تخریب و تعمیر عمل و عامل
تخریب تعمیر سے آسان ہوتی ہے ایک مکان کو بنانے میں کتنی دقت اٹھانا پڑتی ہے لیکن گرانابہت آسان ہوتاہے اسی طرح عملیات میں وہ کام جو تخریبی ہو ں جلد ہوجاتے ہیں لیکن تعمیری کاموں کے لئے بہت زیادہ محنت درکار ہوتی جس کام میں محنت کی جائے وہ ضرور رنگ لاتاہے
عملیات میں جواعمال قران کو حدیث سے ثابت ہیں ان میں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے البتہ وہ اعمال جو کسی اور نے ترتیب دیئے ہوںان میں اجازت لینے سے اثرات میںنمایاں فرق محسوس ہوتاہے اس میں سب سے اہم بات یقین کامل ہے ،یقین کی وجہ سے انسانی خفیہ صلاحتیں بیدار ہو جاتی ہیں جو مطلوبہ کام میں مددگار بنتی ہیں ،جب یقین نہ ہوتو ادنی سا کام بھی پورا نہیںہو سکتا ۔کام روحانیات سے ہو یامادیات سے۔
عمل و عامل
عمل ایک تلوار ہے اور عامل اسے چلانے والاہے اور معمول وہ ہے جس پر عمل کیا جائے عمل کے لئے مضبوط قوت ارادی کا ہونابہت ضروری ہے جو بھی اپنے تصورات اپنی صلاحتیوںکوجتنازیادہ استعمال کرناجانتاہوگااتنا بڑا عامل ہوگاجو اپنے خیالات کے ہجوم پر قابو نہیں پاسکتاوہ عامل نہیںبن سکتا،جب چلے وظیفے کئے جاتے ہیں یا کسی کتاب میں لکھے ہوئے ملتے ہیں تو ان میں ساتھ میں یہ بھی لکھا ہوتاہے
اسے اتنے دن پڑھو تو یہ ملتاہے ،اتنے دن وظیفہ کروتویہ ثمرات حاصل ہونگے وغیرہ اتنے جزم کے ساتھ یہ باتیں کیسے کی جاسکتی ہیں ،پھر ایک ہی آیات کے متعلق ہر دوسری کتاب میں وظیفہ چلہ کی مدت مختلف لکھی ہوتی ہے اس کی کیا وجہ ہے ؟ در اصل یہ لکھنے والوں کا اپنا تجربہ ہوتاہے اسے اس آیت کے پڑھنے سے کتنے دنوںمیں اپنے مطلوبہ نتائج و فوائد حاصل ہوئے،آنے والوں کے لئے مختلف آراء ہیں مختلف عاملین نے جو لکھا وہ مختلف صلاحتیوںکے قاریئن کے سامنے آیا انہوں نے اپنی استعداد کے مطابق اخذ کیا جھوٹا کوئی بھی نہیں ہے۔
{