ہلدی کے بارہ میں میرے مجربات۔1
حکیم المیوات۔۔قاری محمد یونس شاہد میو
صدیوں پہلے سیانے لوگوں نے باورچی خانے(کچن)کے لئے کچھ اشیاء ایسی منتخب کیں جو پکوان کا ذائقہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ طبی فوائد سے بھرپور تھیں۔ہمیں آباء و اجداد سے جو باتیں ملی انہیں شعوری و لاشعوری طورپر استعمال میں لاتے ہیں ۔ ہمارے سامنے ان کے طبی فوائد نہیں ہوتے بلکہ زبان کی لذت اور پکوان کا ذائقہ پیش نظر ہوتا ہے۔
کھانے میں اس کا بکثرت استعمال کیا جاتا ہے،کوئی سالن ہی ایسا ہوگا جس مین ہلدی استعمال نہ کی جاتی ہے۔اس سے رنگت میں خوبصورتی آجاتی ہے۔اور لذت میں اضافہ ہوجاتاہے۔عام لوگوں کی معلوماتی حدود یہی ہیں۔لیکن انسانی صحت اور امراض کے بارہ میں گہرے علم کے حامل افراد جانتے ہیں کہ ان مصالحوں بلاخصوص ہلدی میں کتنے اکسیری فوائد پائے جاتے ہیں۔ضروری نہیں کہ جو فوائد ہم جانتے ہیں ،یہی تک محدود ہیں ایسا ہرگز نہیں ہے۔معلوم فوائد سے کہیں زیادہ وہ فواید ہیں جو ابھی تک معلوم نہیں کئے جاسکے۔ذوق تحقیق لوگوں میں نہیں پایا جاتا ،لہذا کسی بھی دوا یا غذا کے وہی فوائد لکھے اور کہے جاتے ہیں جو کسی نے لکھ دئے ہوں۔
ہلدی دل کو بے حد فائدہ دیتی ہے/۔ہلدی کی چائے آپ کی صحت کی کے لیئے بہترین فائدہ مند ہے۔
برصغیر پاک و ہند میں ہلدی کا استعمال ہزاروں برس سے جاری ہے اور اب سائنس بھی ہلدی کے حیرت انگیز فوائد تسلیم کرچکی ہے۔
چین، انڈیا اور یونانی ادویہ سازی میں ہلدی کو کلیدی حیثیت حاصل رہی ہے اور اب مغرب اس میں موجود پیلی رنگت کے حامل مرکب سرکیومِن کو حیرت انگیز قرار دے چکا ہے جسے کینسر، سوزش اور امراضِ قلب میں اکسیر قرار دیا گیا ہے۔
سرکیومِن ایک طاقتور فلیوینوئیڈ ہے جو خلیات کو ٹوٹ پھوٹ سے بچاتا ہے اور کئی امراض کی جڑ سائٹوکائنز کو سر اٹھانے سے روکتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریا، فنجائی اور دیگر انفیکشنز سے بچانے میں بھی سرکیومن کا کلیدی کردار ہے۔ ماہرین کے ایک اور گروپ نے ہلدی کو طاقتور اینٹی بایوٹک بھی قرار دیا ہے۔
ایک بنیادی نکتہ۔
انسانی جسم میں جب تک کوئی خلط یا مواد جمع نہ ہو اس وقت تک تعفن و سڑاند پیدا نہیں ہوسکتی،مثلاََ گرودوں میں جمع شدہ مواد جب ایک خاص حد سے تجاووز کرتا ہے تو پتھریوں کی صورت اختیار کرلیتی ہے۔۔۔
خلیاتی سطح پر حفاظت
ہلدی میں جسمانی سوزش کم کرنے والے تمام اجزاء موجود ہیں جبکہ سوزش کو کئی امراض کی جڑ قرار دیا جاتا ہے۔ ہلدی میں شامل سرکیومِن خلیاتی سطح پر متاثر ہونے کے عمل کو روکتے ہوئے کینسر سمیت کئی امراض سے بچاتا ہے۔ اس کے علاوہ دمے، گٹھیا اور سانس کے امراض میں بہت مفید ہے۔
صحت مند پھیپھڑے اور سانس
راقم الحروف کے طبی رازوں میں ایک راز ہلدی کا بکثرت استعمال ہے۔میرے مطب میں ہزاروں مریض ہلدی سونف ملٹھی ،دھنیا کے مرکب سے فیضیاب ہوچکے ہیں۔اعصابی امراض میں اس کا استعمال مناسب نہیں رہتا باقی غدی اور عضلاتی امراض میں شاندار نتائج دیکھے گئے ہیں۔سانس کی تنگی اور دسٹ الرجی میں کمال فائدہ کی چیز ہے۔ایسے لوگ جن کے پھیپھڑوں میں لیسدار و گاڑھا بلغم جو کہ عضلاتی تحریک کا مظہر ہوتا ہے مین ہلدی دینے سے جمی ہوئی بلغم غلفوں کی صورت میں نکلنا شروع ہوجاتی ہے۔
میں 2017 کی گئی ایک تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ ہلدی میں موجود سرکیومِن دمے، سسٹک فائبروسِس اور پھیپھڑوں کے سرطانی حملے سے محفوظ رکھتا ہے۔جب مریضوں کو سرکیومنِ سپلیمنٹ کچھ عرصے کےلیے دیئے گئے تو ان کے بدن میں سانس اور پھیپھڑوں کے دشمن ان گنت کیمیکلز کم ہونے شروع ہوگئے۔ 2400 مریضوں نے بتایا کہ ہلدی کے مرکب سے انہیں سانس کے مختلف امراض میں فائدہ ہوا ہے۔
ہر سطح کے کینسر میں مفید
کینسر کی ابتداء ضدی رسولی سے ہوتی ہے جو خلیات کے جمع ہونے سے بنتی ہے۔ ہلدی میں موجود سرکیومِن سرطانی خلیات کی بقا، پھیلاؤ، حملے اور رگیں بناکر رسولی کے مزید پھیلنے کے تمام راستوں کو بند کردیتا ہے۔
ہلدی میں قوت ادرار پائی جاتی ہے۔غذا یا دوا کے طورپر جب ہلدی کا استعمال کیا جاتا ہے تو جسم میں رکے ہوئے فضلات اور ناکارہ مواد خارج ہوجاتا ہے۔اس کا طریہ اور زمانہ استعمال کوئی ماہر معالج بہتر انداز میں کرسکتا ہے ۔ 2016 شائع ایک تحقیق میں جانوروں پر کیے گئے تجربات کے بعد ثابت ہوا کہ سرکیومِن ہر طرح کی سرطانی رسولیوں کے پھیلاؤ کو روکتا ہے۔ اسی بنا پر ہلدی کا استعمال قدرتی طور پر ہمیں کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔
ہلدی، دل کی دوست
سرکیومِن جسم کے اندر پراسرار جلن کو دور کرتا ہے جسے ماہرین امراضِ قلب کی وجہ بھی قرار دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ جسم کےلیے مضر آزاد ریڈیکلز کا خاتمہ بھی کرتا ہے۔ ماہرینِ قلب کے مطابق ہلدی دل کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
دوسری جانب ہلدی بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتے ہوئے خون کے لوتھڑے بننے کے عمل کو بھی روکتی ہے۔ ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر روزانہ 500 ملی گرام سرکیومِن سپلمنٹ لیا جائے تو مضر کولیسٹرول میں 12 فیصد کمی ہوجاتی ہے۔جسم مین جہاں کہیں بھی خون جم گیا ہو ،یا رکاوٹ پیدا ہوگئی ہو ہلدی اپنے شفائی اثرات سے مریض کو خوش کردیتی ہے۔بہنے والے زخم میں جلن،سرانڈ،اور لیسدار پیپ ریشہ نکلتا ہو میں ہلدی سے کام لیا جاسکتا۔
سوزش رحم سے رکا ہوا حیض کا اجرا۔
سابقہ سطور مین بتاچکا ہوں کہ میرے مطب میں ہلدی سونف ملٹھی دھنیا کا نسخہ بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔کچھ ایسی باتین تجربات مین آتی ہیں جو نہ کسی کتاب میں موجود ہیں نہ کسی ماہر کی زبان سے سننے کو ملی ہیں۔ طبی دنیا میں ہر روز نت نئے تجربات ہوتے ہیں،یہ میرے ساتھ ہی مخصوص نہیں جو بھی میدان طب میں کارکردگی دکھاتا ہے۔یہ جواہرات ہر اس انسان کی جھولی میں گرتے ہیں جو کام کرتا ہے۔میرے ذہن میں ایک بات سمائی ہوئی تھی کہ ۔ہلدی سونف ملٹھی اور دھنیا والا نسخہ اعصابی ہے اور اس سے جسم سے بہتا ہوا خون بند ہوجاتا ہے۔مشاہداتی طورپر بھی بہت سے تجربات ہوئے کہ بواسیر نواسیر،زخم وغیرہ کا خون بند ہوتے دیکھا۔مفرد اعضاء والوں کا قانون بھی یہی بتاتا ہے کہ جب جسم میں کثرت سے رطوبات پیدا ہوجائین تو خون بند ہوجاتا ہے۔
عجیب تجربہ۔
ایک دن مجھے میری اہلیہ محترمہ نے کسی مریضہ کے بارہ میں بتایا کہ خون حیض بہت زیادہ بہہ رہا ہے کوئی دوا دیدو۔میں عموی طورپر ایسی مریضائوں کے لئے میں ۔گیرو اور سنگجراحت برابر وزن میں پیس پر چھوٹا چمچ لسی یا پانی سے دیتا ہوں،اس نسخہ سے اللہ تعالیٰ فائدہ دے تا ہے۔میں نے گھر والوں کی فرمائش پر ہلدی سونف ملٹھی دھنیا کا سفوف دیدیا۔دو کوراکین کھائی تھیں کہ مجھے شکایت ملی کہ خون حیض ٹکڑوں کی صورت مٰن آنے لگا ہے۔فائدہ ہونے کے لئے نقصان پہنچا ہے۔
میں انہیںسنگجراحت والا نسخہ دیا۔لیکن خود سوچنے لگا کہجو نسخہ ہزاروں مرتبہ کسوٹی پر پورا اتر چکا ہے وہ کیسے خلاف قانون اثر کرسکتا ہے؟میں نے مزید تجربات کئے تو اس نتیجہ پر پہنچا جو غذی سوزش کی وجہ سے خون حیض درد و تکلف سے آتا ہے۔یا کم مقدار میں آتا ہے،یہ نسخہ اس کا تریاق ہے۔
جوڑوں کے درد کو دور رکھے
ہندوستانی طریقہ تشخیص و علاج ’’آیورویدک‘‘ میں ہلدی جوڑوں کے درد کےلیے اکسیر ہے۔ اس میں سوزش کم کرنے والے عناصر ہڈیوں کے بھربھرے پن کو روکتے ہیں۔ اسی بنا پر ہم درد کی کیفیت میں دودھ میں ہلدی ڈال کر پیتے ہیں جس کا فوری اثر ہوتا ہے۔ہم نے ایسے دردوں مین ہلدی کے مرکبات یا اکیلی ہلدی استعمال کی جنہیں صرف چلتے وقت جوڑوں میں درد ہوتا تھا جسے سوزشی درد کہا جاتا ہے۔میں کمال فائدہ پہنچا۔
ہلدی کی چائے بنانے کا طریقہ
ہلدی کی چائے بنانے کےلیے چار کپ پانی ابالیے اور ابالتے دوران ایک سے دو چمچ ہلدی ڈال دیں۔ اب اس چائے کو 10 منٹ تک ابال کر چولہے سے اُتار لیجیے اور ٹھنڈا کرنے کے بعد تھوڑا تھوڑا کرکے پی لیں۔
اگر اس چائے کا ذائقہ نہ بھائے تو اس میں تھوڑا شہد ملاکر چائے نوش کی جاسکتی ہے۔ اس چائے کا مسلسل استعمال آپ کو کئی امراض سے محفوظ رکھے گا۔ ہلدی کی چائے میں سیاہ مرچ کی تھوڑی سی مقدار سے سرکیومن کے جسم میں جذب ہونے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔