كتاب الطب القديم الدكتور عادل عبد العال pdf
كتاب الطب القديم الدكتور عادل عبد العال pdf الطب القديم الدكتور عادل عبد العال ( 3 تقييمات ) مؤلف: عادل عبد العال قسم: الطب البديل اللغة: العربية الناشر: دار…
كتاب الطب القديم الدكتور عادل عبد العال pdf الطب القديم الدكتور عادل عبد العال ( 3 تقييمات ) مؤلف: عادل عبد العال قسم: الطب البديل اللغة: العربية الناشر: دار…
مٹی کے برتنوں کے بے شمار فوائد طب نبوی ﷺ کی روشنی میں مٹی کے برتنوں کے بے شمار فوائد طب نبوی ﷺ کی روشنی میں تحریر حکیم قاری محمد…
مخزن سلیمانی حکمہ کی حکمت خویش اعنہ سیول عناصر گردانیده از احیاز آنها برآورد کشتی احتمال من میشن بخشیده که موالید تلاش گل خار ہونا تا ور شهوار ونادان و…
جدید میڈیکل سائنس کی بنیاد رکھنے والے مُعالجین جدید میڈیکل سائنس کی بنیاد رکھنے والے مُعالجین پیش کردہ حجئن قارئ نحند ئوبس شاہد میوء زیرِنظر تحریر سعودی آرامکو ورلڈ…
قدرت کا انمول تحفہ پانی۔۔۔ بسم اللہ پڑھنے سے ۔ پانی میں کیمیائی تبدیلی قدرت کا انمول تحفہ پانی۔۔۔ بسم اللہ پڑھنے سے ۔پانی میں کیمیائی تبدیلی تحریر حکیم قاری…
قدرتی معالج۔
سبزیاں قدرت کا انمول تحفہ
قدرتی معالج۔
سبزیاں قدرت کا انمول تحفہ
پیش کردہ:
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی
کاہنہ نولاہور پاکستان
سبزیاں اور جڑی بوٹیاں بہترین معالج ہیں
سبزیاں اور جڑی بوٹیاں اپنے طبی خواص کی بدولت صدیوں سے علاج معالجہ کے لیے استعمال ہورہی ہیں۔
ذیل میں چند معروف سبزیوں اور جڑی بوٹیوں کے طبی استعمال کا ذکر کیا جارہا ہے۔
میٹھی۔
میتھی عربی میں حلبہ کے نام سے پکاری جانے والی میتھی ہمارے معاشرے میں بہت عام حیثیت کی حامل ہے لیکن طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اسے ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ کئی مرضوں میں اس کا استعمال حد درجہ مفید ہے۔ اس کے بارے میں روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد ابن وقاصؓ کی مکے میں عیادت فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ ان کے لیے کوئی طبیب بلائو۔ چنانچہ حضرت حارث بن کلدہؓ کو بلایا گیا۔ حارث نے میتھی اور کھجور سے ایک مرکب تیار کیا۔ چنانچہ وہ شفایاب ہوئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میتھی سے شفا حاصل کرو۔‘‘ یہ بھی لکھا ہے کہ اگر لوگوں کو میتھی کے فوائد کا علم ہوتا تو وہ اسے سو نے کے بھائو خرید لیتے۔ میڈیکل سائنس کے ایک محقق کا کہنا ہے کہ روزانہ میتھی کے بیج کے استعمال سے نہ صرف ذیابیطس پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے بلکہ خون میں کولیسٹرول (چربی) کی سطح میں بھی کمی آتی ہے جس کی وجہ سے قلب پر حملوں کے اندیشے میں کمی واقع ہوتی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن انڈیا (N.I.N) کے ایک تحقیقاتی جائزے میں کئی سال قبل ہی میتھی کے بیجوں کے استعمال کی غیر معمولی افادیت کا اعلان کردیا تھا اور ذیابیطس کے ایسے مریضوں کے لیے بھی اسے مفید قرار دیا گیا تھا جو انسولین کا استعمال کرتے ہیں۔ اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے ایک سائنس دان ڈاکٹر سی رگھورام کا خیال ہے کہ میتھی سے خون میں گلوکوز کی سطح میں قابل لحاظ کمی آتی ہے اور پیشاب میں تو صرف دس دن کی مدت میں 46 فیصد تک کمی ہوتی ہے۔ ہمارے ملک میں میتھی کے بیجوں کو مسالے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اس کا مزا کڑوا ہوتا ہے لیکن دیگر مسالے شامل کرکے بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ یہ بیج دال‘ ترکاری اور چٹنی میں سفوف کی شکل میں یا پھر پانی یا چھاچھ میں شامل کرکے کھانے سے پہلے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ روزانہ استعمال کی مقدار کا انحصار ذیابیطس کی شدت پر ہوتا ہے اور یہ مقدار 25 گرام (دو بڑے چمچوں) تک ہوسکتی ہے اس کے استعمال سے ذیابیطس کی دوا کے استعمال میں کمی کی جاسکتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک خون میں شکر کی سطح زیادہ ہو‘ میتھی استعمال کی جاسکتی ہے اس کا ایک ہی ذیلی اثر ہے کہ بعض مریضوں کا پیٹ پھول جاتا ہے لیکن بعد میں یہ خود بہ خود دور بھی ہوجاتا ہے۔
کریلا۔
کریلا کریلاموسم گرما کی عام سبزی ہے‘ اس کا مزاج گرم و خشک ہے۔ کریلے کی کڑواہٹ بعض افراد کو ناگوار گزرتی ہے تاہم اس میں طبی نکتہ نگاہ سے متعدد فوائد پوشیدہ ہیں۔ کریلا خون کو صاف کرتا ہے اور خون میں موجود فاسد مادوں کو ختم کرتا ہے۔ جسم کو قوت بخشتا ہے‘ بھوک لگاتا ہے‘ تلی‘ جگر کی بیماریوں اور بخار میں مبتلا افراد کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔
ککڑی
ککڑی۔ ککڑی پیشاب کی جلن کو دور کرتی ہے۔ کھانے میں بطور سلاد اس کا استعمال بہترین ہے۔ اس کا مزا سرد تر ہے اور یہ دیر سے ہضم ہوتی ہے۔ جن افراد کو بادی کا عارضہ لاحق ہے اگر وہ ککڑی کو کالی مرچ کے ساتھ استعمال کریں تو اس کے بادی اثرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ یرقان میں ککڑی کا استعمال فائدہ مند ہے۔ اسے نمک لگا کر کھانا چاہیے۔ کھانے کے فوراً بعد (کچھ دیر کا وقفہ دیے بغیر) پانی نہیں پینا چاہیے ورنہ ہیضہ ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بھنڈی توری۔
بھنڈی/توری بھنڈی اور توری کو موسم گرما کی ہر دلعزیز سبزیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ توری کا بھرتہ‘ بھجیا بھی بنائی جاتی ہے۔ بھنڈی پیشاب کی جلن کو دور کرتی ہے اس کا مزا گرم تر ہے۔ بھنڈی گرم مزاج لوگوں کو جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ بھنڈی اور توری وٹامن اے‘ بی‘ سی اور ڈی سے بھرپور سبزیاں ہیں۔
ٹینڈے ۔
ٹینڈے کا طبی مزاج خشک اور سرد تر ہے۔ ٹینڈے گرمیوں کی عام سبزی ہے اور پورے موسم میں باآسانی دستیاب رہتی ہے۔ اس کا مزاج چونکہ ترگرم زیادہ ہے اس لیے نزلہ‘ زکام اور سینے پر بلغم کی شکایت رکھنے والے افراد کے لیے نقصان دہ ہے لیکن خشک کھانسی اور گرمی کے بخار وغیرہ میں اس کا استعمال مفید ہے۔ گرمیوں میں ٹینڈے کا سوپ کالی مرچ اور نمک ڈال کر پینے سے دماغ کو تقویت ملتی ہے۔ یہ زود ہضم ہے مگر بادی والے حضرات کو دیر سے ہضم ہوتی ہے۔ گرم مسالے کے استعمال سے یہ سبزی ہر قسم کے مزاج رکھنے والے افراد کو موافق آجاتی ہے۔ ٹینڈے چھوٹے چھوٹے اور گول ہوں تو نہایت آرام سے پک جاتے ہیں کیونکہ پکے اور بڑے بڑے ٹینڈوں کے بیج سخت ہوجاتے ہیں لہٰذا ان کا استعمال معدے کے لیے تکلیف کا باعث بن جاتا ہے۔
پودینہ
پودینہ گرمیوں کی مفید اور خوشبودار سبزی ہے اس کا مزاج ترگرم ہے۔ یہ زود ہضم معدے اور آنتوں کو تقویت دینے والی چیز ہے۔ معدہ پودینہ کو دو سے تین گھنٹوں کے دوران ہضم کرلیتا ہے۔ اس کا استعمال بدہضمی‘ ڈکار کی کثرت‘ پیٹ بڑھنے‘ منہ کی بدبو‘ متلی اور گیس کی شکایت کو دور کرتا ہے۔ چند پتی پودینے ڈال کر ابالا ہوا پانی گرمیوں میں پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔ یہ معدہ‘ جگر اور گردے وغیرہ کو قوت بخشتا ہے۔ خون صاف کرتا ہے اور جسم کے اندر زہریلے فاسد مادوں کو ختم کرتا ہے۔ قدرت نے غذائی نالی کو مضبوط بنانے کے لیے اس میں تھوڑی مقدار میں نشاستہ دار گلوکوز بنانے والے اجزاء بھی شامل کردیے ہیں۔ یہ جسم کو چاک و چوبند رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
اروی۔
ا
روی اپنے طبی خواص کے اعتبار سے گرم تر ہے۔ یہ سبزی خشک مزاج رکھنے والوں کو جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ بھوک کو تیز کرتی‘ خشک کھانسی کو رفع کرتی‘ قدرے ثقیل ہے۔ اس لیے قبض بھی کرتی ہے اور عموماً دیر سے ہضم ہوتی ہے۔ اروی گردوں کو طاقت دینے والی لذیز سبزی ہے اس میں وٹامنز اے اور بی کے علاوہ نشاستہ‘ شکر اور روغنی اجزاء بھی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ ایک پائو اروی میں دو چپاتیوں کے برابر غذائیت ہوتی ہے اس کے کھانے سے معدے کی جلن اور خراش رفع ہوتی ہے اس کا سالن خشک کھانسی‘ گلے کی خراش اور سینے کی جلن میں بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔ بواسیر کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے اس کے کھانے سے بواسیر کے مرض میں خون کا اخراج کم ہوجاتا ہے۔
اجوائن۔
اجوائن کا پودا ہر جگہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ اتنی عام چیز ہے کہ پنساریوں کے علاوہ عام دکان داروں سے بھی آپ آسانی سے حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے بے شمار فائدے ہیں ان میں سے ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ اجوائن پیٹ کی بہت سی بیماریوں میں مفید ہے اس کے کھانے سے جگر کی کمزوری دور اور آنتوں کو قوت حاصل ہوتی ہے۔ جس شخص کو بھوک کم لگی ہو وہ اجوائن کھائے تو اسے کھل کر بھوک لگتی ہے۔ خراب اور ناقص غذا کے استعمال سے کبھی کبھی پیٹ میں ہوا بھر جاتی ہے اور وہ ڈھول کی طرح پھول جاتا ہے۔ اجوائن کھانے سے ریاح کا اخراج ہوتا ہے اور طبیعت بحال ہوجاتی ہے۔ اجوائن پیٹ کے کیڑوں کو مارتی اور گردوں‘ مثانہ اور دل کو قوت دیتی ہے۔ اسے کالی کھانسی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض لوگ اسے پان کے ساتھ بھی کھاتے ہیں۔ اجوائن کاست بھی ہاضمے کی اصلاح‘ پیٹ کے کیڑوں کو مارنے اور ریاح کو توڑنے کے لیے تنہا یا دوسری دوائوں کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ اجوائن ثقیل اور بادی غذائوں کی اصلاح بھی کرتی ہے اور اس مقصد کے لیے اسے مسالے کے طور پر ان غذائوں میں بھی شامل کردیا جاتا ہے۔ چنانچہ بیسنی روٹی کو زود ہضم اور خوش ذائقہ بنانے کے لیے آٹا گوندھتے وقت تھوڑی سی اجوائن بھی ملا دی جاتی ہے۔ کالی کھانسی میں اجوائن استعمال کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اجوائن ایک تولہ کو 3 ماشے کالے نمک میں ملا کر پیس لیں اور چار تولہ شہد میں ملا کر مریض کو دن میں تین چار بار چٹائیں۔ اگر کسی شخص کو بچھو نے کاٹ لیا ہو تو ذرا سی اجوائن پانی میں پیس کر ڈنک کی جگہ پر لگا دیں دوا کے طور پر اجوائن کی مقدار خوراک 1 سے 2 گرام تک ہے۔ بچوں کو اس کی نصف مقدار دی جائے۔