
بیگمات کے آنسو
پیش لفظ
حضرت خواجہ حسن نظامی کا نام پیدائش کے وقت سید علی حسن نظامی رکھا گیا تھا جوانی تک وہ اسی نام سے جانے جاتے رہے، اس کے بعد شاید اختصار اور انکسار کی خاطر وہ اپنے دستخط صرف ”حسن نظامی کرنے لگے۔ خواجہ صاحب کے نھیال دودھیال دونوں خواجگان چشت کے خانوادوں سے تعلق رکھتے تھے۔ جدا علیٰ حضرت خواجہ سید بدر الدین الحق ، حضرت شیخ شیوخ العالم با با فرید الدین مسعود رنج شکر کے خلیفہ ہی نہیں تھے۔ بابا صاحب کی چھوٹی صاحبزادی حضرت بی بی فاطمہ سے منسوب اور دامادی کا شرف رکھنے والے بھی تھے اور ان کے بڑے صاحبزادے حضرت خواجہ سید محمد امام نظامی کو حضرت سلطان المشائخ کی خلافت کے ساتھ یہ امتیاز بھی حاصل رہا کہ ان کی اولاد کی شادیاں حضرت خواجہ نظام الدین اولیا کی ہمشیرہ حضرت بی بی زنیب کی اولاد سے ہوتی رہیں اور یہ سلسلہ صدیوں جاری رہا، خواجہ صاحب کے مختصر نام سید حسن نظامی کے ساتھ خواجہ“ کا لفظ علامہ اقبال علیہ الرحمت نے خاندانی نسبت اور ذاتی کمالات کے حوالے سے اس طرح بڑھایا اور ایسا مقبول ہوا کہ وہ عام و خاص سب میں خواجہ صاحب کے نام ہی سے پکارے گئے۔
حضرت خواجہ حسن نظامی کی ظاہری تعلیم اور روحانی تربیت میں بے شماری نامور اساتذہ اور صوفی شیوخ نے حصہ لیا۔ جن میں حضرت مولانا اسمعیل کاندھلوی، ان کے دونوں بڑے صاحبزادوں حضرت محمد میاں اور حضرت کی ، نیز حضرت مفتی الہی بخش کاندھلوی ، حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی، حضرت خواجہ سلیمان تونسوی کے نامور پوتے حضرت پیر شاہ الہ بخش تونسوی حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑہ شریف حضرت خواجہ غلام فرید صاحب ، حضرت مولانا شاہ بدر الدین پھلواروی ، حضرت شاہ سلیمان پھلواروی، حضرت پیر شیر محمد صاحب، پیلی بھیتی اور



