حساب و کتاب کا تصور اور حقیقت
جدید انکشافات
حساب و کتاب کا تصور اور حقیقت،جدید انکشافات
پیش کردہ حکیم قاری محمدیونس شاہد میو
کیا مرنے کے بعد اعمال کا بدلہ اور ھساب کتاب ہوگا؟
آئیں ہم پہلے سوال کے جواب کی طرف آتے ہیں۔
تخلیق آدم کے سلسلہ میں جینوم کا ذکر کیا گیا جن پر تقریباً ساڑھے تین ارب کوڈ لکھے گئے ہیں۔ یہ پیغام (کوڈ) ہر جاندار کے لئے ہر انسان کے لئے رب العزت نے خاص کر دیا ہے۔
جس وقت سیدنا موسی علیہ السلام نے استدلال سے فرعون لاچار ہوا تو اس نے بحث کا رخ بدلتے ہوئے حضرت موسی ؑ سے موضوع بدلہ کیا ،اور ایک مشکل و پیچیدہ سوال کردیا۔
قَالَ فَمَنْ رَبُّكُمَا يَامُوسَى (٤٩) قَالَ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطَى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدَى (٥٠) قَالَ فَمَا بَالُ الْقُرُونِ الْأُولَى (٥١) قَالَ عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي فِي كِتَابٍ لَا يَضِلُّ رَبِّي وَلَا يَنْسَى (٥٢) الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْدًا وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلًا وَأَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِنْ نَبَاتٍ شَتَّى (٥٣) كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِأُولِي النُّهَى (٥٤) ✷ مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى (٥٥)
فرعون نے پوچھا کہ اے موسیٰ تم دونوں کا رب کون ہے،جواب دیا کہ ہمارا رب وه ہے جس نے ہر ایک کو اس کی خاص صورت، شکل عنایت فرمائی پھر راه سجھا دی 51-20 اس نے کہا تو پہلے زمانوں کے لوگوں کا کیا حال ہے ؟ ، 51.
جواب دیا کہ ان کا علم میرے رب کے ہاں کتاب میں موجود ہے، نہ تو میرا رب غلطی کرتا ہے نہ بھولتا ہے.* اسی نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنایا ہے اور اس میں تمہارے چلنے کے لئے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی بھی وہی برساتا ہے، پھر اس برسات کی وجہ سے مختلف قسم کی پیداوار بھی ہم ہی پیدا کرتے ہیں. تم خود کھاؤ اور اپنے چوپایوں کو بھی چراؤ*۔ کچھ شک نہیں کہ اس میں عقلمندوں کے لئے** بہت سی نشانیاں ہیں۔اسی زمین میں سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں پھر واپس لوٹائیں گے اور اسی سے پھر دوباره تم سب* کو نکال کھڑا کریں گے۔۔۔۔
اعضا کی گواہی
یَّوۡمَ تَشۡہَدُ عَلَیۡہِمۡ اَلۡسِنَتُہُمۡ وَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۲۴﴾النور آیہ24
اس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان سب اعمال کی گواہی دیں گے جو یہ کرتے رہے ہیں۔۔۔
۔ زبان سے جو گناہ سرزد ہوا ہے، اس کی گواہی زبان دے گی۔ ہاتھ سے جو جرم سرزد ہوا ہے، اس کی گواہی ہاتھ دیں گے۔ پاؤں سے جو گناہ سرزد ہوا ہے اس کی گواہی پاؤں دیں گے۔ ممکن ہے جرم سرزد ہونے کے وقت کے اعضاء کو پیش کیا جائے اور وہ گواہی دیں گے۔ لہٰذا یہ سوال پیدا نہ ہو گا کہ انسانی اعضا تو تحلیل کے ذریعے بدلتے رہتے ہیں، ان میں سے کون سے اعضا گواہی دیں گے؟
ہاتھ پیروں کی گواہی
اَلۡیَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰۤی اَفۡوَاہِہِمۡ وَ تُکَلِّمُنَاۤ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ تَشۡہَدُ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ ﴿۶۵﴾يس آیہ65
۶۵۔ آج ہم ان کے منہ پر مہر لگا دیتے ہیں اور ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے اس کے بارے میں جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں۔۔۔۔۔ ہر عضو اس عمل کے بارے میں گواہی دے گا جو اس سے متعلق ہے۔ اس آیت میں بطور مثال ہاتھوں اور پیروں کا ذکر ہے۔ دوسری آیات میں آنکھوں، کانوں، دل اور کھال کابھی ذکر آتا ہے، جو گواہی دیں گے۔
ان آیات کو بار بار پڑھئے اور مضمون سے مطابقت ملاحظہ کیجئے
زمین کی ہارڈ ڈسک میں بکھیرتے جا رہے ہیں اور اس کی مثال ایسی ہے جیسے ہم مختلف مضامین، تصاویر، وڈیو فلمیں وغیرہ کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسک میں کوڈ کی صورت میں محفوظ کرتے ہیں اور ایسے ہی اس ڈیٹا کو سکرین پر واپس لانے کے لئے ہمیں ایک معمولی سے اشارہ کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہمارے جینوم کے کوڈ ہر انسان کے لئے خاص کر دئیے گئے ہیں۔ تصور تو کریں رب العزت فرماتے ہیں کہ میرے ایک ہی حکم سے تمام انسان اپنی اصلی شکل میں واپس میرے حضورپیش ہو جائیںگے۔ کیا یہ ایسا نہیں جو کچھ ہم کمپیوٹر کی سکرین پر دیکھتے ہیں۔
اِنْ کَانَتْ اِلاَّ صَیْحَۃً وَّاحِدَۃً فَاِذَاہُمْ جَمِیْعٌ لَّدَیْنَا مُحْضَرُوْنَ
صرف ایک زور کی آواز کا ہونا ہوگا کہ سب کے سب ہمارے روبرو آ حاضر ہوں گے۔(یٰسٓ 36:53)
اب ہم دوسرے سوال کی طرف آتے ہیں :
یہ سلیکون کیا ہے ؟
یہ مٹیریل زمین سے حاصل کیا جاتا ہے جو کمپیوٹر میں ڈیٹا سٹور کرتا ہے۔
کیا سلیکون کے علاوہ بھی کوئی چیز ایسی ہو سکتی ہے جو ڈیٹا سٹور کرے؟
کیوں نہیں اب Nano Computer اس کی ایک ادنیٰ مثال ہے۔
ہماری بدنی ساخت کیا ہے ؟
ہم مٹی سے بنے ہیں اور مرکب ہیں مختلف نمکیات، دھاتوں اور پانی کا۔ تو ہماری اس چھوٹی سی بات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہمارے جسم کے اندر کوئی ایسی چیز بھی ہو سکتی ہے جو ہمارے روز مرہ کے معاملات کو کمپیوٹر کی طرح محفوظ کئے جارہی ہے جو بالآخر روز ِ حساب رب العزت کے سامنے ہمارے نامہ اعمال کو کھول کر پیش کردے۔
اور قرآن کریم میں سورہ یٰسین 36 کی آیت نمبر 65 اس ضمن میں واضح طورپر بیان کرتی ہوئی نظر آتی ہے کہ جب ہم روزِ قیامت رب العزت کے سامنے پیش ہوں گے تو ہمارے ہاتھ اور پائوں گواہی دیں گے ہمارے اُن اعمال کا جو ہم دنیا میں کرتے رہیں۔
اس مضمون میں ہم تخلیق آدم کے سلسلہ میں زمین سے بتدریج ارتقائی عمل کو واضح طور پر بیان کرنے کی کوشش کی ہے اور پھر یہ کہ ہمیں مرنے کے بعد کس طرح اٹھایا جائے گا اوریہ کہ ہمارے ہاتھ اور پائوں ہمارے اعمال کا کس طرح حساب دیں گے۔