میونی کی اُساری۔چولہا، توا۔
میونی کی اُساری۔چولہا، توا۔
کچّی رَسوئی۔
kachchii-raso.ii
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو ثقافت میں اُساری(کچن/باورچی خانہ/رسوئی) بہت اہمیت راکھے ہی
ماڑا سو ماڑا کا گھر میں بھی اُساری موجود رہوے ہے۔
یا پھر جہاں چولہو دَھرو جاوے ہو
واجگہ اے لیپ پوت کے صاف ستھری راکھے ہا۔
ہم نے اپنا بچپن میں دیکھو ہو کہ گھر کی بڑی بوڑھی
چولہا کی چونتری پے جوتین سمیت چہڑن سو روکے ہی ۔
اگر کوئی جوتان سُندا چونتری پے چڑھ جاوے ہو واکو جھڑک پڑے ہی۔
چولہا کی چونتری ہفتہ دس دن میں لیتی پوتی جاوی ہی۔
بیر بانی گوبرَ مانٹی کو ہاتھ پِھراوے ہی۔
چولہا کے مارے مانٹی کو چنائو کرے ہی،
ہر کھیت کی مانٹی یا قابل نہ ہی کہ لیپائی کے مارے منتخب کری جاوے
کھدانن میں سو ٹینٹ پےدھرکے مانٹی لاوے ہی ۔
گھر کے بھینتر آنگن میں اور چولہا کی چونتری پے
گوبر مانٹی سلیقہ سو پھرا وے ہی
میں نے بڑی بوڑھین سو سنو ہو کہ
ہندرینٹی بیرابانی گھر کا جھاڑو پوچا
اور روٹی اور اُوپلان سو پہچانی جاوے ہے
جائے چولہا چاکھی کو ہنر آوے ہو، عقلمند کہلاوے ہی۔
وا وقت لگان(سالن) میں اڑگم سڑگم کو استعمال نہ ہو۔
پیاز لہسن۔اور دیسی گھی سو ہانڈی پکی ہی۔
بہت کم ایسو ہو کہ کائی کا گھر میں دو ٹیم کی ہانڈی پکتی ہوئے۔
ایک ٹیم کی ہانڈی اُو بھی سانجھ کو پکے ہی۔
کدی مدی جب لگان چیون نہ رہوے ہو تو
دودھ سو ٹوک کھالیوے ہا۔
ان اُسارین میں کوئی خاص لوازمات نہ ہا
سلونٹا۔لوڈھی۔چمٹا ،توا۔ایک آدھ مانٹی کی ہانڈی۔
دو چار برتن پیالہ، ڈھومری۔تانبا، پیتل کا طباق
گھر میں ایک گھاں کو اَوکھلی۔اور موصل۔
گھر کی ایک نکر میں نیڑی(لتا لٹکان والی رسی)
پانی کے مارے ایک آدھ گھڑا ،جہَڑ۔
گرمین میں جھجری۔پلہینڈھی پے دھری ملے ہی۔
موسمی اثرات سو بچن کے مارے بندو بست کرو جاوے ہو۔
کوئی کچجی اُساری یا پھر پھونک پھیڑان کی کُٹیا کی اساری بناوے ہا۔
یا میں ایک گھاں کو اُوپلان کو بٹیو ڑو رہوے ہو۔
ہم نے اپنی آنکھن سو دیکھو کہ ِان ساری اُسارین کی
آنچ کدی نہ بجھے ہی۔
بیٹھک /بنگلہ/چوپال پے حقہ بھروجاوےہو
یامارے چولہا میں آنچ گُمی رہوے ہی۔
نھائوڑا میں گرم پانی دَھرو رہوے ہو۔
انگیٹھی میں دودھ اونٹتو رہوے ہو۔۔۔
میونی کی اساری ہر وقت کی خدمت گاہ ہی۔
یا اُساری کی برکت اب بڑا ،بڑا کچنن میں دکھائی نہ دیوے ہے
اساری، توا، چولہا۔پھونکنی ۔چمٹا۔اوکھلی۔موسل، نھائوڑو
بئلوئونی۔ نیڑی۔سینکلا،نیجھو۔ڈاب کی بوہاری۔
کانس یا پلچھی کو بوہارو۔لتا دھون کو کُتکو
نماز کی چونتری۔ میونی کا گھر کی لازمی چیز ہی
یا مختصر سی جنت کو یہی سامان راحت ہو
یہی اثاثہ ہو۔۔یا میں دنیا بھر کی خوشی بھری پڑی ہی۔
صحت ہی ،لذت ہی۔خوشی ہی ۔بے فکری ہی۔
حسد کی جگہ اپنایت ہی۔
بڑا چھوٹان کو کان قاعدہ ہو
عمر و مرتبہ کا لحاظ بلاوے ہا۔
کیسی بھلی دنیا اور کیسی ملوک زندگی ہی۔