تخم حیات یا پنیرڈوڈی
تخم حیات یا پنیرڈوڈی (Withania coagulans)
تحریر :
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
۔تخم حیات
۔پنیر ڈوڈی۔عضلاتی غدی ہے محرک عضلات ،محلل اعصاب،مقوی جگر ہے کیمیاوی طور جگر میں سوداویت کا اضافہ کرتاہے۔مغلظ منی۔مقوی باہ،دافع تپ ، سیلان الرحم و جریان کا دافع ہے ۔شیر خوار بچوں کی بدہضمی بدبودار دست پیٹ میں نفخ ہوجایا کرتا ہے ایسی صورت میں تخم حیات کو پانی میں بھگوکر رس نکال کر بچے کو پلائیں فورا فائدہ ہوگا ۔دودھ کو فوراََ جما دیتا ہے اس کا جما ہوا دہی سیلا ن الرحم کے مریضوں کو بہت زیادہ فائدہ کرتا ہے۔اس میں ایک خمیر ہوتا ہے جو حیوانی خمیر سے بہت مشابہت رکھتا ہے ۔مسلسل استعمال مدر حیض ہے امساک پیدا کرتا ہے۔معدہ کی ہوا کو تحلیل کرکے آرام پہنچاتا ہے۔
مختلف نا م و پہچان
“وتھانیا” (Withania) نوع کی دوسر ی اہم صنف جو طبی طور پر معروف ہیں جس کا نباتی نام”وتھانیا کواگولینز”
(Withania Coagulans) ہے۔ اسے طبی زبان میں “تخم حیات”کہا جاتا ہے ۔ اس کے دیگر نام “پنیربوٹی”، “پنیرڈوڈی ” یا “پنیر ڈوڈا” ہیں ۔ پنجابی میں اسے “خم زیرا ” یا ” خم جیرا” ، ہندی میں “اکری” سندھی میں “پنیربند” ، فارسی میں “پنیر باد” اور انگریزی میں “ویجی ٹیبل رینٹ کہا جاتاہے ، پنیر ڈودی یا تخم حیات کا پودا پاکستان (سندھ ، بلوچستان،میانوالی ، ڈیرہ غازی خان، کوہاٹ اور پشاور) ، مشرقی بھارت ، افغانستان اور ایران میں عام پایا جاتا ہے ۔اس کے بیج اسگندھ کے بیجوں کی طرح گول گول لیکن ذرا بڑے ہوتے ہیں ۔اس کے پودے کا قد رس بھری سے نصف ہوتا ہے۔ان پر رس بھری کی طرح سفیدغلاف ہوتا ہے غلاف کے اندر باریک لیس دار بیج ایک دوسرے سے چپکے ہوتے ہیں۔ذائقہ قدرے تلخ ترشی مائل اور بو میں بساندھ ہوتی ہے۔ روایتی طب میں اس کا استعمال بھی عام ہے ۔اسے نباتی خمیربھی کہا جاتا ہے ۔برصغیر کے لوگ پنیر بنانے کے لئے اسے دودھ پھاڑنے کے لئے اسے صدیوں سے استعمال کرتےآرہے ہیں ۔ چارپانچ دانے پوٹلی میں باندھ کرآدھ سیر ٹھنڈے دودھ میں بھگو دیں یا ان کو پانی یا دودھ میں رگڑ کر دودھ میں ڈال دیں تو آدھے گھنٹے کے بعد اعلیٰ قسم کا دہی تیا ر ہوجاتا ہے پنیر ڈوڈی سے جما ہوادہی کھانڈ ملاکر کھلانا جریان احتلام سیلان الرحم کے اکثر مریضوں کو نافع ہے۔ یہ بیج ہاضم اور کاسرریاح (گیس ختم کرنے والے) ہیں۔ ایک دودانے پانی میں بھگو کر رس نکا ل کر شیرخورا بچوں کو پلانے سے بد ہضمی نفخ دردشکم دور ہوجاتے ہیں۔ ۔پیٹ میں ریاحی درد ہو تو چند دانے ہمراہ نیم گرم پانی کھلانے سے فوراًتسکین ہوتی ہے۔اجوائن، پنیر ڈوڈی ، سفیدپودینہ ہم وزن لے کر کوٹ چھان لیں اوربعد میں اس میں حسب ضرورت کالانمک ملا کر استعمال کریں۔آدھا چمچ چائے والا کھانے کے بعد صبح و شام کھانے سے گیس کے ساتھ قبض بھی ختم ہوجائے ۔
ذیابیطس مریضوں میں خون میں شوگر کی سطح کو نارمل رکھنے میں اس کی افادیت مسلم ہے۔اس کے استعمال سے لبلبہ کے بیٹا خلیات کی مرمت ہوتی ہے خون میں بڑی ہوئی شکر (گلوکوز) کوتیزی سے کم ہوتی ہے۔گلوکوز کے استعمال میں بہتری آتی ہے ۔ نشائیات (کاربوہائیڈریٹ ) کے استحالہ میں بہتری پیدا ہوتی ہے ۔ اس مقصد کے لئے 5 سے 8 بعد میں 9 تا 10 پھول چوتھائی شیشے کے گلاس پانی میں رات کو بھگو دیں ،صبح مل چھان کو نہار منہ پی لیں۔ناشتہ آدھے گھنٹہ بعد کریں ۔شروع میں اسے اکٹھا پینا مشکل ہوتا ہے، ایسے میں اسے تھوڑا تھوڑا کر کے پی لیں۔اس خیساندہ کو فریج میں نہ رکھیں ۔
________________________________________________
پنیر بوٹی: لاتعداد فوائد کی بدولت تخم حیات بھی کہلاتا ہےپنیر بوٹی ایک چھوٹی جھاڑی کے تخم ہیں، جو جسامت کے لحاظ سے گول اور ان پر رس بھری کی طرح سفید غلاف ہوتا ہے، اس کے اندر باریک باریک لیس دار بیج ہوتے ہیں، جو ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں، یہ زیادہ تر کوہاٹ، ڈیرہ غازی خان، پشاور، سندھ اور بلوچستان میں عام پایا جاتا ہے، یہ دیکھنے میں عام تخم ہے لیکن اس کے فوائد بہت زیادہ ہیں۔
اس میں موجود طاقت ور قدرتی اینٹی آکسیڈنٹ ہی اسے متعدد بیماریوں کی بہترین دوا بناتے ہیں، پنیر بوٹی کا روزانہ کی بنیاد پر اگر استعمال کر لیا جائے تو بہت سی شکایات سے دائمی طور پر چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ماہرین جڑی بوٹیوں کی جانب سے پنیر بوٹی کو اس کی افادیت اور صحت پر بے شمار فوائد حاصل ہونے کے سبب ’تخم حیات‘ کا نام دیا گیا ہے۔
پنیر بوٹی کو تخم حیات بھی کہتے ہیں، اسے فارسی میں پنیر بادا، پنجابی میں پنیر ڈوڈی ہندی میں اکری، پہاڑی میں خم زیرہ، سندھی میں پنیر بند اور انگریزی میں ویجی ٹیبل رینٹ کہتے ہیں۔
پنیر بوٹی کے طبی فوائد:
پنیر بوٹی کے استعمال سے صحت پر حاصل ہونے والے اثرات کو سائنس بھی تسلیم کر چکی ہے، یہ جڑی بوٹی شوگر کے مریضوں کے لیے بے حد مددگار ثابت ہوتی ہے، یہ انسولین کی قدرتی افزائش میں کردار ادا کرتی ہے، معدے کو طاقت بخشتی ہے، اپھار میں کمی لاتی ہے، بد ہضمی، تیزابیت اور پیٹ کے درد کا خاتمہ کرتی ہے، جِلدی امراض یعنی کیل، مہاسے، جھائیاں دور کرتی ہے، ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور اس کے علاج کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے، بڑھے ہوئے بلڈ کولیسٹرول اور موٹاپے میں کمی لاتی ہے۔
آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں کا کریں خاتمہ:
سائنسدانوں کے مطابق اگر اس جڑی بوٹی کو پیس کر کیپسول کی صورت میں کھایا جائے تو اس کے زیادہ فوائد سامنے آتے ہیں جبکہ اسے زیادہ تر دیسی طریقے سے پانی میں بھگو کر پیا جاتا ہے۔اس کے استعمال سے آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔
معدہ کو طاقت دے:
ایک دودانے پانی میں بھگو کر رس نکا ل کر شیرخورا بچوں کو پلانے سے بد ہضمی نفخ دردشکم دور ہوجاتے ہیں۔ چار پانچ دانے پوٹلی میں باندھ کرآدھ سیر ٹھنڈے دودھ میں بھگو دیں یا ان کو پانی یا دودھ میں رگڑ کر دودھ میں ڈال دیں تو آدھے گھنٹے کے بعد اعلیٰ قسم کا دہی تیا ر ہوجاتا ہے۔ پیٹ میں رہاحی درد ہو تو چند دانے ہمراہ نیم گرم پانی کھلانے سے فوراً تسکین ہوتی ہے۔
جسم، جوڑوں کا درد:
پنیر بوٹی شوگر، وزن میں کمی، رنگ صاف کرنے، پیٹ، جسم اور جوڑوں کے درد وغیرہ میں بے حد مفید ثابت ہوتی ہے۔
مردانہ علاج:
پنیر ڈوڈی سے جمے ہوئے دہی میں چینی مکس کر کے کھانے سے جریان، احتلام اور سیلان الرحم کے مریضوں کے لے بے حد فائدہ مند ہے۔
پنیر بوٹی استعمال کرنے کا طریقہ
:
ایک گلاس پانی میں 12 دانے پنیر بوٹی کے بھگو دیں اور رات بھر کے لیے گلاس کو ڈھانپ کر چھوڑ دیں۔پنیر بوٹی کے اس پانی کو نتھار کر صبح نہار منہ پی لیں۔بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے کم از کم 3 ماہ تک اس نسخے کو جاری رکھیں۔
تخم حیات کا استعمال کن افراد کے لیے منع ہے
:
ماہرین جڑی بوٹیوں کے مطابق پنیر بوٹی صحت پر بے شمار فوائد کی حامل ہے مگر اس کا استعمال ہر کسی کے لیے یکسر مفید ثابت نہیں ہوتا۔
ماہرین کی جانب سے ٹی بی مریضوں، نمونیا کے شکار افراد، نزلہ، زکام اور کھانسی سے متاثر افراد اور سینے میں انفیکشن کی شکایت رکھنے والے افراد کے لیے ممنوع قرار دیا جاتا ہے۔