فیصد کاربن19فیصد۔ نائٹروجن3فیصد۔ سوڈیم۔ کلورین۔ پوٹاشیم۔ میگنیشیم ، کیلسیم 5فیصد۔فاسفورس2اور بقیہ ،لوہا ۔ زنک،سلیکون وغیرہ1فیصد ہیں
انسان کی بنیادی ضروی پانی اور اس کی اہمیت۔
پانی کرہ ارض پر تمام مرکبات کے مقابلہ میں بکثرت پایا جاتا ہے یہ زندگی کے تمام روز مرہ افعال کے لئے زمین پر ایک بنیادی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ صنعتوں اور تجربہ گاہوں میں پانی اہم کردار ادا کرتا ہے انسانی جسم میں بلحاظ ون65تا 75فیصد تک پانی موجود ہے پھولوں اور سبزیوں میں پانی کی کافی مقدار پائی جاتی ہے زمین پر ایک اندازہ کے مطابق پانی کی مقدار1.33ملین مکعب کلومیٹر ہے اور یہ سطح زمین کے 71فیصد حصے پر محیط ہے۔دنیا میں موجود پانی کا 97فیصد حصہ سمندری پانی پر مشتمل ہے۔پانی کا باقی حصہ گلیشئیر،برفانی چوٹیوں،دریاأں۔جھیلوں اور زیر زمین پانی کی شکل میں پایا جاتا ہے فضا میں بھی بخارات کی صورت میں پانی کا کچھ حصہ پایا جاتا ہے ۔سمندری پانی میں حل پزیر نمکیات کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے۔سمندر کا پانی نمکین ذائقہ سوڈیم کلورائڈ کے باعث ہے جو کہ دیگر نمکیات کے ساتھ3تا4فیصد تک موجود ہے۔نمکیات زیادہ ہونے کی وجہ سے سمندری پانی انسانی ضرورریات کے لئے ناقابل استعمال ہے ۔پانی روز مرہ استعمال والی چیزوں میں جیسے سبزیاں وغیرہ میں ایک خاص مقدار میں موجود ہوتا ہے نیچے دئے گئے گراف پر نگاہ کیجئے۔
خوراک
پانی کی مقدار فیصد میں
خوراک
پانی کی مقدار فیصد میں
سلاد
96
دودھ
87
ٹماٹر
95
اورنج
86
مشروم
92
سیب
84
مچھلی
92
آلو
76
انڈے
75
گائے کا گوشت
54
پانی کی بناوٹ۔ساخت
پانی ایک سادہ تین ایٹمی مالیکیول ہے جس میں ہائڈروجن کے دو اور آکسیجن کا ایک ایٹم سے کویلنٹ بانڈ کے ذریعے سے جڑے ہوتے ہیں ۔آکسیجن کے بیرونی مدار میں6الیکٹرونز ہوتے ہیں۔ہائڈروجن کے دو ایٹموں کے ساتھ بانڈ بنا نے کے باوجود بھی 4الیکٹرونز بچ جاتے ہیں جو دو الیکٹرونی صورت میں موجود رہتے ہیں۔پانی کی منفرد خصوصیات ہائڈروجن بانڈنگ کی وجہ سے ہیں جو پانی کے مالیکیول کے درمیان پائی جاتی ہے۔پانی ایک قطبی مالیکیول ہے جس میں ہائڈروجن پر جزوی مثبت اور آکسیجن پر جزوی منفی چارج ہوتا ہے ا س وجہ سے پانی کے مالیکیول مائع اورٹھوس حالتوںمیں ایک دوسرے کے لئے اضافی کشش رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پانی کا نقطہ کھولاؤ اپنے جیسے کیمیائی ساخت رکھنے والے دوسرے مرکبات مثلاََH2Sاور H2Seکی نسبت زیاہ ہے۔برف میں پانی کے مالیکیولز ہائڈروجن باندنگ کی وجہ سے مستقل جگہوں پر پائے جاتے ہیں ۔ہر آکسیجن کے ایٹم کے گرد4ہائڈروجن ایٹمز ہوتے ہیں ان میں سے دو کا میلاپ بذریعہ کوویلنٹ بانڈنگ اور بقیہ دو ایٹمز ہائڈروجن بانڈ کے ذریعے ملے ہوتے ہیں۔تین اطراف میں باربار گروپوںکے دہرائے جانے سے ایک ہنی کومب کی ساخت وجود میں آتی ہے۔
پانی کی منفرد خصوصیت
عام ٹھوس اور مائع اشیاء کا حجم گرم کرنے پریکساں طور پر بڑھتا اور ٹھنڈا کرنے پر کم ہوتا ہے اس حوالہ سے پانی کا کردار سب سے مختلف و منفردہے۔پانی کو جب ٹھنڈا کیا جائے تو ا س کے مالیکیولز ایک دوسرے کے قریب آجاتے ہیں اور پانی کی کثافت بڑھا جاتی ہے 3.98C پرمالیکیولز کے درمیا ن فاصلہ بہت کم رہ جانے کے سبب اس کی کثافت زیادہ زیادہ ہوجاتی ہے ۔پانی کو اگر مزید ٹھنڈا کیا جائے تو ہائڈ روجن بانڈ نگ کی بنا پربرف کی ساخت اختیار کرلیتا ہے اس ومل کیں پانی کے مالیکیلوز کے درمیانی فاصلہ مخصوص جگہوں پر جانے سے پھر بڑھ جاتا ہے۔نتیجتا برف کی کثافت پانی سے کم ہوکر پانی کی ساتھ پر تیرنے لگی ہے اور انسولیٹر کا کردار ادا کرتی ہے نچلے پانی کا درجہ حرارت مزید گرنے نہیں دیتی۔برف جمے سمندروں اور جھیلوں کے نیچے آبی مخلوق کے زندہ رہنے کی یہی وجہ ہے کہ برف سطح آب پر تیرتی رہتی ہے اور اس کی نیچے پانی کا درجہ حرارت وہاں پر موجود حیات کے لئے موزوں رہتا ہے اسی وجہ سے سردیوں میں مچھلیاں اور دیگر آبی حیات برف کے نیچے پانی میں زندہ رہتی ہے اور آکسیجن اور غذائی مادوں کی یکساں تقسیم ہوجاتی ہے
پانی کے خواص۔ طبعی خواص
خالص پانی بے رنگ و بو اور بے ذائقہ ہوتا ہے پانی واحد چیز ہے جو ایک ہی وقت میں گیس مائع اور بھاپ کی حالت میں موجود ہوتا ہے۔اور پانی ہمہ گیر محلل ہے۔پانی بہت ساری اشیا سے کیمیاوی تعامل کرتا ہے ۔زیادہ تر کیمیاوی تعاملات میںH+اور OH-آینوں کا دخل ہے ایسے معاملات جو بطور تخفیفی عامل کام کرتے ہیں پانی کے ساتھ کیمیائی عمل میں ہائڈروجن خارج کرتے ہیں،پانی اس کے علاوہ بہت سے تعاملات میں بھی حصہ لیتا ہے ۔یاد رکھئے قدرت نے پانی کو سب سے بڑا محلل بنایا ہے قدرت اشیاء میں سے اکثر پانی میں حل ہوجاتی ہیں۔اس تحلیل میں مضرت بھی نہیں ہوتی جسی مضرت دیگر محللات میں پائی جاتی ہے۔
تیزاب اور اساس کے ساتھ تعاملات
اکثر تیزاب پانی کے ساتھ ملنے پر اپنا پروٹون پانی کو منتقل کردیتے ہیں اس طرح ہائڈروجن آئن (H3O+)وجود میں آتا ہے۔جب کہ ا یمونیا جیسی اساس کے ساتھ تعامل کی صور میںپانی کا اایک پروٹون اسا س کو منتقل ہوجاتا ہے اور ہائڈ روجن آکسائڈ آئن (OH-)باقی بچ جاتا ہے۔ایسے مرکبات جو تیزابوں کے ساتھ بطور اساس اور اساسوں کے ساتھ بطور تیزاب عمل کریں ایمفو ٹیرک مرکبات کہلاتے ہیں اس لئے پانی بھی ایمفورک ٹیرک مرکب ہے۔سوڈیم اور پوٹاشیم پانی کے ساتھ مل کر اسا س بنا تی ہیں اور اور اس دوران ہائڈ روجن گیس کا اخراج ہوتا ہے یہ تعامل نہایت تیز ہوتا ہے جب کہ یہی کام کیلسیم کے ساتھ کم نسبت میں ہوتا ہے۔تیزابی آکسائڈز کے ساتھ تعامل کرکے متعلقہ تیزاب میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔
بھاری پانی
بھاری پانی ہائڈ روجن کے آئسوٹوپ ڈیوٹریم اور آکسیجن کا مرکب کے اس کا کیمیاوئی فارمولا(D2O)ہے بھاری پانی ایک بے رنگ،بے بو،بے ذائقہ مائع ہے۔قدرتی پانی کے قریباََسات ہزار حصوں میں سے ایک حصہ بھاری پانی کا ہے۔بھاری پانی انسانی اور جانداروں کے لئے مضر صحت ہے۔بھاری پانی کی حل پزیری عام پانی سے مختلف ہے یہی وجہ ہے کہ خودرنی نمک(NaCl)کی بھاری پانی میں حل پزیری عام پانی کی نسبت15فیصد کم ہے۔عام پانی کی متعدد برق پاشیدگی کے بھاری پانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ زراعت کے سلسلہ میں بھی بھاری پانی نقصان دہ ہے مثال کے طور پر اس میںتمباکو کے بیج نہیں اگتے۔بھاری پانی کے اپنے استعمالات ہیں ان کا ذکر ضروری نہیں۔
ہلکا اور سخت پانی
قدرتی پانی میںمختلف نمکیات کی کافی مقدار پائی جاتی ہے ان میں کیلسیم اور میگنیشیم کے سلفیٹس،کلورائڈ اور بائی کاربونیٹ زیادہ نمایاں ہیں پانی کے سخت پن کا باعث بنتے ہیںاس کے علاوہ قلیل مقدار میں سوڈیم کلورائڈ۔سوڈیم نائٹریٹ وغیرہ بھی موجود ہو تے ہیں
ہلکا پانی۔جس پانی میں صابن کی جھاگ بکثر ت اور آسانی سے حاصل ہو اسے ہلکا پانی کہتے ہیں ۔
سخت پانی۔۔جس پانی میں صابن جھاگ کے بجائے پھٹکیاں بنائے یا دیر سے جھاگ بنائے اسے سخت پانی کہتے ہیں۔سخت پانی میں دھاتوں (کیلسیم اور میگنیشیم ) کے آئنز صابن کے ساتھ پھٹکیاں بنا دیتے ہیں،
سخت و ہلکا پانی کی وجوہات۔
بارش کا پانی زمین میں سے کیلسیم اور میگنیشیم کے سلفیٹس۔کلورائڈ اور کاربونیٹ حاصل کرلیتاہے یہی نمکیات پانی کی سخت پن کی وجہ بنتے ہیں جب یہی پانی ہوا سے کاربن ڈائی اکسائڈ حاحل کرلیتا ہے جو کیلسیم اور میگنیشیم کاربونیٹس کے ساتھ کیمیاوی تعامل کر کے بائی کاربونیٹ بنا دیتے ہیں یہ کاربونیٹ پانی میں حل پذیر ہونے کی وجہ سے سخت پن کا باعث بنتے ہیں ۔پھر یہ سخت پانی دوقسم پر ہوتا ہے ایک عارضی اور دوسرا مستقل بھاری پن۔۔
عارضی سخت پانی۔
پانی میں کیلسیم اور میگنیشیم بائی کاربونیٹس کی موجودگی عاررضی سخت پن کہلاتی ہے یہ نمکیات پانی میں حل پذیر ہیں اور پانی میں مثبت اور منفی آئنز کی شکل میں موجود ہوتے ہیں۔عارضی سخت پانی میں چونے کا پانی ڈالیں تو دودھیا پن پیدا ہوجائے گا اور غیر حل پذیر مرکب نیچے بیٹھ جائے گا اوپر سے پانی نتھار لین یہ پانی ہلکا ہوگا جس میں صابن کا خوب جھاگ بنے گا
مستقل سخت پانی
جس پانی میں کیلسیم اور میگنیشیم کے کلو رائڈ اور سلفیٹس موجود ہوں وہ مستقل سخت پانی کہلاتا ہے یہ نمکیات پانی کو گرم کرنے سے رسوب کی شکل اختیار نہیں کرتے بدستور پانی میں موجود رہتے ہیں اس لئے اسے سخت پانی کہا جاتا ہے۔جب کہ عارضی سخت پانی ابالنے سے سخت پن دور ہوجاتا ہے ابالنے سے کیلسیم اور میگنیشم کے بائی کاربونیٹس متعلقہ کاربونیٹس میں تبدیل ہوجاتے ہیں جو ناحل پزیر ہونے کے باعث آسانی سے الگ کے لئے جاسکتے ہیں کئی طریقے سخت پن کو دور کرنے کے موجود ہیں لیکن کلارک کا طریقہ بہتر ہے کہ عارضی سخت پانی میں چونے کے پانی کی ایک مخصوص مقدار ملا دینے سے کیلسیم اور میگنیشیم کے بائی کاربونیتس چونے کے پانی کے ساتھ عمل کرکے نا حل پزیر کاربونیٹس میں تبدیل ہوکر تہ نشین ہوجاتے ہیں اور ہلکے پانی کو اوپر سے نتھار لیا جاتا ہے۔۔۔
مستقل سخت پانی کا حل۔۔۔دھوبی سوڈا سخت پانی کے ساتھ عمل کرکے کیلسیم اور میگنیشیم آئز کو ناحل پزیر نمکیات میں تبدیل کردیتا ہے۔۔
آئن ایکسچینج کا طریقہ
عارضی یا مستقل بھاری پن دور کرنے کے لئے آئن ایکسچینج کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے اس طریقے میں ایک آئن دوسرے آئن سے باہمی تبادلہ ہوجاتا ہے۔ اس مقصد کے لئے مصنوعی آئن اکسیجن ریزن استعمال کئے جاتے ہیں۔یہ ریزن پانی کا سخت پن دور کرنے کا بہترین طریقہ ہیں۔ریزن زیادہ تر ہائڈ روجن کاربن کی ساخت رکھتے ہیں جن میں مثبت آئنز(NaاورH+)اور منفی آئن(OH-)موجود ہوتے ہیں۔ اس طرح کے ریزن سے جب پانی گزارا جائے تو پانی کا سخت پن دور ہوجاتا ہے مثلاََمستقل سخت پانی کو سوڈیم زیولائٹ ریزن کے عمودی کالم سے گزارا جائے تو کیلسیم آئن(Ca2+)اور میگنیشیم آئن (Mg2+)سوڈیم زیولائٹ سے مل کر ناحل پزیرکیلسیم یا میگنیشیم زیولائٹ بنا دیتے ہیں جو کالم میں ریزن سے رک جاتے ہیں اور سوڈیم آئنز پانی میں چلے جاتے ہیں۔
پانی کا معیار
پانی نباتات و حیوانات کا کا لازمی جز وہے پانی میں پائی جانے والی کثافتیں ایک سے دوسری جگہ کے پانی سے مختلف ہوتی ہے۔سخت پن کے باعث بننے والے نمکیات کے علاوہ سوڈیم کے نمکیات ۔سلیکا(SiO2) ایلومینا(Al2O3) ،آئرن (Fe) اور میگانیز (Mn)کی متغیر مقداریں پانی میں پائی جاتی ہیں مزید کثافتیں جو پانی میں موجود ہوسکتی ہیں ان میں ناحل پزیر مادے(گدلا پن)۔رنگدار مادے اور حل شدہ گیسیں۔کاربن ڈائی آکسائڈ (CO2) ،نائٹروجن(N2) اور ہائڈروجن سلفائڈ (H2S) وغیرہ شامل ہیں۔ ناخالص پانی کی تلخیص کے نتیجے میں معلق کثافتیں۔ رنگدار مادے،بو اور بیکٹیریا وغیرہ کا تدارک ہوجاتا ہے ۔پانی خوراک سے زیادہ اہم ہے ۔خوراک کی نسبت جسم میں پانی کی کمی سے انسان جلد موت کا شکار ہوجاتا ہے۔ پانی میں جراثیم ختم کرنے کے لئے کلورین کا ملانا غالبا بہترین اور سستا طریقہ ہے۔ اسی طرح پانی کو 15تا30منٹ ابالنا بھی اسے مضر صحت بیکٹیریاز سے صاف ہوجاتا ہے یہ طریقہ معتبر سمجھا جاتا ہے
پانی پرکھنے کے عوامل۔۔
عوامل
معیاری خصوصیات
عوامل
معیاری خصوصیات
گدلاپن
پینے کا پانی انتہائی صاف ہوتا ہے
رنگ
بے رنگ
ذائقہ
بے ذائقہ
بو
بے بو
پی ایچ(ph)
7(تعدیلی)
مائیکرو آرگنز کی موجودگی
نہ ہونے کے برابر
بین الاقوامی ادارہ صحت کے اندازے کے مطابق دنیا کی70فیصد آبادی صاف پانی سے محروم ہے یہ مسئلہ ترقی پزیر ممالک میں زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ 80 فیصد بیماریا ں صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے جنم لیتی ہیں جس میں نکاسی آب کا مسئلہ کے ناقص انتظاما ت ہیں،اس لئے ہیضہ،ٹائیفائڈ۔ملیریا جیسی بیماریاں وبائی صورت اختیار کرجاتی ہیں ہزاروں لوگ ٹرائکوما(آنکھ کی بیماری) میں مبتلا ہورہے ہیں۔جگر کی بیماریاں سوزش جگر آلودہ پانی کی وجہ سے نمودار ہوتا ہے جانورں کا فضلہ ملا پانی یا کارخانوں سے آلودہ پانی نہروں میں چھوڑا جاتا ہے تو ان میں زہریلے مادے (لیڈ۔ مرکری ۔ کیڈ یم۔ کرونین وغیرہ)کی آمیزش ہوتی ہے۔اس لئے ان کی صفائی بہت ضروری ہے۔