صحت کے لئےغذا کی اہمیت حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
آداب غذا پرغور کریں کہ علاج میں اسکو کیوں اسقدر اہمیت دی جاتی ہے بیماری کی حالت ہو یا تندرستی کی غذا انسان کے لئے ایک اہم چیز ہے کیونکہ اس سے خون بنتا ہے اور یہی زندگی ہے ۔ قدرت نےانسان میں تین تحریکیں پیدا کر رکھی ہیں ۔1۔بھوک ، ۲ :پیاس ۳ :نیندتاکہ انسان غفلت سےبیمار نہ پڑ جائے اور وقت پر ان تحریکات پر عمل کرے
۔ بھوک اسلئے پیدا کی کہ انسان اپنی غذا کی ضرورت کو محسوس کرے اور ضرورت کے مطابق غذا کھائے لیکن آدمی نے اس فطری تحریک کو ختم کر کے غذا کو اپنی خواہشات پر مقررکر لیا ہے یعنی جس چیز کو دل چاہا اور جب بھی چاہا کھا لیا اور اس طرح قدرتی بھوک کا تصور ہی ختم کر دیا لیکن قدرت کے فطری قوانین استقدر سخت ہیں کہ جو لوگ قدرت کی پیروی نہیں کرتے اور اپنی من مانی کرتے ہیں تو اسکا نتیجہ امراض کی شکل میں حاصل کرتے ہیں اسلئے غذا کو ہمیشہ ضرورت کے اس تخت رکھنا چاہیے کیوں اسلئے کہ ۔
1:غذا سے انسانی کردار بنتا ہے۔ ۲ :غذا زندگی کی ایک بنیادی ضرورت ہے ۳:رزق خدا (پرماتما)کے ذمہ ہے جو لوگ ان حقائق کو سمجھتےہیں وہ شخصیت اور قوم کے لئے بڑے بڑے تعمیری کام کر جاتے ہیں۔
غذا سے کیا فائد سے حاصل ہوتے ہیں ؟ 1: غذا سے خون بہتا ہے اور خون سے روح طبعی اور دیگرانسانی قوتیں وجودمیں آتی ہیں جو کہ خون لطیف حصہ سے بنتے ہیں ۔ 2: خون سے اخلاط یعنی خون کے کیمیاوی اجزا پیدا ہوتے ہیں۔ 3: خون کے کثیف حصہ سے انسانی مفرد اعضا بنتے ہیں۔ 4: خون سے جسم کی تعمیر ہوتی ہے ۔ 5: خون سے منی پیدا ہوتی ہے اور اسمیں آئندہ نسل کے لیے کرم پیدا ہوتے ہیں۔ 6: جو کچھ محنت مشقت سے خون خرچ ہو جاتا ہے وہ غذا سے دوبارہ مکمل ہو جاتا ہے۔ 7: غذا سے حرارت عزیزی جو جسم کی جان ہے حاصل ہوتی ہے ۸ : غذا سے رطوبت عزیز ی قائم رہتی ہے ۔ یہ غذا کے کچھ فوائد لکھے ہیں لیکن یہ کب حاصل ہوتے ہیں جب بھوک ہونے پر غذا کھائی جائے اور وقت کی پابندی برتی جائے یعنی چھ سات گھنٹہ سے پہلے غذا نہ کھائی جائے غذا کھانے کے بعد اسکو ہضم کرنے کے لئےمحنت کرنی چاہئے اور غذا ہمیشہ مزاج کے مطابق کھانی چاہیئے اسطرح غذا سے خون بنتا ہے جو انسان کو شیر کا مقابلہ کرنے کے لئے بھی تیار پر تیار رکھتا ہے۔
کچھ دلائل سنئے۔ غذا سے من بنتا ہے اور مانسک سکنی( قوت ارادی)پیدا ہوتی ہے اور انسان میں انسانیت و آدمیت اور اخلاق پیدا ہوتا ہے۔ غذا سے پہلو ان بنتا ہے لیکن دوا سے ہر گز نہیں لیکن پہلوان کو پتہ ہوتا ہے کہ کیسی غذا کھانے اور اس کوکس طرح ہضم کرتے ہیں تا کہ خون ضائع نہ ہوجائے ۔
یہ بھی پڑھیں
Ghazai Chart by hakeem qari younas – غذائی چارٹ از حکیم قاری یونس
غذا کھانے کا طریقہ غذا مزاج کے مطابق اور شدید بھوک کی حالت میںکھائیں ۔ غذاہمیشہ تازہ ہو جس کھانے میں لذت نہ ہویعنی جو کھانا پسند نہ ہو ہر گز نہ کھائیں کیونکہ طبعیت اسکو ہضم نہیں کرتی۔ تھکن کی حالت میں بھی کھانا نہیں کھانا چاہئے جب تھکاوٹ دور ہو جائے تب غذا کھانی چاہیئے۔ صرف خواہش پر غذا کھائی جائے تو ہضم نہیں ہوتی اورخمیر بن جاتی ہے پھر اسکی سڑاند ھ اور تیزابیت اور زہر بوجو کا باعث اور مرض کا مقدمہ بن جاتا ہے۔ یاد رکھیں کہ خواہش بڑی بُری بلا ہے اس سے ہزاروں قسم کی تکلیفات جا گئی ہیں اسکے پھندے میں پھنسا ہوا انسان تباہی کی طرف جانا شروع کر دیتا ہے۔ اور خود تباہ ہو کر قوم کو بھی دھکا مارتا ہے اسلئے ہمیشہ اپنی ضرورت کو پورا کریں ۔
gharelu nuskhe | totkay | ilaj – گھریلو اشیاء کےطبی فوائد از حکیم قاری یونس
نکتہ۔ جو معالج غذا کی اہمیت کو اور افادیت کو مد نظر نہیں رکھتا یا نہیں جانتاوہ ہزاروں مریضوں کو زندگی اور موت کی کش مکش میں مبتلا کر دیتا ہے اسلئے ایسے معالج سے بچے کو رہنا چاہیے اسکے ہاتھ سے صحت کی امید نہ رکھیں۔
صحت تندرستی اور زندگی کا راز غذا کی ضرورت پر ایک مدلل دلیل جانتے ہونا کہ چراغ ہمیشہ تیل اور بتی سے جلتا ہے اور تیل بتی خرچ ہوتا رہتا ہے۔ اسطرح گرمی اور روشنی دیتا ہے۔ اگر چراغ کی بتی اور تیل دونوں ختم ہو جائیں تو چراغ بجھ جاتا ہے نہ اس میں روشنی رہتی ہے اور نہ حرارت یعنی مر جاتا ہے ۔ عین اس طرح انسان اور حیوان کے بدن کی حرارت اور رطوبت یعی حرارت عزیزی اور رطوبت عزیزی کے ختم (فنا) ہو جانے سے انسانی زندگی کا چراغ بھی گل ہو جاتا ہے۔ کیونکہ ہر حرارت عزیزی اور رطوبت عزیزی ہی زندگی کا دوسرا نام ہےجو قدرت نطفہ کے ساتھ ہی پیدا کردیتی ہے اور موت تک ساتھ رہتی ہے یعنی اس کا ختم ہو جانا ہی موت ہے بس چراغ کی زندگی اور انسانی زندگی کو قائم رکھنے کے لئے ان کا بدل اور معاوضہ ملنانہایت ضروری ہے یعنی چراغ کو اگر بتی اور تیل ملتارہے تواسکی زندگی قائم رہے گی ۔
اور انسان و حیوان کو صحیح اور شدھ غذا ملتی رہے گی تو اس سے خون پیدا ہوتا رہے گا اور حرارت عزیزی اور رطوبت عزیزی کو مدد ملتی رہے گی اورانسانی زندگی قائم رہے گی ورنہ ہر گز زندگی قائم نہیں رہے گی پس ثابت ہوگیا کہ زندگی کے لئے غذا ایک ضروری اور لابدی چیز ہے تیجہ یہ نکلا کہ حرارت عزیز ہی اور رطوبت عزیز کی ہی ختم ہو کر انسانی زندگی کوفنا کرتی ہے اسلئے اگر انسان حرارت عزیزی اور رطوبت عززی کی حفاظت کرتا ہے تو نہ صرف طبی عمر کو پہنچتا ہے بلکہ امراض سے بھی محفوظ رہتا ہے اور