کم کھاؤ زیادہ جیو
کم کھاؤ زیادہ جیو
قاری محمد یونس شاہد میو
درازی عمر کا اعلی ترین طریقہ غذا سے متعلق ہے یہ حکایت میں نے مشیر الاطبا لاہور مورخہ جنوری1964۔میں پڑھی تھی
افادہ ناظرین کی خاطر حاضر خدمت ہے ؛؛اٹلی میں ایک شخص نارو کے نام سے مشہور تھا اس نے چالیس برس تک دولت مندی عیش پرستی میں زندگی بسر کی تھی یکایک اسے سخت بخار کا عارضہ ہوا جس کی وجہ سے بدن نہایت دبلا پتلا ہوگیا معالجین نے علاج سے معذوری ظاہر کردی اسے ڈرایا کہ دو ماہ میں مرجاؤگے
ہاں ایک تدبیر ہے اگر تم تھوڑے کھانے پر صبر کرلوتو فائدہ کی امید کی جاسکتی ہے مرتا کیا نہ کرتا،نارو نے معالجین کی بات مان کر کم کھانا شروع کردیا کچھ مدت بعد وہ تندرست ہوگیا
۔اب اسنے مضبوط ادارہ کرلیا کہ باقی زندگی کم کھاکر گزارا کرونگا اس وعدہ کو ساٹھ برس تک نبھایا ہرروز تقریباََ آدھا کلو خوراک کھاتا اور اتنا ہی پانی پیتا۔سخت موسمی اثرات سے اپنے آپ کو محفوظ رکھتا اور
ساتھ میں نفسیاتی جذبات کو ترک کردیا تھا اس طرح بدن و دماغ دونوں کی حفاظت کی مصیبت و رنج کا اس پر کم ہی اثر ہوتا تھا، خانگی مقدمہ کی ہار نے دوبھائیوں کی جان لے لی
لیکن نارو پر اس کا اثر تک نہ ہوا۔ایک دفعہ گھوڑے کی سواری کے دوران گرا گھوڑے نے کچل دیا دونوں بازو اتر گئے پاؤں لٹک گئے علاج کے بعد صحت پہلے کی طرح بحال ہوگئی ۔
اسی برس کا ہوا تو اس کے دوستوں نے غذا کی مقدار بڑھانے پر اصرار کیا کیونکہ ضعف و کمزوری کا زمانہ ہے اس نے دوستوں کے اصرار پر غذا میں دس تولے وزن کا اضافہ کرلیا
یہ اضافہ ہاضمے کی کمزوری کی وجہ سے وبال جان بن گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Pingback: اکثر بیماریوں کی بنیادی وجہ قبض - Dunya Ka ilm