میو قوم کی آن والی نسل کو پیغام۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو میو قو م معاملات کا لحاظ سو ایک دوسرا کا بارہ میں اجتماعی سوچ سو عاری ہاں۔لیکن اپنی تعریف سُننو پسند کراہاں۔تعریف کائی بھلائی کام ۔نیکی اور دان پُن پے کری جاوے ہے۔جب تک کائی کے مارے کچھ کروگا تو اُو تہاری تعریف کرے گو۔انسانی نفسیات ہے کہ اپنا بارہ میں ہر کوئی اچھو سُننو پسند کرے ہے۔ جب تم کوئی ایسو کام کروگا جاکی موجودہ یا آن والا دور میں ضرورت پڑ سکے ہے تو لوگ تہارا مہیں ضرور متوجہ ہونگا۔دراصل وے تہارا مہیں کم اور تہارا کام مہیں زیادہ توجہ دیواہاں۔ہر ضرورت مند ہوں جاوے ہے جہاں واکی ضرورت پوری ہوئے۔تعلقات ضرورت کے تحت قائم کراجاواہاں۔اللہ واسطے کوئی بھی کائی کے پئے نہ جاوے ہے سب اپنی ضرورت کے مارے رابطہ کراہاں۔جب تم ایسو کام کروگا جاکی لوگن نے ضرورت ہوئے گی تو لامحالہ لوگ تم نے یاد کرنگا۔ یا پھر تم اپنی آن والی نسلن کو کہا پیغام دینو چاہو کہ دنیا میں آئو ۔کھائو ۔پئیو۔بےکار کیزندگی گزار کے مرجائو۔
یائے بھی پڑھ لئیو
قوموں کی زندگی مین فیصلہ کی اہمیت یا پھر کوئی ایسو کام کرجائو کہ لوگ مثال دیواں کہ فلاں کی طرح بن جائو وانے یہ کام کراہاں۔مرنو تو الگ رہو آج بھی خوشی غمی میں وائے اے بلاواہاں جاکا بارہ میں سمجھو جائے کہ یا سو کام پڑ سکے ہے؟۔یا وانے کوئی کارنامہ سرانجام دئیو ہوئے۔جب واکی تعریف ہوئے گی تو ہمارو نام بھی لئیو جائے گو؟۔ میو قوم بیاہ بدون میں بے تحاشہ دولت یائی مارے اُڑاواہاں کہ مشہوری ہوئے۔لیکن اگر سوچ کو زاویہ معمولی سو تبدیل کرکے یا فضول خرچ ہون والی دولت میں سو تھوڑو سو قوم کے مارے بھی وقف کردیواں۔یقین مانو لوگ یاد بھی کرنگا۔اور دعا بھی دینگا۔مرن سو پیچھے نام لیوا بھی بن جانگا۔کیونکہ تم نے اپنی دھن دولت سو اُن کے مارے کوئی بہتری کو کام کرو ہے۔موجودہ اور آن والی نسلن کے مارے کوئی بہتر نمونہ اور مثال بنا جائو کہ لوگ تم نے باتن میں یاد کراں۔مثال دیواں۔ یا وقت اتنی سہولت موجود ہاں کہ کم خرچ بالا نشین والی کہاوت سچی ہووے ہے ۔ اب تعلم عام ہوچکی ہے۔ہر آدمی موبائل،کمپیوٹر کو استعمال جانے ہے۔گھر ن میں خواتین بھی ان چیزن سو واقف ہاں۔اللہ جانے ہے اگر یا وقت اور ان کی صلاھیتن نے بہتر طریقہ سو کام میں لاواں تو معاشی و معاشرتی طورپے میو قوم بہت آگے بڑھ سکے ہے ہم نے کوئی بھی میو جب بتلاتو دیکھو ہے تو بڑا بوڑھان کے ذکر آنا پے کہوے وے لوگ ان پڑھ اور سیدھا ہا۔انن نے کائی بات کو پتو نہ ہو۔کہا تم بھی اپنا بارہ میں ایسو ای کچھ کہوانو چاہو کہ آن والی نسل تم سو بھی لالچی۔خود غرض۔اپنا مفادات کو محفافظ جیسا الفاظن نے استعمال کراں۔۔اور اگر کوئی ایسو کردار ہے تہاری آنکھن کے سامنے کہ آں والی نسل بتا سکاں کہ ہمارا باپ دادان میں سو یا نام کو ایک ہو جانے ای کارنامہ سرانجام دئیو ۔اگتر ایسو نہ کرسکو تو کائی اے کہا پڑی کہ او تم نے یاد راکھے یا تہارے مارے ہاتھ اٹھا کے دعا کرے