علاج میں تفہیم اصول کے فوائد
Hakeem qari m younas shahid
علاج میںتفہیم اصول کے فوائد
کچھ لوگ امراض کی طویل فہرست اور ادویات پر لکھی گئی کتابوں کی طوالت سے گھبرانے لگتے ہیں جب وہ ایک مرض کے سلسلہ علاج میں بہت سے نسخوں کو دیکھتے ہیں تو پریشان ہو جا تے ہیں کچھ لوگ تو اس قدر شش و پنج میں پڑجاتے ہیں کہ مریض سامنے بیٹھا ہوتا ہے
ان کی سمجھ و عقل چکرانے لگتی ہے کہ مریض کو کونسی دوا یا کونسا مرکب تجویز کریں۔ یہ صورت حال اس وقت پیدا ہوتی ہے طبیب کے پاس یا تو نسخوں کی قلت ہو یا پھر بے دھیانی سے پڑھی گئی کتب کا مواد ہو ۔اس صورت حال سے بہت سے معالجین کا پالا پڑتا ہے
لیکن اس کا شافی حل بہت کم لوگوں کے پاس ہے ممکن ہے یہی سبب نسخہ جات کی تلاش میں حکماء کو درد بدربھٹکاتا رہتا ہے۔بہت سے مطب اپنے اندر ادویات کا اتنا ذخیرہ رکھتے ہیں جو کسی بھی مرض کے لئے کام میں لایا جاسکتا ہے لیکن بنیادی اصولوں سے لاعلمی انہیں بے چین کردیتی ہے۔
یہ کتابچہ عمومی طور پر اہل ذوق اطباء کے لئے لکھا جارہا ہے جو دیسی طب کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے ہوئے ہیں اللہ تعالی نے اسی ذریعہ کو روزی رسانی کے سبب بھی بنا دیا ہے اس لئے ان حضرات کی تنقیص مقصود نہیں بلکہ ایک اصلاحی جذبہ ہے
تاکہ بہت سے حضرات جو کسی وجہ سے ادویہ سازی میں کما حقہ دسترس نہیں رکھتے انہیں فائدہ پہنچے ۔ اکثریت چھپ چھپاکر انگریزی ادویات ملاکر اپنے نسخوں کو زوردار بنانے کی فکر کی غلطاں ہیں۔ڈاکٹر و ڈسپنسروں کو دیکھا جاتا ہے وہ اپنے کلنیک میں دیسی اودیات کو بصورت انگریزی دوا استعمال کرتے ہیں۔اس کا سبب کیا ہے؟
حقیقت حال سے ہر ایک منہ چھپاتا مریض کو دیسی حکیم بتاتے ہیں کہ ہم نے انگریزی دوا استعمال کی ہے نہ ڈاکٹر حضرات ہیں اس بات سے پردہ اٹھا تے ہیں مریض کو پہنچے والا فائدہ در حقیقت دیسی ساخت کے نسخہ کی وجہ سے ہے۔