چہرے کے کیل مہاسے اور سیاہ داغ دھبے
ان کا تیر بہدف علاج
چہرے کے کیل مہاسے اور سیاہ داغ دھبے
ان کا تیر بہدف علاج
تحریر:۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
کوئی حکیم ایسا نہیں ہوگا جس کے پاس چہرے پر داغ دھبوں کیل مہاسوںکے مریض نہ آتے ہوں۔
یہ الگ بات ہے کہ مریض اپنے چہرے کے بدنمائی کرنےسےشر مائے۔ شاہد اس کی شکایت نہ کرے۔ ملتان سے عبدالرحیم نامی ایک شخص گھر سے علاج کرانے آیا جس کا چہرہ کیل مہاسوں سے بگڑ چکا تھا، وہ شرم کے مارے چہرے کو چھپائے رکھتا تھا،میں نے جب اس کا چہرہ دیکھا تو میں کانپ گیا اور اللہ تعالی سے دعا کی کہ اے اللہ اس بیچارے پر کرم فرما اور میرے ذریعے اس کو شفا دے۔ اس کا حسن واپس کر دے۔مریض نے اپنی حقیقت بیان کرتے ہوئے کہا کہ حکیم صاحب میں جب سے جوان ہوا ہوں چہرے پر کیل مہاسے نکل رہے ہیں۔ پہلے ختم ہو جاتے ہیں پھر سے نکل آتے ہیں۔ ان پر برائے نام خارش ہوتی ہے۔مٹتے ہیں پھر دوبارہ ہوجاتے۔ میں انہیں آہستہ سے کریدتا ہوں تو ان کے اوپر سے چھلکے اترتے ہیں۔بعض کیلوں میں سختی آ جاتی ہے تو انہیں دبانے کو دل کرتا ہے۔ ہر وقت چہرے پر ہلکی خارش کرتا رہتا ہوں۔ کسی کو انگلیوں سے دبا رہتا ہوں۔ بعض کے اندر غلیظ ریشہ پڑجاتا ہے جو دبانے پر کیل نما جمع ہوا مادہ نکلتا ہے جس کے نکلنے کے بعد اس جگہ سیاہ داغ دھبہ رہ جاتا ہے۔ چند دن بعد پھر اسی جگہ پر سخت قسم کی پھنسی بنتی ہے اور اس میں ہلکی سے خارش ہونے لگتی ہے۔حکیم صاحب اس مرض کا علاج تقریبا پانچ سال سے کرارہاہوں کہیں سے آرام نہیں آیا
بعض علاج اور کریموں سے کچھ عرصے کے لیے دب جاتے ہیں بعد میں پھر وہی چکر شروع ہو جاتا ہے، آپ دیکھ رہے ہیں کہ میرا حسن جا چکا ہے، میرا چہرہ بگڑ چکا ہے مجھے کسی ہمدرد نے آپ کے پاس آنے کو کہا تھا، وہ مجھے پچھلے سال سے کہہ رہا تھا
،
مرض کا تعارف
:
نوجوان مرد اور نوجوان عورتوں کے چہرے پر پھنسیاں پیدا ہوجاتی ہیں جن میں سختی ہوتی ہے، دبانے سے غلیظ مادہ نکل کر کیل کی طرح بن جاتا ہے، نکلتا ہے اسی وجہ سے انہیں کیل مہاسے کہتے ہیں۔
علامات
:
بچپن کا زمانہ ختم ہوتے ہیں جوانی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ جوانی کے شروع میں ہی جسم میں ایک تغیر شروع ہو جاتا ہے، سب سے بڑی تبدیلی یوں آتی ہےایک مزاج ختم ہوکر دوسرا شروع ہوتا ہے، جس میں بلغمی اثرات ختم ہوکران کے مقابلے میں خشکی اور تیزابیت کے اثرات پڑھنے شروع ہو جاتے ہیں۔
یہ تبدیلیاں مکمل ہوتے ہی جوانی مکمل ہوتی جاتی ہے۔ اس قسم کےفضلات طبعی راستوں کے بجائے غیر طبعی راستوں کی طرف چلے جاتے ہیں خصوصاً ایسے راستےجن کا تعلق کم و بیش جنسی اعضاء سے ہوتا ہے۔مثلا کنج ران۔پستان گال وغیرہ ان مقامات میں فضلہ آتے ہیں ،خارش پھنسیاں کیل وغیرہ پیدا ہوتے ہیں جب تک فضلات یاترشی خارج نہیں ہو جاتے کیل مہاسے مسلسل نکلتے رہتے ہیں ،ان سے اکثر کیل نما پیپ نکلا کرتی ہے اگر مادہ کم ہو اور غلیظ نہ ہو تو پھنسیاں بننے کے بجائے چہرے پر سیاہ داغ دھبے پیدا ہو جاتے ہیں، چہرے کا حسن غارت کر دیتے ہیں، مریض بیچارہ شرم کے مارے چہرہ چھپائے رکھتا ہے۔
اسباب۔
کیل مہاسے اور سیاہ داغ دھبے ہمیشہ ترشی تیزابیت کی کثرت کی وجہ سے نکلا کرتے ہیں جنسی فضلات کے غیر طبعی مقامات پر پہنچنے سے بھی کئی مہاسے ہو جایا کرتے ہیں جسم میں ترشیوں کی زیاتی کی وجہ سے سوداویت بڑھ جاتی ہے جس سے قلب و عضلات سخت ہوجاتے ہیں
،
قانون مفرد اعضاء میں اس حالت کو عضلاتی اعصابی کا نام دیا جاتا ہے، بعض بواسیر خونی کے مریضوںکو بھی خون بند ہونے کی وجہ سے کیل نکل آیا کرتے ہیں
علاج
:
عضلاتی اعصابی تحریک اور ترشی کی زیادتی تشخیص کرکے علاج شروع کیا جائے اور درج ذیل نسخہ جات تجویز کیے جائیں۔
نسخہ جات ۔
اکسیر جدید:ھوالشافی ۔رسکپور ایک حصہ۔ دار چکنا ایک حصہ۔ بابچی چار حصے۔ ہڑتال دو حصے لےکر تمام ادویات کو باریک کرکے چنے کے برابر گولیاں بنا لیں
مزاج غدی عضلاتی ملین نسخہ
یہ نسخہ استاد صابر ملتانی رحمۃ اللہ علیہ کے فارماکوپیا کا ہے۔ جس کے اجزاء یہ ہیں۔ اجوئن دیسی ایک حصہ۔ رائی ایک حصہ، بابچی ایک حصہ، گندھک تین حصے، تمام ادویات باریک کرکے دو ماشہ دن میں تین بار استعمال کیا کریں۔
حب سلاطین
ھوالشافی ۔جمالگوٹہ کا ایک حصہ شنگرف دو حصہ کچلا چار حصہ رائی آٹھ حصہ۔ سب کو باریک کر کے دانہ مونگ کے برابر گولیاں بنا لیں۔ دن میں تین مرتبہ استعمال کریں غدی عضلاتی ملین، حب سلاطین دن میں تین بار سونف اجوائن کی چائے کے ساتھ۔
تقریبا دو ماہ علاج کیا گیا آہستہ آہستہ چہرے کے کیل داغ دھبے مہاسے ختم ہونا شروع ہوگئے۔ اب اللہ تعالی کی مہربانی سے چہرہ بالکل صاف ہو گیا ہے
نوٹ
قارئین کیل مہا سے کا علاج کرنے کے لیے دافع ترشی اور مولد صفر اغذیہ ادویہ کھلائیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مستقل آرام آجائے گا
علاج میں غذاپر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔اعصابی غذآ ایسے مریضوں کودیں۔