مکمل اورکامیاب علاج کا راز
علاج بالغذا
مکمل اورکامیاب علاج کا راز
علاج بالغذا
از:مجدد الطب
پیش کردہ:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
امراض وعلامات بہ طب مفرداعضاء
علاج بالغذا سے تمام امراض کاسرلے کرپائوں تک یقینی طورپرکامیابی کے ساتھ ہو سکتاہے۔یہ ہماری تقریباًپچیس سالہ تحقیق ہے جوپہلی دفعہ ہم دنیائے طب کے سامنے پیش کررہے ہیں۔یہ علاج بالغزا طب مفرداعضاء کے تحت ہی کیاجاسکتاہے۔ جس کامختصر بیان ہم گذشتہ صفحات میں کرچکے ہیں۔ اس علاج بالغزاکے دلائل درج ذیل ہیں۔
۱۔انسانی جسم سرسے لے کر پاؤں تک صرف چارقسم کے مفرداعضاء سے بناہے۔یہ مفرد اعضاء چاراقسام کے انسجہ (Tissues)سے بنے ہیں جن کی ترتیب و ترکیب اوربافت و ساخت ابتدائی حیوانی ذرہ(Cell)سے ہوئی ہے اورتمام جسم انہی کے تحت کام کرتا ہے۔اعضائے رئیسہ ان کے عامل اور مراکز ہیں ۔ (ا)اعصاب(Nerves)جن کا مرکز دماغ ہے۔(۲)عضلات(Muscles)جن کامرکزدل ہے۔ (۳)غدد(Liver)جن کا مرکزجگرہے۔ان سب کا آپس میں گہراتعلق ہے۔انہی مفرداعضاء کے غذاپرعمل اورتصرف کانتیجہ خون واخلاط اور کیفیات ومزاج ہیں۔
۲۔جسم انسانی کی پرورش وصحت اور نشوونماخون سے ہوتی ہے۔حکماء اوراطباء نے اس خون کوچار اخلاط اور چارکیفیات سے مرکب کہاہے۔
اخلاط۔(ا)خون(۲)بلغم(۳)صفرا(۴)سودا۔کیفیات(۱)گرمی(۲)تری(۳)سردی(۴)خشکی۔
انہی چاروں اخلاط اور کیفیات اور کیفیات کے اعتدال پرجسم کی صحت اور طاقت قائم ہے اوریہی چاروں،انہی چاروں مفرداعضاء(Tissues) کی الگ الگ غذابنتے ہیں۔جن کوہمارے اعضاء تیارکرتے ہیں گویاخون کی مثال پانی کی ہے جوہرقسم کے درخت کواس کی ضرورت کے مطابق غذادیتاہے یامٹی کی ہے جوہرقسم کے درخت کوغذاپہنچاتی ہے۔ خون غذاسے تیارہوتاہے ادویات سے نہیں۔
۳۔ماڈرن میڈیکل سائنس نے خون کاتجزیہ کرکے اس میں چودہ پندرہ عناصر کوثابت کیاہے۔یہی عناصرہمارے عضوی (Organic)عناصرہیں اوریہ عناصرانہی مفرداعضا ء (Tissues)جوصرف چاراقسام کے ہیں کی غذابنتے ہیں۔
۴-ہم جوبھی غذاکھاتے ہیں وہ چاراقسام کے ارکان اورچارہی اقسام کی کیفیات سے مرکب ہوتی ہے۔وہ خون میں بھی چار ہی قسم کے اخلاط تیارکرتی ہےاور پانی ان سے جداہے۔یہی خون چاراقسام کے مفرداعضاءTissues))کی غذابنتاہے۔یادرہے کہ طب کایہ مسلمہ قانون ہے کہ خون غذاسے تیارہوتاہے۔ کوئی بھی دواخون کاجزونہیں ہے۔
5۔کسی مرض کا علاج کبھی بھی کامیابی سے نہیں ہوسکتابلکہ یقیناًموت واقع ہوجاتی ہے جب تک کہ خون کے اندر طاقت نہ ہو۔گویا خون ہی زندگی اور طاقت ہے اوراس سے صحت بھی حاصل ہوتی ہے۔
6۔خون کے اندرسے اس کے عناصرواجزاءء اوراخلاط وکیفیات اگر کم ہوجائیں توپھراس کی قوت مدافعت اورقوت مدبرہ بدن کمزورہوجاتی ہےجوصرف غذاہی سے اعضاءکے ذریعے پیداہوسکتی ہے۔کسی دواسے نہ خون کے اجزاءءاور عناصر بن سکتے ہیں اورنہ ہی قوت مدافعت اور قوت مدبرہ بدن ہی پیداہوسکتی ہےچاہے وہ دواتیز سے تیز اور کتنی ہی زہریلی کیوں نہ ہواور اس کو منہ کی بجائے انجکشن کے ذریعے بھی کیوں نہ دے دیاجائےکبھی صحت نہ ہوگی بلکہ یقینی موت واقع ہوگی۔ انسانی صحت وزندگی اور طاقت کارازغذامیں ہے۔ دوامیں نہیں۔دواکاکام صرف یہ ہے کہ وہ ہمارے جسم کے مفرداعضاءکے فعل کوتیزیا سست کرسکتی ہےاوربس۔ان حقائق سے ثابت ہوتاہے کہ زندگی وصحت اور طاقت کارازدواؤں میں نہیں بلکہ صرف غذامیں ہے۔یہ وہ دلائل اوار حقائق ہیں جن کو کوئی بھی جھٹلا سکتا۔کیونکہ یہ تمام حقائق بالکل فطری ہیں۔
مکمل اورکامیاب علاج کا راز
کسی تکلیف کایہ علاج نہیں ہے کہ اس تکلیف کورفع کردیاجائے۔یہ تکلیف کادبا دیناہے۔اصل علاج یہ ہے کہ اس کے اسباب کورفع کردیا جائے۔جس تکلیف کودبایاجارہاہےوہ تواس تکلیف کی علامت ہے اس کوہرگزدبانانہیں چاہئےبلکہ اس وجہ سے ہی اس مرض کاعلم ہوتاہےاگر اسے ہی دبادیاگیا تومرض اور اس کے اصل سبب کے رفع ہونےکاکیا ثبوت ہے؟لیکن اصل سبب رفع ہونے کے بعد اس کی علامت اورتکلیف خودبخودرفع ہوجائے گی۔اس سے ثابت ہوگاکہ واقعی مرض ختم ہوگیاہے۔
یادرکھیں کہ سبب واصلہ ہمیشہ کسی مفردعضوTissues))کی خرابی ہوگی اوراس کے افراط وتفریط اورتحلیل سے مرض نمودارہوتاہے۔اس میں مفردعضوکے فعل میں خرابی تو اصل مرض ہےاوراس مفردعضوکے عمل کی نوعیت افراط و تفریط اورتحلیل اس کی علامات ہیں۔یہی تینوں علامات کمی بیشی اور مختلف حالات کے ساتھ بے شمارعلامات بن جاتی ہیں۔اب ایک حقیقت باقی رہ گئی ہے۔وہ ہے اصل سبب جس نے سبب واصلہ پیداکیاہے۔یعنی کسی مفرد عضو کے فعل میں خرابی پیداکی ہے۔وہ دواسباب (1 )۔سبب بادیہ (2)۔سبب سابقہ۔ ان میں سے کوئی ایک ہوگا۔اوریہ سبب اس وقت کام کرے گاجب خون کے اندراپنی پوری کیفیت و مادی اثرات پیداکرے گا۔یہ جسم کی کیمیائی حالت ہےاورمفردعضوکی خرابی اس کی مشینی حالت۔اگر صرف اس مفردعضوکی مشینی حالت کی خرابی درست کردی جائےگی توعارضی اوروقتی علاج ہےاور اگرخون کی کیمیائی حالت درست کردی جائے تومرض بالکل ختم ہوجائے گا بس یہی مکمل اورکامیاب علاج کا راز ہے۔
اس مکمل اور کامیاب علاج کے رازپرغورکریں تویہ بھی علاج بالغزاپر ایک زبردست دلیل ہےکیونکہ جسم انسان کے خون کی کیمیائی حالت یعنی اس کی مصفی ومقوی اورمکمل صورت صرف غذاہی سے ہوسکتی ہےکسی دواسے نہیں ہوسکتی ۔اگرکوئی اس حقیقت کوغلط ثابت کردےتو ہم اس کا چیلنج قبول کرتے ہیں۔جو معالج بھی اس حقیقت پر غورکریں گے یقیناً زندگی میں کامیاب معالج ہوں گے۔یہ رازطب یونانی اورایورویدک کاپیش کردہ ہے کیونکہ ان کےعلاج اخلاط و کیفیات اور دوشوں اور پرکرتیوں پرقائم ہیں جوکیمیائی طریق علاج ہیں۔