ویاگراکےاستعمال کےنقصانات اور ان کا تدارک
۔قسط اول
ویاگراکےاستعمال کےنقصانات۔
اور ان کا تدارک ۔قسط اول۔۔
تحریر:۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
حد اعتدال سے بڑھی ہوئی چیز زیادہ تر نقصان دیتی ہے ۔قدرت نے انسانی جسم میں قوتوں کا ایک تناسب رکھا ہے۔جب تک یہ تناسب برقرار رہتا ہے اس وقت تک جسمانی افعال منظم اور صحت مندانہ طریقے سے سرگرم عمل رہتا ہے جیسے ہی کسی وجہ سے بے اعتدالی پیدا ہوجائے یا پیدا کردی جائے تو قوتوں کو توازن بگڑ جاتا ہے۔جسم کے جنسی اعضاء میں حساسیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔جذبات کا بہائو اور تولد و تنسال کے ذمہ دار اعضاء ہونے ک وجہ سے ان کا حد اعتدال میں رہنا ضروری ہے۔
جنسی افعال میں بہت ساری قوتیں اور احساسات کام کرتے ہیں۔عضو تناسل تو ایک نمائیندہ کے طورپر اپنے افعال ادا کرتا ہے۔جب دیگر جسمانی قوتیں مضمحل ہوجائیں کمزوریاں بڑھ جائیں یاغذائی کمی کا شکار ہوکر کمزوری ہوجائے یا دیگر اعجاء میں کوئی نقص پیدا ہوجائے تو جنسی عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔
جو لوگ محنت مشقت والا کام کرتے ہیں ان کے افعال و قویٰ بہتر انداز میں کاکرتے ہیں جو لوگ پر تعیش اور آرام دہ زندگی گزارتے ہیں ان کے افعال جنسی میں بھی کمی پیدا ہوجاتی ہے۔
جنسی تفوق یا جنسی ہیجان بڑھانے والے نسخوں نے ہر طریق علاج کی کتابوں میں بہت زیادہ جگہ پائی ہے۔ طب میں جتنی قدر کی نگاہ سے باہ کے نسخوں کو دیکھا اور اپنایا جاتا ہے شاہد ہی کوئی دوسرا نسخہ ہو۔ضرورت اور ڈیمانڈ اس قدر ہوتی ہے کہ ہوس کا طوفان دکھائی دیتا ہے۔قیمتی و نایاب اجزاء سے لیکر خطرناک قسم کے زہروں تک حسب ضرورت اور جیب کے وز ن کے مطابق استعمال کیا جاتا ہے۔ سانپ بچھو جیسی خطرناک چیزوں کا بے دریغ استعمال سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ہوس مین مبتلاء انسان کس حد تک جاسکتا ہے۔
یہ آج کا مسئلہ نہیں معلوم تاریخ کے زمانہ سے ہلکا پھلکا ساز بج رہا ہے۔ہر معالج نے اپنے اپنے وقت میں ڈھلکے ہوئے لٹھ کو کھڑا کرنے کے نسخے بنائے اوراپنی کتابوںمیں لکھے۔موجودہ زمانہ میں بھی یہ حرص کم نہ ہوسکی۔پہلے لوگوںکی خوش قسمتی تھی کہ غذائیں خالص اور گھی دودھ میوہ ۔تازہ پھل وغیرہ دستیاب تھے۔ملاوٹ تو تھی لیکن کیمیلوں والی نہ تھی،۔اس لئے ان کے معدے جگر گردے کافی حد تک سلامت رہتے تھے۔وہ لوگ کم ہی شوگر و بلڈ پریشر میں مبتلاء ہوتے تھے۔اگر معالجانہیں معدنی کشتہ جات کھلاتا بھی تھا توساتھ میں سیروں دودھ گھی کھانے کی بھی ہدایت کرتا تھا۔۔اس لئے گردے اور جنسی اعضاء کم متاثر ہوتے تھے۔
لیکن آج کل کیمیاوی طریقے سے خطر ناک قسم کے کیمیکلی مرکبات ۔کیپسول۔ٹینلٹ۔سفوف وغیرہ بنائے جاچکے ہیں جن کے استعمال سے جنسی اعضاء میں طوفان برپاء ہوجاتا ہے۔اور بلڈ پریشر بہت بڑھ جاتا ہے مریجوں کی دوئے داد سنن نے کے بعد جو نتائج سامنے آئے وہ بتاتے ہیں کہ بلڈ پریشر اتنا بڑھ جاتا ہے کہ جنسی اعضاء کے تنائو کے وقتدل و دماغ اور گردے چیخ و پکار کرنے لگ جاتے ہیں۔عمومی طورپر گردوں کے مریضوں یا دماغی ہیمرج والوں جب آپ بیتی سنائی تو معلوم ہوا انہوں نے بازاری کیپسول کھائے ہیں۔کچھ لوگ فالج کا شکار ہوجاتے ہیں ۔اگر کچھ بھی ن ہو تو ایک خاص مدت کے بعد جنسی اعضاء ناکارہ ہوجاتے ہیں پھر انہیجانانگیز اودیات بھی ابھار پیدا کرنے میں ناکام رہتی ہیں ۔
کیونکہ کسی بھی چیزمیں ایک حد ک ابھارپیدا کیاجاسکتا ہے ۔یا جسمانی رطوبات کو ایک دودھ کا برتن سمجھو اگر اسے گرم کیا جائے تو وہ ایک حد سے زیادہ نہیں ابل سکتا اگر ابال آنے بھی آگ کم نہ جائے گی تو وہ جلنا شروع ہوجائے گا۔مقدارکتنا بھی زیادہ کیوں نہ ہو بہر حال اس نے جلنا ہی ہے۔
ادویات قوت کا باہ کا مضر پہلو۔
عمومی طورپر کمر درد شروع ہوجاتا ہے اور گردوں مین کھچائو پیدا ہونا شروع ہوتا ہے۔کچھ لوگ واگرا وغیرہ سے مستقل کمر درد کا شکار ہوجاتے ہیں۔مہرے اپنی جگہ سے کھسکناشروع ہوجاتے ہیں۔اور عضو تناسل سے غیر طبعی طورپر رطوبات رسنا شروع ہوجاتی ہیں۔ رفتہ رفتہ جسمانی طورپر کمزوری و ناتوانی شروع ہوجاتی ہے۔نظام ہضم متاثر ہوتا ہے۔
مارکیٹ میں جنسی ادویات کی فراوانی۔
بہت سے لوگ اس نامراد سٹیرائڈ کا استعمال کرتے ہیں اور کچھ عرصے کے بعد اس قابل نہیں رہتے کہ اپنی جنسی سرگرمی سے لطف اندوز ہوں۔ پھر یہ بھی کام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔ اور کوئی بھی دوا دوبارہ ایکٹو کرنے کے لئے کام نہیں کرتی۔ انسانی جسم میں جتنی طاقت ہو اتنا ہی اس کو استعمال کرنا چاہئے۔ بلاضرورت اس کو بڑھانا پورے جسم کا نقصان کرنا ہے۔ میرے پاس ایسے لاتعداد کیسز موجود ہیں جو ویاگرا کے استعمال سے جنسی طور پر ختم ہوچکے ہیں اور بڑی مشکل سے انکو شفایابی نصیب ہوئی۔ خدارا احتیاط کریں اس سے پہلے کہ اپنی جنسی قوت کھو بیٹھیں۔
جہاں ادویات انسانی صحت کے لئے مسیحا ثابت ہوتی ہے وہاں یہ چند مضر اثرات بھی مرتب کرتی ہیں- تمام ادویات کے کچھ نہ کچھ بورے اثرات ہوتے ہیں کیونکہ دوران انجداب ادویات بعض اوقات اچھی طرح جذب نہیں ہو پاتیں یا ان حصول پر اثرانداز ہوتی ہیں جن کو ادویات کے عمل کی ضرورت ہی نہی ہوتی-
اس طرح کی باقادگیوں سے جسم ادویات کے نقصان دہ اثرات ہوتے ہیں جبکہ بعض ادویات کے فوائد کم اور نقصانات زیادہ ہوت ہیں- ویاگرا ان میں سے ایک ہے، جس کے انسانی جسم پر بہت زیادہ اثرات ہوتے ہیں- اس میں ساءیلڈ ینافل سڑیٹ Sildebafil Citrate ہوتا ہے
-اس کے استعمال سے جسم پر درج زیل مضر اثرات ہوتے ہیں
1👉: ویاگرا اس کا تجارتی نام ہے جو کہ مختلف طاقتوں میں دستیاب ہے اس کے استعمال سے مجموعی طور پر گردے اور معدے کے امراض جنم لیتے ہیں
2👉: ویاگرا میں ساءیلڈ ینافل سڑیٹ آنکھ کی بینائی کو بری طرح متاثر کرتا ہے- اس کے استعمال سے کلر ویژن بری طرح متاثر ہوتا ہے اور آنکھیں رنگوں کی پہچان سے قاصر ہو جاتی ہیں
3👉: ویاگرا کے استعمال سے دل کے اٹیک کا بھی خدشہ ہوتا ہے کیونکہ اس کے استعمال سے جنسی سرگرمیاں حد سے بڑھ جاتی ہیں اور تمام جسم کے اعضاء معمول سے زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں- ایسی صورت میں دل کے پھٹے بھی زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں کیونکہ پورے جسم میں خون کی گردش بھی بڑھ جاتی ہے اور بالاخر دل کے اعصاب بری طرح متاثر ہو کر دل کے اٹیک کا سبب بنتے ہے
4👉: علاوہ ازیں معدہ بھی اس کے مضر اثرات سے متاثر ہوتا ہے جس سے ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے اور تزابیت بڑھ جاتی ہے معدے کے امراض سے دیگر بھی کیئی امراض جنم لیتے ہیں مثلا سر درد، قبض، اور بھوک کی کمی … یہ سارے اثرات ویاگرا کے مضر اثرات کی وجہ سے ہوتا ہے
5👉: اس کے استعمال کا ایک اور منفی پہلو Habituation ہے یعنی آہستہ آہستہ اس کی مقدار بڑھانا پڑتی ہے کیونکہ اعصابی نظام کمزور ہوتا جاتا ہے اور زیادہ سے زیادہ مقدار کی ضرورت پڑتی ہے جو کہ صحت کے لئے انتہائی مضر ثابت ہوتی ہے
6: بعض مریضوں میں اس کے بکثرت استعمال سے قوت سماعت بھی متاثر ہوتی ہے- علاوہ ازیں مجموعی طور پر تمام اعصاب متاثر ہوتے ہیں اور چھوٹی عمر میں ہی بڑھاپے کے آثار نمودار ہو جاتے ہیں۔