نقوش، لاہور نمبر
مجلہ نقوش، لاہور نمبر سالِ اشاعت: 1961ء
لاہور تاریخ قدیم کی نظرمیں
Naqoosh Lahore Number,
لیفٹینٹ کرنل خواجہ عبدالرشید
اللہ تعالیٰ کے نام کامادہ “لا” مذہبی کا قدیم ترین نا معلوم ہوتا ہے تمام مذاہب میں معمولی اختلاف سے مستعمل ہوتا رہا ہے ۔ اور ہم دیکھتے ہیں کہ قدیم تاریخ میں مشور شہروں کے نام اسی مادہ سے ترکیب دیئے گئے ہیں۔ سید عبد الطیف اپنی تاریخ لاہور میں ،لاہو کے نام کی مختلف شکلیں نہیں کرتے ہیں جن کا بطور پس منظر پیش کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے تاکہ آئندہ مباحث میں یہ شکلیں ذہن نشین ہوکرپیش نظر رہیں ۔ یہ تراکیب مندرجہ ذیل ہیں :-
اول :- لوہارو کے آباد کرنے والے کا نام “لوہ” تھا۔ یہ “لوہ ” رام چندر جی کا بیٹا تھا۔
دوئم : وشوا بھاگا میں اس کا نام ” لُوپور بھی آیا ہے۔
سوتم : راجپوتوں کی تاریخ میں اس کا نام ملوح کوٹ” بھی لکھا گیا ہے۔
چہارم : فتوح البلدان کے مصنف نے اسے “الہاور: کہا ہے ۔
پنجم : نزہت المشاق في افتخار الآفاق ( مصنفہ، الدریسی)میں اس کو :لوہا ور” کہہ کر پکارا گیا ہے ۔
ششم: البیرونی نے اسے “لہاور ” لکھا ہے جس کو ایلیٹ نے مختلف طریق سے پڑھا ہے، مثلا لوہا دور۔ لھاور،لوھارو،اورلہور –
ہفتم: امیر خسرو لاہور کو”لھانور” لکھتے ہیں۔ چنانچہ ان کا ایک شعر ہے۔
از حد سامانیہ تا لھا نور
ہیچ عمارت نیست مگر وہ قصور
ہشتم : سید عبدلطیف کا یہ بھی کہناہے کہ تھوموتن (THOR MTON) نےلھانور”لھانگر” کو لاہور کی بگڑی ہوئی
شکل بتایا ہے ۔
نہم : جامع التواریخ میں رشید الدین اسے “لا ہور” ہی لکھتا ہے۔
د ہم: پٹولومی (PTOLOMY )نے اسے نہ لوبوکلا” لکھا ہے۔ ممکن ہے لوبوسے ” اور لوہ ” مراد ہو :
بہرحال یہ مختصرسی فہرست ہے جو لطیف کی تصنیف لطیف میںہمہیں ملتی ہے ۔ ان میں قدیم ترین ماخذ مسلمان مورخیننے پیش کئے ہیں۔