تھکن کیا ہے ہے؟ اسباب و علامات
تھکاوٹ اور اس کے اسباب۔
آج کل ہر دوسرا شخص تھکاوٹ کی شکایت کرتا ہے۔کوئی ذہنی تھکاوٹ کا رونا روتا ہے تو کوئی جسمانی تھکاوٹ کا اگر تھکاوٹ نہ ہو تو ہر کام اچھے انداز اور بہتر طریقے سے کیا جاسکتا ہے۔ایک بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ ذہنی تھکاوٹ جسمانی تھکاوٹ سے چار گنا ہوتی ہے یعنی جسمانی کام سے جتنی تھکاوٹ 4گھنٹوں میں ہوگی، ذہنی مشقت سے اس سے زیادہ تھکاوٹ ایک گھنٹہ سے ہوجائے گی ۔ تھکاوٹ دراصل قلب و عضلات کے افعال پر منحصرہوتا ہے۔مشاہدہ بتاتا ہے کہ جوان کم تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں کیونکہ ان کا مزاج عضلاتی غدی ہوتا ہے۔اگر ہم یہ تحریک کسی میں بھی پیدا کر د یں گے تو اس کی تھکاوٹ بھی دور ہوجائے گی۔طبی مشاہدات کی بنا پر کہا جاسکتا ہے اسی عضلاتی کمزوری کی وجہ سے کچھ لوگ جماع کے بعد اس قدر تھک جاتے ہیں کہ جیسے کسی نے مار کوٹ کر انہیں پھینک دیا ہو ۔ ایسے مریضوں کا علاج محرک عضلات نسخہ جات سے کیا جانا چاہئے۔حب مقوی خاص۔حلوہ بیضہ مرغ۔عضلاتی اعصابی ملین وغیرہ حسب موقع استعمال کرائے جاسکتے ہیں۔
تھکن کی علامات:
جسم میں ہلکا ہلکا درد،بے چینی،بیداری،نیم خوابی،بدخوابی،پسینہ کی بندش،بھوک کی کمی،غذا کھانے کے بعد جسم بوجھل ہونا، اونگھ آنا ،کام کاج سے اکتاہٹ،مزاج میں چڑ چڑا پن اور غصہ پیدا ہونا،بدن کا اکثر گرم اور ٹمریچر کا کم ہوتے رہنا،زیادہ تھکن کی صورت میں درد سر ، بخار اور قبض کی حالت قائم ہوجاتی ہے اگر تھکن کو دور نہ کیا جائے تو یہی علامات مرض کی صورت میں پاؤں جمالیتی ہیں۔
تھکن کی قسمیں:
تھکن کی تین قسمیں ہوتی ہیں جو حسب ذیل بیان کی جارہی ہیں
(1)احساس تھکن:
ایسی تھکن جو احساسات اور کیفیات کی شدت سے پیدا ہو مثلاََ نفسیاتی اثرات غم و غصہ،ڈر ،خوف،خوشی،لذت وغیرہ اور کیفیاتی اثرات جیسے سردی ،گرمی ،خشکی، تری وغیرہ اسکے علاوہ دیگر احساسات ہمارے دماغ میں پیدا ہوتے ہیں جن کا مرکز دماغ ہی ہوتا ہے گویاان تمام احساسات اور کیفیات کی وجہ سے تھکن پیدا ہوگی وہ دماغی ہوگی، اس سے جنم لینے والے اثرات بھی اعصابی ہی ہونگے۔ان احساسات و کیفیات کو رفع کرنے کی تدبیر کی جائے تاکہ دماغ کی طرف خون کی کمی بیشی درست ہوجائے اور اعتدال مرض کے رفع کرنے کا سبب بن سکے۔
(2)حرکتی تھکن:
ایسی تھکن جو زیادتی حرکت ورزش۔جسمانی مشقت ہجوم افکار حرکت کی کمی بیشی وغیرہ سے پیدا ہونا مثلاََ زیادہ چلنا پھرنا،زیادہ بیٹھنا،لیٹے رہنا زیادہ ورزش کرنا یا بالکل حرکت کو ترک کرد ینا۔زیادہ دماغی محنت کرنا کثرت سے سوچ و بچارکرنا، جس سے خون میں بے قاعدگی پیدا ہوجائے اور خرابی کی صورت سامنے آئے ، تھکن پیدا ہوجائے۔سب جانتے ہیں کہ احساسات کا تعلق دماغ کے ساتھ ہو تا ہے۔حرکات قلب و عضلات کے ذمہ ہیں۔جو تھکاوٹ جس انداز کی ہوگی اس کا مناسب علاج کردیں۔
(3)مادی تھکن:
یہ تھکن کھانے پینے کی اشیاء کی بے اعتدالی سے پیدا ہوتی ہے مثلاََ غذا کا ضرورت سے زیادہ کھالینا۔اسی طرح پینے کی اشیاء ضرورت سے زیادہ پی لینا۔بھوک کے بغیر کھانا کھالینا ۔ تہواروں پر زیادہ مرغن غذائی کھانا ان کے ساتھ دودھ لسی زیادہ استعمال کرنا۔ہمیشہ طاقتور مرغن لذیذ چیزوں کا کھانا پینا یا ہمیشہ ایک ہی قسم کی غذائیں کھاتے پیتے رہنا۔ایک وقت میں مختلف و متضاد قسم کی غذائی کھانا۔ثقیل اشیاء کے ساتھ لطیف اشیاء کا استعمال۔مانع اغذیہ کا ایک ساتھ کھانا۔جیسے مچھلی کے ساتھ دودھ۔مرغی کے ساتھ دہی یا شہد کے ساتھ دہی استعمال کرنے سے دوران خون میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے ۔
احساس تھکن کے امراض:
تھکن بظاہر روز مرہ پیش آنی والی بات ہے لیکن اس کی پروا نہ کی جائے تو ذیل کے امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔جیسے احساس تھکن کی وجہ سے درد سر۔نزلہ،زکام،سرسام،سرچکرانا۔بدن و سر میں کھچاوٹ،نمونیہ،جوڑوں میں درد جسم میں درد۔
حرکتی تھکن کے امراض:
جسم میں درد،بخار ہونا،کھانسی،غذا کا ہضم نہ ہونا،سردی کی زیادتی۔پیشاب کا زیادہ آنا ۔ بدن کا گھٹا گھٹا رہنا،خشکی،ناک بند ہونا،پیشاب یا پاخانہ سے خون آنا۔
مادی تھکن کے امراض:
ہاضمہ کی خرابی،ریاح شکم،قے ،اسہال،پیچس،قبض،بواسیر ،ملیریا،تپ محرقہ،بھوک کا نہ لگنا ، یرقان ،رنگت کی خرابی،منہ میں پانی آنا۔تھکن ایسی حالت کا نام ہے جب جسم بوجھل،بدن میں ہلکا ہلکا درد بے چینی ضروری نہیں کہ یہ کثرت حرکات یا زیادہ کام کے نتیجہ میں تھکاوٹ ہو یہ تو زاید آرام کرنے زیادہ غذا کھانے سے بھی دیکھی جاسکتی ہے ۔تھکن ہمارے دوران خون کی خرابی اور بے قاعدگی سے پیدا ہوتی ہے ہمارا جسم اعضاء و خون دوچیزوں سے مل بنا ہوا ہے غذا پہنچانے کے ساتھ دو اہم کام اور بھی کرتا ہے۔اول خون آپس میں آکسیجن جذب کرکے اپنے اندر رکھتا ہے، جسم کو ٹوٹ پھوٹ اور بقایا خراب خون کو صاف بھی کرتا ہے گویا تغذیہ،تسنیم اورتصفیہ یہ تینوں کام خون اپنے دوران خون کے ساتھ ساتھ انجام دیتا ہے، جب دوران خون میں کوئی خرابی پیدا ہوتی ہے تو خون اپنے افعال پوری طرح سے سر انجام نہیں دے پاتا جس کے نتیجہ مین جسم کے کسی عضو میں خون کی زیادتی،کہیں خراب مواد کی رکاوٹ اور کہیں آکسیجن کی کمی واقع ہوجاتی ہے جس کا احساس جسم کی تھکن کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے(تحقیقات تپ دق و سل)
آج کل ہر دوسرا شخص تھکاوٹ کی شکایت کرتا ہے۔کوئی ذہنی تھکاوٹ کا رونا روتا ہے تو کوئی جسمانی تھکاوٹ کا اگر تھکاوٹ نہ ہو تو ہر کام اچھے انداز اور بہتر طریقے سے کیا جاسکتا ہے۔ایک بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ ذہنی تھکاوٹ جسمانی تھکاوٹ سے چار گنا ہوتی ہے یعنی جسمانی کام سے جتنی تھکاوٹ 4گھنٹوں میں ہوگی، ذہنی مشقت سے اس سے زیادہ تھکاوٹ ایک گھنٹہ سے ہوجائے گی ۔ تھکاوٹ دراصل قلب و عضلات کے افعال پر منحصرہوتا ہے۔مشاہدہ بتاتا ہے کہ جوان کم تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں کیونکہ ان کا مزاج عضلاتی غدی ہوتا ہے۔اگر ہم یہ تحریک کسی میں بھی پیدا کر د یں گے تو اس کی تھکاوٹ بھی دور ہوجائے گی۔طبی مشاہدات کی بنا پر کہا جاسکتا ہے اسی عضلاتی کمزوری کی وجہ سے کچھ لوگ جماع کے بعد اس قدر تھک جاتے ہیں کہ جیسے کسی نے مار کوٹ کر انہیں پھینک دیا ہو ۔ ایسے مریضوں کا علاج محرک عضلات نسخہ جات سے کیا جانا چاہئے۔حب مقوی خاص۔حلوہ بیضہ مرغ۔عضلاتی اعصابی ملین وغیرہ حسب موقع استعمال کرائے جاسکتے ہیں۔
تھکن کی علامات:
جسم میں ہلکا ہلکا درد،بے چینی،بیداری،نیم خوابی،بدخوابی،پسینہ کی بندش،بھوک کی کمی،غذا کھانے کے بعد جسم بوجھل ہونا، اونگھ آنا ،کام کاج سے اکتاہٹ،مزاج میں چڑ چڑا پن اور غصہ پیدا ہونا،بدن کا اکثر گرم اور ٹمریچر کا کم ہوتے رہنا،زیادہ تھکن کی صورت میں درد سر ، بخار اور قبض کی حالت قائم ہوجاتی ہے اگر تھکن کو دور نہ کیا جائے تو یہی علامات مرض کی صورت میں پاؤں جمالیتی ہیں۔
تھکن کی قسمیں:
تھکن کی تین قسمیں ہوتی ہیں جو حسب ذیل بیان کی جارہی ہیں
(1)احساس تھکن:
ایسی تھکن جو احساسات اور کیفیات کی شدت سے پیدا ہو مثلاََ نفسیاتی اثرات غم و غصہ،ڈر ،خوف،خوشی،لذت وغیرہ اور کیفیاتی اثرات جیسے سردی ،گرمی ،خشکی، تری وغیرہ اسکے علاوہ دیگر احساسات ہمارے دماغ میں پیدا ہوتے ہیں جن کا مرکز دماغ ہی ہوتا ہے گویاان تمام احساسات اور کیفیات کی وجہ سے تھکن پیدا ہوگی وہ دماغی ہوگی، اس سے جنم لینے والے اثرات بھی اعصابی ہی ہونگے۔ان احساسات و کیفیات کو رفع کرنے کی تدبیر کی جائے تاکہ دماغ کی طرف خون کی کمی بیشی درست ہوجائے اور اعتدال مرض کے رفع کرنے کا سبب بن سکے۔
(2)حرکتی تھکن:
ایسی تھکن جو زیادتی حرکت ورزش۔جسمانی مشقت ہجوم افکار حرکت کی کمی بیشی وغیرہ سے پیدا ہونا مثلاََ زیادہ چلنا پھرنا،زیادہ بیٹھنا،لیٹے رہنا زیادہ ورزش کرنا یا بالکل حرکت کو ترک کرد ینا۔زیادہ دماغی محنت کرنا کثرت سے سوچ و بچارکرنا، جس سے خون میں بے قاعدگی پیدا ہوجائے اور خرابی کی صورت سامنے آئے ، تھکن پیدا ہوجائے۔سب جانتے ہیں کہ احساسات کا تعلق دماغ کے ساتھ ہو تا ہے۔حرکات قلب و عضلات کے ذمہ ہیں۔جو تھکاوٹ جس انداز کی ہوگی اس کا مناسب علاج کردیں۔
(3)مادی تھکن:
یہ تھکن کھانے پینے کی اشیاء کی بے اعتدالی سے پیدا ہوتی ہے مثلاََ غذا کا ضرورت سے زیادہ کھالینا۔اسی طرح پینے کی اشیاء ضرورت سے زیادہ پی لینا۔بھوک کے بغیر کھانا کھالینا ۔ تہواروں پر زیادہ مرغن غذائی کھانا ان کے ساتھ دودھ لسی زیادہ استعمال کرنا۔ہمیشہ طاقتور مرغن لذیذ چیزوں کا کھانا پینا یا ہمیشہ ایک ہی قسم کی غذائیں کھاتے پیتے رہنا۔ایک وقت میں مختلف و متضاد قسم کی غذائی کھانا۔ثقیل اشیاء کے ساتھ لطیف اشیاء کا استعمال۔مانع اغذیہ کا ایک ساتھ کھانا۔جیسے مچھلی کے ساتھ دودھ۔مرغی کے ساتھ دہی یا شہد کے ساتھ دہی استعمال کرنے سے دوران خون میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے ۔
احساس تھکن کے امراض:
تھکن بظاہر روز مرہ پیش آنی والی بات ہے لیکن اس کی پروا نہ کی جائے تو ذیل کے امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔جیسے احساس تھکن کی وجہ سے درد سر۔نزلہ،زکام،سرسام،سرچکرانا۔بدن و سر میں کھچاوٹ،نمونیہ،جوڑوں میں درد جسم میں درد۔
حرکتی تھکن کے امراض:
جسم میں درد،بخار ہونا،کھانسی،غذا کا ہضم نہ ہونا،سردی کی زیادتی۔پیشاب کا زیادہ آنا ۔ بدن کا گھٹا گھٹا رہنا،خشکی،ناک بند ہونا،پیشاب یا پاخانہ سے خون آنا۔
مادی تھکن کے امراض:
ہاضمہ کی خرابی،ریاح شکم،قے ،اسہال،پیچس،قبض،بواسیر ،ملیریا،تپ محرقہ،بھوک کا نہ لگنا ، یرقان ،رنگت کی خرابی،منہ میں پانی آنا۔تھکن ایسی حالت کا نام ہے جب جسم بوجھل،بدن میں ہلکا ہلکا درد بے چینی ضروری نہیں کہ یہ کثرت حرکات یا زیادہ کام کے نتیجہ میں تھکاوٹ ہو یہ تو زاید آرام کرنے زیادہ غذا کھانے سے بھی دیکھی جاسکتی ہے ۔تھکن ہمارے دوران خون کی خرابی اور بے قاعدگی سے پیدا ہوتی ہے ہمارا جسم اعضاء و خون دوچیزوں سے مل بنا ہوا ہے غذا پہنچانے کے ساتھ دو اہم کام اور بھی کرتا ہے۔اول خون آپس میں آکسیجن جذب کرکے اپنے اندر رکھتا ہے، جسم کو ٹوٹ پھوٹ اور بقایا خراب خون کو صاف بھی کرتا ہے گویا تغذیہ،تسنیم اورتصفیہ یہ تینوں کام خون اپنے دوران خون کے ساتھ ساتھ انجام دیتا ہے، جب دوران خون میں کوئی خرابی پیدا ہوتی ہے تو خون اپنے افعال پوری طرح سے سر انجام نہیں دے پاتا جس کے نتیجہ مین جسم کے کسی عضو میں خون کی زیادتی،کہیں خراب مواد کی رکاوٹ اور کہیں آکسیجن کی کمی واقع ہوجاتی ہے جس کا احساس جسم کی تھکن کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے(تحقیقات تپ دق و سل)