انسانی ذہن
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
انسانی ذہن ایک عجیب چیز ہے کہ یہ ہر مشکل کام کو باآسانی کرسکتا ہے اور ہر آسان کام کو مشکل بنا سکتا ہے۔ اس لیے کسی بھی نئے اہم کام کو کرنے سے پہلے یہ تصور کر لیں۔ اس کا فائدہ ہے، نقصان کوئی نہیں.اگر ماضی کے چھوٹے موٹے واقعات اور اس وقت کی کمزوریاں ابھی تک آپ کو یاد آنےپر، پریشان کرتی ہیں، تو اس کی ایک عمدہ تر کیب یہ ہے کہ آپ ان کو یاد کر کے الٹا خوشی محسوس کریں کہ اس حالیہ وقت میں آپ پہلے کی نسبت کتنے بہتر ہو چکے ہیں اورسنبھل چکے ہیں، تب وہ پرانی باتیں، پرانی کمزورریاں آپ کو مضحکہ خیز لگتی ہیں۔ کم لوگ ہی اتنے بہتر Improve ہوتے ہیں۔
یادرکھیں کہ ہر آدمی کے ماضی میں ایسے واقعات ہوئے ہوتے ہیں، اور ہم لوگ پہلے سے بہتر ہوتے چلے جاتے ہیں، تصورات visualization کے ساتھ اگر آپ وردبھی اسی مقصد کے لیے پڑھیں تو نتایئے کئی گنا بہتر رہیں گے۔
خالی ورد سے نتائج آہستہ آہستہ ہی ملتے ہیں اور اصول معلوم نہ ہوں اور آدمی کو یقین والا ہو تو نہیں ملتے لیکن تصورات کے ساتھ مل کر اس کا استعمال ہر چیز میں کامیابی کی ضمانت بن جاتا ہے۔ور دجس نیت سے بھی کئے جائیں اسی میں خاص فائدہ دیتے ہیں . یہ ہمارے لاشعور کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہم مطلوبہ چیز لازمی طور پر پالیں گے اور یہ مطلو بہ منزل کی طرف جانے میں گاڑی میں پڑول کا سا کام کرتے ہیں. یہ ہمارے لاشعور کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہم وہ چیز حاصل کر سکتے ہیں . ورد میں اس کے لفظوں کی بھی اہمیت ہوتی ہے کہ ان کا مطلب کیا ہے مگرہماری نیت کیا ہے اور یہ ہم کس مقصد کے لیے پڑھ رہے ہیں، واضح ہونا بہت اہم ہوتا ہے کسی بھی مادی چیز کے لیے تصورات کی مشق کرنے سے پہلے آپ کو یہ یقین ہونا چاہئے کہ آپ اس چیز کو حاصل کرنے کے قابل ہیں. اگر آپ خود کو اس قابل سمجھتے ہیں تو پھر( تصورات کی مشق کے بعد چیز یا مقصد کو حاصل کرنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی)