میو جوان کو جذبہ !
میں ناامید نہ ہوں۔کچھ کرنو چاہوں۔
میو جوان کو جذبہ۔۔۔۔
میں ناامید نہ ہوںکچھ کرنو چاہوں۔
چڑھتی عمر اور تازہ خون میں اتنو جذبہ رہوے ہے کہ
وائے سمندر میں اتار دئیو یا وائے اُجاڑ بیابان میں چھوڑ آئو
وائے ناہر سو بھڑا دئیو۔یاپہاڑ پے چڑھا دئیو۔
جوش و جذبہ اتنو رہوے ہے،
سارا کچھ اے آنکھ بند کرکےکرگزرے ہے۔
میون نسل کی بڑھوتری اللہ کی نعمت ہے
لیکن میو قوم کا کرتا دھرتاان سوکام نہ لئیوہے
قوم وتمدن کو اصول ہے ۔سرکاری نوکری صرف
چڑھتی عمر کا بالکن کو دیوا ہاں۔
جب خون ٹھنڈو پڑن لگے ہے تو کہوا ہاں۔اور ایج ہوگئیو
ہمارا میو جوان کے پئے جوش و جذبہ ہے
یاکا خون میں ابھار ہے، اُبال ہے۔
بے شمار طاقت ہے۔سب سو بڑی بات ای ہے کہ
یاکے پئے ہنر اور تعلیم ہے۔جدید میڈیا سو واقفیت ہے
میو نسل کا خالص پن سو فائدہ اُٹھائیو جاسکے ہے
میو کائی کی تابعداری برداشت نہ کرے ہے
یہی یا کی خوبی ہے۔یاسو فائدہ اٹھائو۔
کیونکہ ایسا لوگن نے خریدنو ہر کائی کا بس کی بات نہ ہے۔
میو جواب میں عصیبت اور قوم کی ہمدردی موجود ہے
یائے محفوظ کرن کے مارے کوئی بھی قیمت دےسکا ہاں۔
لیکن یاکاجذباتن نے برباد مت کرو۔
میوجوان کی بات سنو۔
ای تم کو نیا نیا آئیڈیاز دئیگو۔نیا راستہ دکھائے گو
یاکے بھینتر کچھ کرگزن کو جذبہ ہے۔
یائے مانٹی میں مت رولو۔
یاسو کام لئیو۔کام لینا کو بہترین طریقہ ای ہے کہ
تم یا کی عزت کرو۔میوجوانن نے دیکھ کے سیہائو۔
ان کی تعریف کرو۔ان کا ہنر پہچانو
جو پُرزہ جہاں لگے لگا دئیو۔
ساری گدین پے مَل مار کے مت بیٹھو۔
کچھ سیٹن نے ان کے مارے بھی چھوڑ دئیو۔
کچھ چلا کارتوس قوم کی ٹینٹن پے بیٹھا ہاں۔
اُترنا کو نام نہ لیواہاں۔
یاد رکھو بےکار چیز جب کام کی نہ رہوے ہے
تو مالک وائے پھینک دیوے ہے۔
مردہ بےکار رہوے ہے۔
جیتا لوگ وائے، ہدیران میں داب آواہاں۔
بہتر ہے کہ نوجوان اے اپنا مقام کو پتو چلے
پرانی سوچ کے خلاف اٹھ کھڑو ہوئے۔
اور پرانی ساری باتن نے مٹادئے۔
تم پہلے ای میو جوان کو موقع دیدئیو۔
ای دن کوئی دور نہ ہے۔سرپے کھڑو ہے۔
میو قوم کانام پے بناگروپن کی باتن نے سن لئیو
میون کی پنچانتن نے دیکھ لئیوج۔ے تم اب بھی نہ سدھرا تو
پھر اپنا بالک چھوٹان سو کہتا ڈولوگا کہ
ہماری قوم نے ہماری قدر نہ کری۔
پھر دوسران کا کارنامان نے اپنا بنا کے پیش کروگا۔
جب کہ اُنن نے خوب پتو ہوئے گو کہ باباجھوٹ بول رو ہے
آگے تہاری مرضی ہے۔
غیبتن سو ماضی کی باتن نے گپوڑن سو
اپنا آپ اے پھنے خان ثابت کرن سو حقائق نہ بدلاہاں
جتنا دنن سو کچھ لوگ میو قوم کی رہنمائی کو دعوی کراہاں
کارکردگی ککھ بھی نہ ہے۔
اتنا دن تو پھنڈر بھینس اے بھی زمیندار
کلہ پے نہ راکھے ہے۔کٹون کو کٹوا دیوے ہے
خود ای سوچ لئیو۔تم کہا کرردارہو؟
جتنو قوم کا نام پے وقت اور وسائل ضائع کراہاں
میو جوان یاکی بابت سوال ضرور کرے گو؟
ذہنی طورپے یاکے مارے تیار رہئیو۔
پھر مت کہئیو کہ بتائی نہ ہے۔
اُو وقت دور نہ ہے ،جب تہاری پنچایت
تہاری بیٹھکن میں میو جوان اٹھ کے تم سو پوچھنگا
اور تم جواب نہ دے سکو گا۔
ایسے نہ ہوسکے گو۔
بات ہوئی ختم پیسہ ہویا ہضم۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو