الجرجیر ۔ تارا میرا (Rocket
34 الجرجیر۔تارا میرا
تحریر:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
الجرجير بقلة خبيثة كأني أراها نابته في النار.۔الطب النبوي لأبي نعيم الأصفهاني (2/ 632)تارا میرا۔جرجیر۔اسوں۔ترہ، تیزک۔غدی عضلاتی ہے۔ہاضم کاسر ریاح،مولد منی،جالی،محمر۔مقوی معدہ و امعا۔مقوی باہ۔مدر حیض ہے ۔سدوں کو کھولتا ہے۔جگر و گردہ کی پتھریوں کو ریزہ ریزہ کرکے خارج کرتا ہے۔قبض و بواسیر ہمیشہ کے لئے ختم ہوجاتی ہیں،ریاحی دردوں کے لئے نافع ہے۔اس میں نباتاتی گندھک پائی جاتی ہے ۔
تارا میرا کے بیج نظریہ مفرد اعضاء کے فارماکوپیا کا اہم جزو ہیں۔اس کے مرکب کو غدی عضلاتی ملین کے نام سے پہچانا جاتا ہے، اس نسخہ کے چار اجزاء ہیں لیکن اس کی افادیت طبی دنیا میں سکہ بند حیثیت رکھتی ہے۔محتاط اندازہ کے مطابق کوئی مطب اس سے خالی نہ ہوگا۔راقم الحروف بھی،سالوں سے اسے استعمال کررہا ہے۔کوئی نسخہ موجود ہو یا نہ ہو لیکن یہ نسخہ ضرور موجود رہتا ہے۔خشکی کے امراض۔قبض،تجحر المفاصل۔داد چنبل وغیرہ میں کمال درجہ فائدہ مند ہے
تخم تارا میرا کے فوائد۔
تارا کے کئی نام ہیں۔ ترمرا بھی کہتے ہیں۔ پنجابی میں جواں بولتے ہیں، جر جیر بھی کہتے ہیں۔ تارامیرا کا ساگ پنجاب میں بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔ مولی کے چھوٹے پتوں کی طرح کے پتے سلاد میں شامل کیے جاتے ہیں۔ سرسوں کے ساگ میں تارامیرا کا ساگ، پالک بتھوا ڈال کر پکایا جاتا ہے، اس سے ذائقہ بہتر ہوجاتا ہے۔ تارامیرا کا تیل بھی ملتا ہے جو بہت تیز ہوتا ہے۔ حساس لوگ لگائیں تو بہت لگتا اور کھجلی محسوس ہوتی ہے۔
پشاور کی ایک بزرگ خاتون نے بتایا کہ تھوڑے سے بیج روز کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ جسم کا درد ختم ہوتا اور اس کا تیل لگانے سے خارش سے آرام آتا ہے۔ تیل لگاتے ہی جلن کا احساس ہوتا مگر یہ جلد کے جراثیم ہلاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خارش، کھجلی کے مریض دو تین ہفتے اس کے بیج کھالیں اور اس کا تیل لگالیں تو آرام آجاتا ہے۔ تارامیرا کے پھول پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ ذائقے میں تیزی ہے، زبان پر اکثر خراش ڈال دیتے ہیں۔ ساگ پکانے میں اس کے پھول بھی شامل کیے جاتے ہیں۔
تارامیرا کا بیج اور تیل پنساریوں کے ہاں سارا سال دستیاب ہوتا ہے۔ اس کے تیل میں کھانا بنایا یا پکوڑے تلے جائیں تو جسم کے درد میں آرام آتا حکیم نوراحمد مرحوم معدے کی تیزابیت کے مریضوں کو تارامیرا کے لڈو یا پیڑے بنا کر کھانے کی تاکید کرتے تھے۔ بیج کوٹ کر دودھ میں پکا کر کھویا بن جانے پر چینی ملا کر پیڑے بناتے ہیں۔ ایک دو پیڑے کھلا کر چائے یا لسی پینے کو کہتے ہیں، اس سے معدہ صحیح کام کرنے لگتا ہے۔ پیٹ میں ہوا بھی نہیں بنتی اور بھوک لگتی تھی۔
پُرانے طبیب تارامیرا کے بیجوں کی خاصیت جانتے تھے۔ وہ بیج پیس کر تھوڑے سے دہی میں ملا کر چہرے کے داغ دھبوں پر لگواتے، اس سے رنگ صاف ہوجاتا۔ تارامیرا کے بیجوں کو احتیاط سے لگائیے۔ اگر زیادہ جلن ہو تو آپ فوراً منہ دھو کر عرق گلاب لگا لیں۔ حکماء اسے کئی طریقوں سے استعمال کرتے ہیں۔ خون بڑھانے ، مردانہ کمزوری دور کرنے ، ریح کا درد اور قبض دور کرنے کے لیے زمانۂ قدیم سے تارامیرا کے بیج استعمال کیے جا رہے ہیں۔پہلوان تیل کی مالش بھی کرواتے ہیں تاکہ ان کا جسم سڈول اور مضبوط رہے۔ ۔
تارا میرا۔۔۔مختلف نام