
دیباچه
اس کتاب میں ہندوستان میں مغلیہ حکومت کے عروج و زوال اور انگریزی راج کے قیام پر بڑی وضاحت کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ اس تاریخ کو کم سے کم اوراق اور الفاظ میں اس قدر معمل بنا کر پیش کیا جائے کہ اس تارتا یا جائے کہ اس تاریخ کے مطالعے کے بعد ناظرین دوسری بڑی بڑی تاریخوں کی ورق گردانی سے بے نیاز ہو جائیں ۔
اپنی سابقہ تاریخی تصنیف کی طرح اس زیر نظر تصنیف میں بھی میں نے اس بات کی پوری کوشش کی ہے کہ اس کتاب میں جتنے بھی واقعات بیان کئے جائیں وہ صرف ہندوستان کی ان مستند تواریخ سے ماخوذ ہوں جن کو کہ ہندوستان کے ہر طبقے اور ہر جماعت میں قابل اعتبار تسلیم کیا جاتا ہے۔ چنانچہ اس مقصد کے لئے مجھ کو بے شمار فارسی اور غیر زبان کی تاریخوں سے مدد لینی پڑی ہے۔ جن کی طویل فہرست اس کتاب کے آخر میں درج ہے۔
اس تاریخ کی تیاری میں، میں نے اس بات کا پوری طرح خیال رکھا ہے کہ جن قوموں اور بادشاہوں کے حالات بھی درج کئے جائیں وہ صحیح اور مستند ہوں۔ لہذا میں نے اس کتاب میں ہندوستانی بادشاہوں اور ہندوستانی اقوام کی تمام اچھائیوں اور برائیوں کو بے کم و کاست درج کر دیا ہے چنانچہ جن میں اچھائیاں اور برائیاں دونوں تھیں ان کے دونوں پہلو پیش کر دیتے ہیں تاکہ دونوں پہلوؤں پر نظر ڈالنے کے بعد ان کے بارے میں ناظرین خود ہی جیسی چاہے رائے قائم کر لیں۔
اس صاف اور بچی تاریخ کے شائع کرنے کا ایک بڑا مقصد یہ بھی ہے کہ ان تمام غلط فہمیوں اور غلط بیانیوں کے زہر کو دور کیا جائے جن کو مغربی اور متعصب مورخوں نے صرف اس لئے پھیلایا تھا تا کہ ہندوستان کی مختلف تو موں میں زیادہ سے زیادہ نفرت پیدا کی جائے ۔ اس ملک کا ہر معقول اور انصاف پسند باشندہ یہ دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے کہ دوسرے مسلمان بادشاہوں کا تو ذکر ہی کیا ہے۔ متعصب مورخوں نے ہندوشی کا الزام لگانے کے معاملے میں ان مغل بادشاہوں کو بھی مطالعہ نہیں بخشا۔ جن کا فرقہ پرستی سے دور کا بھی واسطہ اور تعلق نہ تھا بلکہ اگر ان کے حالات کا بغور مطا کیا جائے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ ہندوؤں اور غیر مسلموں کو خوش کرنے کے معاملے میں اس قدر
5