پتہ

لاہور کاہنہ نو

کال کریں

+92 3238537640

سیلاب کی تباہ کاریاں
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو

سیلاب کی تباہ کاریاں

سیلاب کی تباہ کاریاں سیلاب کی تباہ کاریاں۔باہمی محبت و ایثار کا جذبہ عظیم اس مشکل گھڑی میں قوم متحد ہوچکی ہے۔ ہر قسم کی سیاسی مذہبی مسلکی،قومی،لسانی علاقائی تفریق کے بغیر خدمت و تعاون جاری ہے۔ کاش اسی جذبے کے تحت ہم اپنے تباہ حال بھائیوں کو۔ہنر۔علوم و فنون

کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات22۔
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو

کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات22۔

کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات22۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات22۔ حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو۔ علاج میںکچلہ کے وسیع تر استعمال۔ طب ایک وسعت پزیر فن و ہنر ہے،صحت و تندرستی ہر کسی کی بنیادی ضرورت ہے۔جوبھی اس میدان میں محنت کرتا

کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات21۔۔۔
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو

کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات21۔

کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات21۔۔۔ حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو۔ منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان ایلو پیتھی میں کچلہ کا استعمال۔ نکس وومیکا ایک پودا ہے۔ بیج کو دوا بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ سنگین حفاظتی خدشات

کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات20۔۔۔
Tibb Information طبی معلومات

کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات20۔۔۔

کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات20۔۔۔ کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات20۔۔۔ نتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان کچلہ اپنی افادیت کے اعتبار سے بہت اعلی چیز ہے ،لیکن ماہر اطباء و معالجین کے نزدیک احتیاط کا پہلو تھامنے کی

ادراک کی حقیقت
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو

ادراک کی حقیقت

ادراک کی حقیقت ادراک سےایسا علم حاصل ہوتا ہےجو حواس ِ خمسہ باطنی سے حاصل ہوتا ہے (جس کی تفصیل آگے آئے گی) اسے نطق اور نفس ناطقہ بھی کہتے ہیں۔ اسی کو مجازاً روح انسانی کہا جاتا ہے۔ دراصل ترقی یافتہ صورت بھی نفس مطلق ہی انسان میں نفس

علمی دنیا میں ایک نیا راز

علمی دنیا میں ایک نیا راز علمی دنیا میں ایک نیا راز تحریر: از حکیم انقلاب ناقل حکیم قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان علم و حکمت اور جاننے پہچاننے کے متعلق آج تک یہ سمجھا جاتا ہے کہ