حکایات حکیم لقمان
حکیم لقمان ایک ایسی شخصیت ہیں جن کا تذکرہ قرآن میں سورۃ لقمان میں آیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ نبی تھے یا نہیں۔ البتہ وہ ایک بہت دانا آدمی تھے اور ان سے بہت سی حکایات منسوب ہیں۔ ان کی حکمت بھی مشہور ہے اور اردو کی مشہور مثل ہے کہ” و ہم کی دوا تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں”۔ یعنی ان کو حکمت کی معراج سمجھا جاتا ہے۔ حکیم لقمان اللہ سے بہت محبت کرتے تھے اور ان کا ایمان بہت مضبوط تھا۔ قرآن میں ان کی کچھ نصیحتیں درج ہیں جو انھوں نے اپنے بیٹے کو کی تھیں ۔ حضرت لقمان کی تعریف اور ان کی بعض نصیحتوں کا تذکرہ قرآن میں بڑی عظمت وشان کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور انہی کے نام پر قرآن مجید کی ایک سورۃ کا نام سورہ لقمان رکھا گیا۔
صاحب مغازی علامہ محمد بن الحق نے ان کا نسب نامہ اس طرح بیان کیا ہے۔ لقمان بن باعور بن با حور بن تاریخ۔ یہ تاریخ وہی ہیں جو حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے والد ہیں اور مؤرخین نے فرمایا کہ آپ حضرت ایوب علیہ السلام کے بھانجے تھے اور بعض کا قول ہے کہ آپ حضرت ایوب علیہ السلام کے خالہ زاد بھائی تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ حضرت لقمان نے ایک ہزار برس کی عمر پائی۔ یہاں تک کہ حضرت داؤد علیہ السلام کی صحبت میں رہ کر ان سے علم سیکھا اور حضرت داؤد علیہ السلام کی بعثت سے پہلے آپ بنی اسرائیل کے مفتی تھے ۔ مگر جب حضرت داؤد علیہ السلام منصب نبوت پر فائز ہو گئے تو آپ نے فتوی دینا ترک کر دیا۔ حضرت عکرمہ (حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام ) اور امام شعبی کے سوا جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ آپ نبی نہیں تھے بلکہ آپ حکیم تھے اور بنی اسرائیل کے نہایت ہی بلند مرتبہ صاحب ایمان اور بہت ہی نامور مرد صالح تھے اور آپ کے سینہ کو اللہ تعالیٰ نے حکمتوں کا خزینہ بنادیا تھا۔ قرآن مجید میں ہے:
اور (یاد کیجئے ) جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ اسے نصیحت کر رہے تھے : اے میرے بیٹے ! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بیشک شرک بہت بڑا ظلم ہے (لقمان: ۱۲) حضرت لقمان ساری زندگی لوگوں کو نصیحتیں فرماتے رہے۔ تفاسیر میں ہے کہ آپ کی قبر مقام صرفند میں ہے جو رملہ کے قریب ہے اور حضرت قتادہ کا قول ہے کہ آپ کی قبر رملہ میں مسجد اور بازار کے درمیان میں ہے اور اس جگہ ستر (۷۰) انبیاء علیہم السلام بھی مدفون ہیں۔ جن کو آپ کے بعد یہودیوں نے بیت المقدس سے نکال دیا تھا اور یہ لوگ بھوک پیاس سے تڑپ تڑپ کر وفات پاگئے تھے۔ آپ کی قبر پر ایک بلند نشان ہے اور لوگ اس قبر کی زیارت کے لئے دور دور سے جایا کرتے ہیں۔ (روح البیان : ج سے جس سے ہے) حضرت لقمان نے اپنے فرزند کو جن کا نام انعم تھا۔ چند صیحتیں فرمائی ہیں جن کافت مو آن مجید کی سورۃ لقمان میں ہے۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی دوسری نصیحتیں آپ نے رمائی ہیں جو تفاسیر کی کتابوں میں مذکور ہیں ۔ ایک قول کے مطابق آپ کا پیشہ درزی تھا اور بعض نے کہا کہ آپ بکریاں چراتے تھے ۔ چنانچہ ایک مرتبہ آپ حکمت کی باتیں بیان کر رہے تھے تو کسی نے کہا کہ کیا تم فلاں چرواہے نہیں ہو؟ تو آپ نے فرمایا کہ کیوں نہیں، میں یقینا وہی چرواہا ہوں تو اس نے کہا کہ آپ حکمت کے اس مرتبہ پر کس طرح فائز ہو گئے؟ تو آپ نے فرمایا کہ باتوں میں
سچائی اور امانتوں کی ادائیگی اور بیکار باتوں سے پر ہیز کرنے کی وجہ سے۔ ہم نے ان نصائح اور حکایات کو کتب تفاسیر اور کتب سیر سے چن چن کر زیر نظر
کتاب میں اکٹھا کیا ہے تاہم عام آدمی آپ کے نصائح سے مستفید ہو سکے۔ اس کتاب میں جہاں حضرت لقمان کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالی گئی ہے وہاں آپ نے صائح جو منظوم ہیں جو درج کر کے ان کے ساتھ نشر کی صورت میں نصائح کو درج کیا گیا ہے۔ علامہ مفتی محمد فیاض چشتی