الضریع ۔شبرق۔Ononis spinosa
ہماری کتاب:احادیث میں مذکورہ غذائیں اور دوائیں۔سے ایک اقتباس
۔ الضریع ۔شبرق۔Ononis spinosa
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کے ماہرین کے زیر انتظام قران اور حدیث میں مذکورہ عقاقیر و نباتات پے کام ہورہاہے۔
الضریع۔۔۔شبرق۔۔۔جس کا ذکر قران کریم میں سورہ الغاشیہ پارہ 30میں آیا ہے کے طبی خواص و فوائد حاضر خدمت ہیں۔سلسلہ وار اس کا نمبر233۔۔ بنتا ہے۔
۔۔الطب النبوي لأبي نعيم الأصفهاني (2/ 591)عَن ابن عباس في قوله (إلا من ضريع) ضریع کی تشریح میں ابن عباس کا قول ہے یہ سدا بہار پودا ہے،اسے اونٹ شوق سے کھاتے ہیں۔اسے قریش کی زبان میں ضریع کہتے ہیں،
وقوله عزَّ وجلَّ: لَيْسَ لَهُمْ طَعامٌ إِلَّا مِنْ ضَرِيعٍ (6) وهو نبت يُقال لَهُ: الشِّبْرِق، وأهل الحجاز يسمونه الضريع إِذَا يبس،
«الضَّرِيعُ نَبْتٌ يُقَالُ لَهُ الشِّبْرِقُ يُسَمِّيهِ أَهْلُ الْحِجَازِ الضَّرِيعَ إِذَا يَبِسَ»صحيح البخاري – ط السلطانية» (6/ 168):معاني القرآن للفراء» (3/ 257)وَقَوْلُهُ وَشِبْرِقَهُ. وَهُوَ نَبَاتٌ يُقَالُ لِيَابِسِهِ الْحَلِيّ، وَالرّطْبَةِ: الشّبْرِقُ»«الروض الأنف ت تدمري» (3/ 31):
طبی فوائد
ابن قتیبہ لکھتے ہیں:اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ بقول عطاء یہ حرم سے اگر دوا کے لئے لیا جائے تو حرج کی بات نہیں جیسے شبرق اور ککڑیاں لینے میں کوئی حرج نہیں ۔غريب الحديث لابن قتيبة» (3/ 665)
شبرق،عرب میں پیدا ہونے والی جڑی بوٹی ہے۔اس لئے عجمی حکماء نے اس بارہ میں کم لکھا ہے۔جن لوگوں نے اسے تھوہر کی قسم شمار کیا ہے انہوں نے توہر کے فوائد کو اس کے شامل نتھی کردیا ہے،عربی اطباء کی تحریروں سے کچھ اقتباسات دئے جارہے ہیں۔
شبرق ایک خوردروجڑی بوٹی کی خشک شاخ کو کہا جاتا ہے۔اس کی بلندی۔ 10 سنٹی میٹر سے لیکر 80 سنیٹی میٹر تک ہوتی ہے۔کیکر جیسے چھوٹے چھوٹے کانٹے ہوتے ہیں۔عربی حکماء کو کہنا یونانی حکیم دیوسقوریدوس نے بھی اس کے خواص بیان کئے ہیں۔
اطباء کرام اسے نقرس اورالتہاب مثانہ کے علاج میں استعمال کرتے ہیں۔
ا س کے علاوہ سوزش سے پیدا ہونے والے امراض میں بھی نافع ہے۔اس کی خوشبو ملٹھی کی طرح ہوتی ہے،اس میں مٹھاس بھی پائی جاتی ہے،جن لوگوں نے اسے زقوم یعنی توہر کی قسم بتایا ہے غلط فہمی و تسامح کا شکار ہوئے ہیں کیونکہ اس کی شکل و صورت اور خواص توہرسےالگ ہیں۔اس میں مئی جون سے اگست تک پھل پھول لگتے ہیں۔
اس کے اجزائے مستعملہ میںپتے۔پھول،جڑ اہمیت کی حامل ہوتی ہے جسے موسم خزاں میںاکھاڑا کر محفوظ کیاجاتاہے۔خوردنی طورپر غذائی بے اعتدالی کی وجہ سےپیدا ہونے والے امراض معدہ میںکام کرتی ہے۔جب مثانہ میں جلن ہو پیشاب جل کر آنے لگے۔الرجی چھپاکی کی علامات ظاہر ہوجا ئیں یاالتہابی دردیں بے چین کردیں تو شبرق کی جڑ کو مختلف انداز میںاستعمال کرایاجاتاہے۔سفوف۔قہوہ۔پھکی۔گولیاں۔شربت وغیرہ بناکراستعمال کیاجاتا ہے ۔ ادرار بول میں اس کے خاص اثرات دیکھے گئے ہیں،مثانہ کے التہابی زخموں میں بھی فائدہ مند ہے۔پتھری توڑ کر باہر نکالتی ہے۔یعنی اس کے اندر کھاری اثرات زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
خارجی طورپر المناک اور سوزش ذدہ مقام پر اسے پیس کر لیپ کیا جاتا ہے
حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور کم عمر بچوں کو طبیب کی ہدایات کے بغیر اس کا استعمال نہیں کرانا چاہئے
اس کا قہوہ بناکر کلیاں کرنے سے دانتوں کے درد میں افاقہ ہوتا ہے
اس کا سفوف بہتے ہوئے زخموں پر ڈالنے سے پیپ اور خون کچ لہو بند ہوکر زخم ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
اس کا سفوف استسقا اور گردوں کی پتھریوں،اور ادرار بول کے لئے