میو قوم کے مارےآگے بڑھن کا اور بھی طریقہ ہاں
میو قوم کے مارےآگے بڑھن کا اور بھی طریقہ ہاں!
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
کچھ لوگن کو کام ای رہوے ہے کہ
وےبنابنایاکام اے بگاڑ کے چھوڑا ہاں۔
ہر بات میں ٹانگ اَڑاواہاں۔
کہیں بھی جاواں چھیانو نہ رہوا ہاں۔
اصل بات ای ہے کہ
میوقوم کے مارے آگے بڑھن کا
اور بھی بہت سا طریقہ ہاں مشورہ کرو تو
ہر کائی کے پئے نرالی بات ہاں۔
جولوگ قوم کا نام پے کچھ بھی کرراہاں
اُ نکے سامنے قوم کی بھلائی کو کہا تصور ہے؟
چلو۔ مان لئیو جولوگ بھی قوم کا مارے بھبکا ہاں
ان کے پئے قوم اے آگے لے جان کو کہاطریقہ ہے؟
کہا تم بیٹھک کرکےکچھ ٹھونڈا لوگن کو دعوت کرکے
سمجھو ہو کہ قوم کی کشتی پار لگادی؟
ایسی باتن سو قوم کو کوئی فائدہ نہ ہے۔
سب سو پہلےقوم کا مسائل دیکھنا پڑنگا کہ
قوم کی ضروریات کہا ہاں؟
بوڑھان کی عزت اپنی جگہ،
لیکن نوجوان نسل کی نفسیات اور ضروریات کہا ہاں؟
میو قوم اور میو بولی کا مہیں کیسے لایا جاسکا ہاں؟
جو لوگ رانا۔رائو خاں صاحب تو لکھوالیواہاں
لیکن میو لکھتے وقت شرم آوے ہے۔
ہم نے میو ماں بولی نوجوان نسل کو سکھانی ہے
جا قوم کی بولی ختم ہوگی وا قوم کا ختم ہونا میں
کونسی کسر باقی رہ جاوے ہے؟
قوم کا مسئلہ گٹھ جوڑ کرنو ۔حقہ پینو۔میٹنگ کرنونہ ہے۔
یہ لوگ اصل بیمارین نے پہنچانن کی کوشش نہ کراہاں
یا وے اصل مرض کو علاج کرنو نہ چاہاں
ای ایک مستقل مسئلہ ہے۔
ہم لوگ میواتی زبان میں کتاب نہ ہونا کی وجہ سو
ادبی میدان میں مشکلات کا شکا رہاں
ہمارے پئے لٹریچر نہ ہے۔
ٹھونڈ الو گ ظلم کراہاں۔
کہ اردو میں لکھی کتابن نے بھی
میواتی کی پنڈ میں باندھا ہاں۔
صرف یائی بنیاد پے کہ یہ میون نے لکھی ہاں
ای تو ناانصافی ہے۔
اگر میواتی میں لکھنو ممکن نہ ہوتو۔
پھر اردو کی بات بھلی لگے ہی
لیکن میواتی میں لکھو جاسکے ہے۔
میواتی شعر۔میواتی نثر،میواتی تاریخ
کونسی چیز ایسی ہے جاکو میواتی میں لکھنو ممکن نہ ہے
جب بولی موجود۔لکھاری موجود۔پڑھن والا موجود
پھر کونسی رکاوٹ ہے؟جو میواتی ادب تخلیق نہ ہوور ہے؟
ایسا لوگ قوم کا مجرم ہاں، جو قوم کا نام پے اللا تللان میں تو
لاکھوں روپیہ خرچ کراہاں۔اور قوم کو نام لیوا ہاں۔
ایسا لوگن سو قوم کا بارہ ضرور پوچھ ہوئے گی۔
جدیدمیڈیا نے بہت سی مشکل آسان کردی ہاں۔
اب کتاب چھپوانو خالہ جئ واڑو نہ ہے۔
لیکن اپنا مافی الضمیر کو اظہار سوشل میڈیا۔ویب سائٹس
برنس پیجز اور بلاگر۔ہوسٹ پوسٹنگ۔ایفیلیشن۔
ڈیجیٹل مارکٹنگ کی مدد سو کری جاسکے ہے۔
تم جو چاہو کرسکو ہو۔
سچی بات کہوں تو جو لوگ ہمارا لیدر بنا پھراہاں
اُنن نے ان باتن کو بہت کم پتو ہے۔
یاکے مارے وقت چاہے۔
محنت چاہے۔تنہائی چاہے۔
دماغ لڑانو پڑے ہے۔
اندھیرا میں بیٹھ کے کام کرنو پڑے ہے
یہ بات تو قوم کو ترقی دے سکاہاں
لیکن چوہدر کو ھین کوئی کام نہ ہے۔
ہم نے تو قوم کی بھلائی سو گھنی اپنی چوہدر کی فکر ہے
پھر ان کے مارے قوم کی ترقی اور تنزلی برابر ہے
۔۔۔