عمل تبخیر
Hakeem qari m younas shahid
عمل تبخیر:۔
خمیر اٹھانا(فرمن ٹینشن)ایک کیمیاوی عمل ہے جو عضوی اشیاء میں عام طور پرجاثیم کے ذریعہ ظہور میں آتا ہے کسی چیز میں خمیر اٹھانے کے لئے جو چیز ملائی جاتی ہے اسے بھی خمیر کہتے ہیں۔خمیر دراصل ضراثیم ہوتے ہیںجن میں خمیر اتھانے کی قوت ہوتی ہے کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ خمیر ملائے بغیر عمل تبخیرہونے لگتا ہے،اسی صورت یہ ہوتی ہے کہ ہوا میں موجود جراثیم اس مواد میں سرایت کرجاتے ہیں
جیسے انگور کے رس وغیرہ میں کسی خمیر ملانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔جب عمل تبخیر شروع ہوتا ہے وہ چیز گرم ہوجاتی ہے اس سے ابخرے اٹھنے لگتے ہیں عمل تبخیر کے مختلف اقسام ہیں سب سے زیادہ اور عام قسم وہ ہے جس میں الکوحل اور کاربن ڈائی اکسائیڈ پیدا ہوتے ہیں کھانوں میں اس کے اثرات سے مزہ اور خوشبو متأثر ہوتے ہیں اگر یہ اثرات بہت زیادہ ہوجائیں تو کھانوں میں تعفن پیدا ہوجاتا ہے یہ کھانا مضر صحت ہوتا ہے ۔
خمیر ان کھانوں میں پیدا ہوتا ہے جن میں کسی قدر مٹھاس پائی جاتی ہو۔خمیر کے جراثیم کی نشو ونما کے لئے 20سے38درجہ سینٹی گریڈ حرارت کافی ہوا کرتی ہے ،ٹھنڈی جگہ پر یہ نشو ونما نہیں پاسکتے اور بہت زیادہ درجہ حرارت پر بھی یہ ختم ہوجاتے ہیں اس کے علاوہ زیادہ میٹھی چیزوں میں بھی ان کی نشوونما نہیں ہوسکتی(غذا اور غذایت صفحہ79از پروفیسر متین فاطمہ)۔دوسری قسم وہ ہے جس سے جس سے بعض خمیرات کے عمل سے تیزابات بنتے ہیں ۔
یاد رکھئے کہ تمام تیزابات ترشے ہوتے ہیں اور ان میں کوئی جراثیم زندہ نہیں رہ سکتا۔مگر وہ خمیر ضرور پیدا کرتے ہیں(تحقیقات ملیریا کوئی بخار نہیں از صابر ملتانیؓ)یاد رکھئے عمل تبخیر جسم انسانی میں نہ ہوتو بخار نہیں آسکتا ۔