پتہ

لاہور کاہنہ نو

کال کریں

+92 3238537640

خوشا مد ایک معاشرتی زہر

خوشا مد ایک معاشرتی زہر
خوشا مد ایک معاشرتی زہر

خوشا مد ایک معاشرتی زہر


📚 فہرستِ مضامین (Table of Contents)

  1. تمہید
  2. خوشامد کی تعریف اور مفہوم
  3. قرآنِ مجید میں خوشامدی رویے کی مذمت
  4. احادیثِ نبوی ﷺ میں خوشامد سے اجتناب
  5. عقل و دانش کی روشنی میں خوشامدی لوگوں کا کردار
  6. خوشامدی افراد کے معاشرتی نقصانات
  7. معاشرہ میں خوشامد کا انجام
  8. دانشوروں اور مفکرین کے اقوال
  9. اصلاحی پیغام اور نتیجہ

🕌 1. تمہید
ہر معاشرہ تبھی ترقی کرتا ہے جب اس میں سچائی، دیانت، اور خلوص کا چلن ہو۔
لیکن جب خوشامد اور چاپلوسی کا رواج بڑھ جائے تو سچائی دب جاتی ہے، حق کی آواز خاموش ہوجاتی ہے، اور نااہل افراد آگے آجاتے ہیں۔
خوشامدی لوگ وقتی فائدے کے لیے حق کو چھپاتے اور جھوٹ کو بڑھاوا دیتے ہیں، جس سے پورا معاشرہ اخلاقی زوال کا شکار ہوتا ہے۔


📖 2. خوشامد کی تعریف اور مفہوم
“خوشامد” سے مراد ہے کسی شخص کی بے جا تعریف کرنا، حقیقت کے خلاف اس کی مدح سرائی کرنا تاکہ ذاتی مفاد حاصل ہو۔
اسلام میں اس رویے کو منافقانہ اور نقصان دہ عمل قرار دیا گیا ہے، کیونکہ یہ سچائی اور انصاف کے خلاف ہے۔


📜 3. قرآنِ مجید میں خوشامدی رویے کی مذمت
قرآنِ مجید میں منافقین کے رویے میں خوشامد کا ذکر کئی مقامات پر آیا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“وہ تمہارے سامنے اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں”
(سورۃ الفتح: 11)
ایک اور مقام پر فرمایا:
“اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں پر لعنت فرماتا ہے”
(سورۃ الاحزاب: 73)
یہ آیات ظاہر کرتی ہیں کہ منافقانہ خوشامد اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ عمل ہے، کیونکہ یہ جھوٹ اور دوغلے پن پر مبنی ہے۔


🌙 4. احادیثِ نبوی ﷺ میں خوشامد سے اجتناب
رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
“جب تم خوشامد کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے منہ پر خاک ڈالو”
(سنن ابی داؤد)
ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا:
“تم کسی کی زیادہ تعریف نہ کرو، کیونکہ اس سے لوگوں کے دلوں میں تکبر پیدا ہوتا ہے”
(صحیح مسلم)
ان احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ نبی ﷺ نے خوشامد کو نہ صرف ناپسند فرمایا بلکہ اس سے معاشرتی فساد کا سبب قرار دیا۔


🧠 5. عقل و دانش کی روشنی میں خوشامدی لوگوں کا کردار
عقل و فہم رکھنے والا انسان جانتا ہے کہ خوشامدی لوگ سچ کے دشمن اور مفاد پرست ہوتے ہیں۔
یہ افراد حاکم یا افسر کی غلطی پر بھی تعریف کرتے ہیں، جس سے برائی مضبوط ہوتی ہے اور اصلاح کا دروازہ بند ہوجاتا ہے۔
ایسے لوگ سچ بولنے والوں کو پیچھے دھکیل دیتے ہیں اور نظام کو بگاڑ دیتے ہیں۔


⚖️ 6. خوشامدی افراد کے معاشرتی نقصانات

  1. سچائی اور دیانت کا خاتمہ
  2. نااہل افراد کی ترقی
  3. اہل اور محنتی لوگوں کی حق تلفی
  4. انصاف کے نظام میں بگاڑ
  5. حکمرانوں یا قائدین کا تکبر میں مبتلا ہونا
  6. عوام کا اعتماد ختم ہونا
    🔥 7. معاشرہ میں خوشامد کا انجام
    خوشامد وقتی فائدہ تو دیتی ہے مگر طویل مدت میں معاشرہ کو تباہ کر دیتی ہے۔
    جس قوم میں چاپلوس لوگ زیادہ ہوں، وہاں حق گوئی مر جاتی ہے۔
    ایسے معاشرے میں بگاڑ، ظلم اور ناانصافی عام ہوجاتے ہیں، اور اللہ کی برکت اٹھ جاتی ہے۔

🧾 8. دانشوروں اور مفکرین کے اقوال
حضرت علیؓ نے فرمایا:
“جو تمہاری خوشامد کرے وہ دراصل تمہارا دشمن ہے۔”
امام غزالیؒ کہتے ہیں:
“خوشامد وہ زہر ہے جو میٹھے لفظوں میں لپٹا ہوتا ہے۔”
سقراط کا قول ہے:
“چاپلوس دوست نہیں بلکہ دشمن ہوتا ہے جو تمہیں اپنی رائے سے محروم کرتا ہے۔”


🌿 9. اصلاحی پیغام اور نتیجہ
ہمیں چاہیے کہ سچائی اور انصاف کو اپنا شعار بنائیں۔
خوشامد کے بجائے خیرخواہی، نصیحت اور حق گوئی کو ترجیح دیں۔
اللہ تعالیٰ سچ بولنے والوں کو پسند فرماتا ہے، جیسا کہ فرمایا:
“اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ”
(سورۃ التوبہ: 119)
جو قوم سچائی پر قائم رہتی ہے وہی ترقی کرتی ہے، اور جس قوم میں خوشامد عام ہوجائے وہ زوال کا شکار ہو جاتی ہے۔

:اس مضمون کو شیئر کریں

فیس بک
ٹویٹر
لنکڈن
واٹس ایپ

حکیم قاری یونس

اس مضمون کے لکھاری، جو طبِ قدیم میں 20 سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں اور صحت کے موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

دوسرے دیکھے بلاگ

Tibb4all

عام طور پر چند گھنٹوں میں جواب دیتا ہے۔

×