Anwar-e-Wilayat انوار ولایت سوانح حیات مولانا احمد علی لاہوری
وجہ تالیف
مہذب اقوام میں یہ دستور عہد قدیم سے چلا آتا ہے۔ کہ وہ اپنے ملک کےزعما ملت
اور محبان قوم و مذہب کے واقعات زندگی کسی نہ کسی صورت میں محفوظ و مصئون رکھتی آتی ہیں یہ کتب سیر منظوم کا مرنا ہے۔ ہیروز ( estees انی) کے سلسلہ حسب و نسب کا تحفظ ۔ کہتے ۔ مجھے اور سالانہ تقریبات کا منانا اسی ایک سلسلے کی کڑیاں ہیں ۔ اور فلسفہ تاریخ کے ماہرین کو اس امر پر اتفاق کلی ہے ۔ کہ عہد حاضر اپنے ماضی کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اور زمانہ مستقبل کے مکمل تار و پود دور حاضر کی فضاؤں میں نشو ونما پاتے ہیں ۔ علاوہ ازیں اقوام عالم نے اجتماعی و انفرادی زندگی میں دور انحطاط کو ہمیشہ نفرت کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ اور دور ارتقاء کو شہری زمانے سے تعبیر کیا ہے ۔ اور ہر زمانے میں ایسے افراد ضرور عالم وجود میں آتے ہیں۔ جو اپنے مقتداؤں کے اخلاق وکر دار – عادات و اطوار بلکہ ہر فعل حیات میں اُن کی پیروی کرنا فلاح دارین یقین کرتے ہیں ۔ ممکن ہے ایسے لوگ کبھی شمس و قمر کی صورتیں بُھول جائیں ۔ مگر وہ اپنے محبوب رہنماؤں کے حُسنِ عمل کا تصور ایک لمحے کے لئے بھی فراموش نہیں کر سکتے ۔
آج ہمارے سامنے حضرت شیخ التفسیر رحمۃ اللہ علیہ کی مبارک زندگی کا مرقع ہے۔ یہ وہ زندگی ہے۔ جس کی وسعتوں مین عالمانہ تبختر فقیہانہ تفکر مفسرانہ تدبر خطیبانہ حسن تکلم قلندرانہ فقر غیور – مرسلانہ متانت اور مجاہدانہ تصور موجود ہے۔
لہذا
اس کی حفاظت کا مسئلہ ایک مقدس فریقیہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسی جامع صفات ہستیاں صدیوں کے انتظار کے بعد عالم شہود میں جلوہ گری کرتی ہیں ۔ جن لوگوں نے حضرت شیخ الفقہ سیر رحمہ اللہ علیہ کو قریب ہو کہ دیکھنا ہے ۔ ان کو یقین ہے کہ آپ کی زندگی کا خمیر جلال و جمال – خسروی و درویشی اور علم وعمل سے تیار کیا گیا تھا، آپ کی حیات مبارکہ کتاب و سنت کی بڑی حد تک عملی تفسیر تھی ۔ لہذا اس کے تمام گوشوں پر روشنی ڈالنا طالبان حق کی رہنمائی کے سرمایہ کو فراہم کرنا ہے۔
احقر نے بتوفیق ایز دی اس اہم امر کی تکمیل کا کام شروع کر دیا ہے
۔ اور خدائے قدیر نے اپنے لطف وکرم سے اس کا اکثر حصہ پورا کر والیا ہے۔ بندہ حقیر کو پورا پورا اعتراف ہے۔ کہ اس کتاب میں کتنی قسم کی فروگزاشتیں موجود ہیں۔ بایں ہمہ خدا ئے اکبر سے التجا ہے کہ وہ اس عقیدت بھری پیشکش کو مسلمانوں کی نظروں میں مقبول بنائے۔ اور یہ کتاب اُس کی رحمت سے کمترین کے لئے توشہ آخرت ثابت ہو ۔
حاصل عمرنثارے سر یار کردم
شادم از زندگی خویش کہ کارے کردیم
(اخگر)
By (author)Maulana Ahmad Ali Lahori