Antibiotic disasters and their solutions in medicine
ایک ہی خوراک میں فائدہ کرنے والی دوائیں
آج کل فوری اثر دوائیں(ایک ہی خوراک میں فائدہ کرنے والی دوائیں) کی ڈیمانڈ بہت تیزی سے بڑھتی جارہی ہے اگر معالج ان دواؤں سے بچنا بھی چاہے تو مریض بچنے نہیں دیتے مریض خود معالج کو مجبور کرتے ہیں کہ ہمیں کوئی ایسی نشہ آور اورزہریلی اور مسکن تیز ترین دوائیں دو جس سے فوری فائدہ ہو جائے۔ ایسے حالات میں کوئی ایک معالج ہی اپنے ایمان پر کاربند رہ سکتا ہے۔
جنسی طاقت اور درد رو کنے والی تقریبا تمام دواؤں میں نشہ آور اورمسکن چیزیں استعمال ہوتی ہیں جن کے استعمال کے کچھ عرصہ بعد کمر درد اور دیگر تکالیف ہو جاتی ہیں پھر جب ان تکالیف کے علاج کے لئے دوائیں کھائی جاتی ہیں تو اور نئی علامات پیدا ہو جاتی ہیں مریض ان دواؤں کے استعمال کے بعد ایسی دواؤں کا مسلسل استعمال شروع کرتا ہے کہ پھر مرتے دم تک ان سے چھٹکارا نہیں پاسکتا۔
استاد محترم صابرملتانی اور ہمارے بزرگوں نے نسخہ جات یا فارما کو پیا پیش کیا وہ بڑے فخر سے کہا کرتے تھے کہ ہمارا فارما کو پیا یا ہمارے مجربات نشہ سے پاک ہیں لیکن افسوس کہ اب ہمارے ہی نظریے کے کچھ لوگوں نے بھی ایسی فوری اثردوائیں استعمال کرانا اور سپلائی شروع کر دی ہیں جن کے کھاتے ہی درد غائب اور دیگرفوائد حاصل ہو جاتے ہیں۔
انگریزی اور دیسی دواؤں کی پہچان
ہمارے پاس کچھ ایسے مریض لوگ بھی آتے ہیں جو ان نشہ آور اور تیز ترین دواؤں سے تنگ آچکے ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ حکیم صاحب یہ جو دوائیں آپ ہمیں دے رہے ہیں ان دواؤس میں کوئی انگریزی دوا تو شامل نہیں یا ان میں کوئی نشہ آور دوا تو نہیں تو ان کے جواب میں میں انہیں دیہی اور انگریزی یا نشہ اور دوا کی پہچان کا طریقہ بتا یا کرتا ہوں کہ اگر کسی بھی دوا کے استعمال کے فورابعد قائدہ شروع ہو جائے یعنی دوا کھاتے ہی اثرات ظاہر ہونے لگیں اور چند منٹوں میں موجودہ علامات غائب ہونے لگیں تو سمجھو کہ یہ دیسی دوا نہیں ہے۔
اور اگر کسی بھی دوا کے استعمال کے بعد فوری قائدہ نہ ہو بلکہ آہستہ آہستہ قائدہ ہونے لگے تو یہ خالص دیسی دوائیں ہیں اور یہاں یہ بات بھی یادر کھیں کہ جس دوا کے اثرات جس قدر جلدی ہونگے اسی قدر اس کے اثرات جلدی ختم ہو جائیں گےبلکہ ایسی دواؤں کا تو یہ حال ہو جاتا ہے کہ جب تک دوا کھاتے رہتے ہیں مریض ٹھیک رہتا ہے اور جو نہی دوائیں بند کرتے ہیں یا کسی وجہ سے ایک خوارک بھی کسی وقت کی کھانے کو نہ مل سکے تو مرض پہلے سے زیادہ شدت سے رونما ہو جایا کرتی ہے۔ ایسی دوائیں استعمال کرنے والے بہت سے ایسے معالج دیکھنے میں آئے ہیں کہ وہ ایک علاقے میں چند روز مطب کرتے ہیں دو تین ماہ بعد جب وہاں کےلوگوں کو علم ہونے لگتا ہے کہ یہ تو ساری سٹیرائیڈ ہی دے رہا ہے تو وہاں سے کہیں اور جا کر مطلب بنا لیتے ہیں ایسے لوگوں نے ہی طب کو بد نام کیا ہوا ہے ایسے لوگوں کا طب اورعلاج معالجے سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا بلکہ مقصد صرف پیسہ کمانا ہوتا ہے ایسے معائین کے بارے میں ہی استاد محترم فرمایا کرتے تھے کہ یہ طبیب نہیں ہیں بلکہ دوافروش ہیں ان کا کام اپنی دوا ئیں فروخت کرنا ہے نہ کہ علاج مہیا کرنا۔
ایسی دواؤں کے سائیڈ ایفیکٹس پر اور بھی بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے لیکن ہم اپنے دوستوں کو صرف اتنا بتانا چاہتے ہیں ایسے اداروں کی دواؤں سے بھی بچیں جو ایک ہی خوراکیسے فائدہ کرتی ہیں کیونکہ یہ فائدہ مستقل نہیں بلکہ عارضی ہوتا ہے اورنئی امراض کی بنیاد بن جاتی ہیں۔
انٹی بائیوٹک کی تباہ کاریاں اور طب
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
انٹی بائیوٹک ادویات سے مراد جراثیم کش ادویات یا ایسی ادویات جو جراثیم کو مارتی ہیں قانون مفرد اعضاء کے تحت جراثیم چونکہ حرارت اور رطوبت کے ایک خاص تناسب سے ملنے کے بعد ہونے والے خمیر کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں قانون مفرداعضاء کے تحت ان جراثیموں کو مارنے کے لئے ادویات دینے سے پہلے ضروری ہے کہ یہ معلوم کر لیا جائے جن جراثیوں کو ہم مارنا چاہتے ہیں وہ کس قسم کی غذا سے نشو نما پارہے ہیں یا ان کا مزاج کیا ہے؟ جب ہمیں یہ پتہ چل گیاتو ان کی غذا بند کر کے انہیں اپنی موت آپ مار دیا جاتا ہے
اس کے متعلق استاد صابر ملتانی نے فرمایا کہ جراثیموں کو مارنے کے لئے ان کے پیچھے بندوقیں اٹھا کر دوڑنے کی بجائے جس مادےکے متعفن ہونے سے وہ پیدا ہوئے ہیں وہ مادہ مریض کو کھلانا بند کر دیا جائے اہزادہ جراثیم غذا کی کمی خود اپنی موت آپ مرجائیں گئے
مختصر طور پر ہم انٹی بائیوٹک ادویات کو عضلاتی غدی سے غدی عضلاتی ادویات کو کہ سکتے ہیں کیونکہ اس معراج میں رطوبات کا نام ونشان نہیں ہوتا اور رطوبات کے بغیر غیر اور غیر کے بغیر جراثیم نہیں بنا کرتے ہم اپنی دواؤں میں سےجب مقوی خاص اور حب اکسیر جدید کوانٹی بائیوٹک دوا کہتے ہیں اسی لئے اسے حب کینسر کا نام بھی دیا ہے کیونکہ کینسر زدہ خلیات یا جراثیموں کو نیست و نابود کرنے کے لئے یہ سرتاج دوا ہے۔
اسی طرح جب مقوی خاص بھی اپنے عضلاتی غدی مزاج کی بدولت جسم سے فاضل رطوبات کو خشک کرنے اور حرارت کی کی کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں
کچھ علامات میں مریض کو ایمر جنسی بن جاتی ہیں مثلا ہیضہ پیش اور سنگرانی وغیرہ میں فوری فائدہ کی ضرورت ہوتی ہے یاد رکھیں یہ سب علامات رطوبات کی زیادتی کی ہیں یا یوں کہ لیں کہ ان کا سبب رطوبات کی زیادتی ہے اور ان کے ہونے کے نتیجے میں رطوبات کا جب ضرورت سے زیادہ اخراج ہوتا ہے تو ساتھ ہی حرارت بھی خارج ہو کر حرارت کی کمی کی علامات پیدا ہو جاتی ہیں مثلا بلڈ پریشر کا لو ہو جاتا جسم ٹھنڈا اور ٹھنڈے پسینے آنا وغیرہ ایسے حالات میں حرارت اور رطوبات کے اخراج کو روکنے اور فوری حرارت پیدا کرنے کیلئے حب مقوی خاص اور عضلاتی اعصابی ملین وغیرہ فوری اثر اور بہترین انٹی بائیوٹک ادویات ہیں انہیں ان کے ہم مزاج قہوہ سے دیا جائے تو چند منٹوں میں اثرات ظاہر ہو جاتے ہیں۔
پنجاب میں گرمی یا سردی کا موسم بدلتے وقت ہر شخص اپنی صحت میں بھی ملکی پھلکی تبدیلی محسوس کرتا ہے ایسے حالات میں ڈاکٹر کے پاس جائیں تو وہاں حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے انٹی بائیوٹک ادویات دیتے ہیں جو ہر مرض و علامت میں کام کرتی ہیں ہمارے معالجین کے پاس قانون مفرد اعضاء کا فارما کو پیا موجود ہے جس میں ہر مزاج کی انٹی بائیوٹک ادویات موجود ہیں غدی عضلاتی تحریک سے صفراء بڑھ کر صفراوی علامات مثلا اماس سوجن اور استقاء تک نوبت پہنچ جائے تو غدیاعصابی دوائیں انٹی بائیوٹک کا کام کریں گی ہیضہ پیچش اور سنگرہنی وغیرہ میں عضلاتی غدی سے غدی عضلاتی ادویات انٹی بائیوٹک کا کام کریں گی اور ترشی و سود اویت کی زیادتی سے ہونے والی علامات میں مثلاً خارش دانے پھنسیاں چہرے پر بالا اور دیگر جلدی امراض میں غدی عضلاتی سے غدی اعصابی ادویات انٹی بائیوٹک کا کام کریں گے
لہذا قانون مفرد اعضاء میں تین قسم کی انٹی بائیوٹک ادویات موجود ہیں جنہیں تشخیص کے بعد موجودہ علامات کے اسباب کو مد نظر رکھ کر بوقت ضرورت اور بوقت موقع استعمال کرایا جا سکتا ہے اور اللہ کے فضل سے پورے فوائدہ حاصل کئےجاسکتے ہیں۔